رحمۃ للعالمین کے فجر صادق کا طلوع، ہفتہ وحدت

سید نے روایت کی ہےکہ ہجرت سے ایک سال قبل ۱۷ کی رات، رسول اللہ(ص) کو معراج ہوا۔

بعثت کے تیرہویں سال، ربیع الاول کی پہلی رات، حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ کو ہجرت کا آغاز ہوا؛ اس رات آپ (ص) غار ثور میں پوشیدہ رہے اور حضرت امیرالمومنین علیہ السلام اپنی جان آپ پر فدا کرنے کےلیے مشرک قبائل کی تلواروں سے بے پرواہ ہو کر حضور اکرم (ص) کے بستر پر سو رہے تھے۔ اس طرح آپ نے اپنی فضیلت اور حضرت رسول اللہ (ص) کے ساتھ اپنی اخوت و ہمدردی کی عظمت کو سارے عالم پر آشکار کر دیا۔ پس اسی رات امیرالمومنین علیہ السلام کی شان میں یہ آیت اتری: ” وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْری نَفْسَهُ ابْتِغاءَ مَرْضاتِ اللَّهِ وَ اللَّهُ رَؤُفٌ بِالْعِبادِ (بقره / 207) اور لوگوں میں سے کچھ ہیں جو رضائے الہٰی حاصل کرنے کےلیے جان دیتے ہیں”۔

علماء کرام کا فرمان ہےکہ اس دن حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ اور امیرالمومنین علیہ السلام کی جانیں بچ جانے پر شکرانے کا روزہ رکھنا مستحب ہے اور آج کے دن ان دونوں ہستیوں کی زیارت پڑھنا بھی مناسب ہے۔

۔۔۔

قول مشہور کے مطابق ۲۶۰ھ میں ۸ ربیع الاول کے دن امام حسن عسکری علیہ السلام کی وفات ہوئی اور آپ کے بعد، امام عصر عجل اللہ فرجہ، منصب امامت پر فائز ہوئے۔ اس لیے مناسب ہےکہ اس روز ان دونوں بزرگواروں کی زیارت پڑھی جائے۔

۔۔۔

کلینی ومسعودی کے قول، نیز برادران اہل سنت کی مشہور روایت کے مطابق، بارہویں ربیع الاوّل کے دن، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی ولادت باسعادت ہوئی۔ اس روز دو رکعت نماز مستحب ہےکہ جس میں پہلی رکعت میں سورہ الحمد کے بعد، تین مرتبہ سورہ کافرون پڑھے؛ دوسری رکعت میں الحمد کے بعد، تین مرتبہ سورہ توحید پڑھے۔

نیز اسی روز سے ہفتہ وحدت کا آغاز ہوتا ہے اور انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد، ایران اور عالم اسلام میں 12 ربیع الاول (اہل سنت کی روایت کے مطابق روز میلاد النبی(ص)) سے لے کر 17 ربیع الاول (ولادت رسول اللہ(ص) بروایت شیعہ) تک، ہفتہ وحدت کے عنوان سے جشن منا کر امت اسلام، اتحاد پر تأکید کرتی ہیں۔

حضرت امام خمینی(رح) ہفتہ وحدت کے متعلق وہابیوں کے موقف کے بارے فرماتے ہیں:

جب وحدت کےلئے ایک صدا بلند ہوئی، اچانک ہم نے دیکھا کہ حجاز سے ایک شخص اونچی آواز میں کہ رہا تھا: پیغمبر کےلئے محفل جشن و میلاد منعقد کرنا اور جلوس نکالنا بالکل شرک ہے!  

کیوں  اور کیسے شرک ہے؟ البتہ یہ شخص وہابی ہے۔  وہابیوں کو اہل سنت بھی نہیں مانتے، ایسا نہیں کہ صرف ہم نہیں مانتے، ہمارے تمام بھائی بھی ان کو نہیں مانتے۔” (صحیفه امام، ج‏15، ص454)

سترہویں ربیع الاوّل کی رات، حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی ولادت باسعادت کی رات ہے اور بڑی ہی بابرکت رات ہے۔

امام خمینی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

” ولادتیں مختلف ہوتی ہیں، ایک ولادت خیر و برکت کا مبدا ہے، ظلم کو نابود کرنے کا ذریعہ، بت کدوں کو ڈھانے اور آتش کدوں کو خاموش کرنے کی بنیاد ہے ۔۔۔۔ جیسے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت با سعادت ۔۔۔۔ اس زمانہ میں دو قوتیں تھیں؛ ظالم حکومت اور دوسری آتش پرست روحانی طاقتیں ۔۔۔۔ پیغمبر اسلام کی ولادت ان دونوں قوتوں کی شکست کا سرچشمہ بنی”۔

صحیفہ امام ج۲، ص۲۱۴

سید نے روایت کی ہےکہ ہجرت سے ایک سال قبل اس رات، حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کو معراج ہوا۔

شیعہ امامیہ علماء میں یہ قول معروف ہےکہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی با سعادت ولادت ۱۷ ربیع الاول، بروز جمعہ عند طلوع الفجر، اپنے گھر میں ہوئی۔ جبکہ عام الفیل کا پہلا سال اور نوشیرواں شہنشاہ کا عہد حکومت تھا۔

نیز ۸۳ھ میں اسی دن امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت باسعادت ہوئی۔ لہذا اس دن کی عظمت و بزرگی میں اور اضافہ ہوا۔

خلاصہ یہ کہ اس دن کو بڑی فضیلت، عزت اور شرافت حاصل ہے اور چند مخصوص اعمال بھی روایتوں اور کتب ادعیہ میں مذکور ہیں۔

آج کے دن، مسلمانوں کو خاص طور پر خوشی منانا چاہیے، وہ اس دن کی بہت تعظیم کریں۔ صدقہ و خیرات دیں اور مومنین کو شادمان کریں۔ نیز ائمہ طاہرین علیہم السلام کے روضہ ہائے مقدس کی زیارت کریں۔

سید نے کتاب ” اقبال ” میں آج کے دن کی تعظیم و تکریم کا تفصیلی تذکرہ کیا اور فرمایا: نصرانی اور مسلمانوں کا ایک گروہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کی ولادت کے دن بہت تکریم کرتے ہیں، لیکن مجھے ان پر تعجب ہوتا ہےکہ کیوں وہ آنحضرت کے یوم ولادت کی تعظیم نہیں کرتے کہ جو حضرت عیسٰی علیہ السلام کی نسبت بہت بلند مرتبہ ہیں اور ان سے بڑھ کر فضیلت رکھتے ہیں۔

امت اسلام ( شیعہ سنی ) اتحاد، زندہ باد

منافقت، وہابیت، سلفی دہشت گرد، مردہ باد

 

التماس دعا

تبصرے
Loading...