دورِ حاضر عصرِ امام خمینی (رح)

دورِ حاضر عصرِ امام خمینی (رح)

 

تحریر: سویرا بتول

 

اسلامی انقلاب کے ثمرات میں سے ایک ثمرہ اسلامی تہذیب ہے، جس نے اپنے ہمراہ ایک نئی لغت کو مسلمانانِ ایران اور دیگر مسلمان عوام کے لیے بطور تحفہ پیش کیا۔ اس لغت نے جو اسلامی انقلاب کی بے نیاز تہذیب کی عکاس ہے، دنیا کے لوگوں کو حقیقی اور غیر حقیقی اسلام کی پہنچان عطا کی۔ ان لغات اور اصلاحات میں سے ایک “اسلام نابِ محمدی” کی اصطلاح و لغت ہے، جو امام خمینی کی یادگار ہے۔ اسلامی انقلاب کے رہبر گرامی بھی اس بارے میں فرماتے ہیں:

 

“اسلام ناب کی حقیقت ایک جذاب حقیقت ہے، جو خود غرضی اور کینہ ورزی سے آلودہ نہ ہونے والے دلوں کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے۔ یہ وہی حقیقت ہے جسے امام خمینی اور انقلاب نے دوبارہ دنیا والوں کے سامنے پیش کیا اور تشنہ دلوں اور تلاش کرنے والی آنکھوں کے سامنے بیان کیا۔ مکتبِ انقلاب میں جس کی بنیاد ہمارے امام نے رکھی، سفیانی اور مروانی اسلام کی بساط کو لپیٹ دیا گیا ہے۔ وہ اسلام جو فقط نام کا ہو، صرف ظاہری عبادتوں تک محدود ہو، جو دولتمندوں اور سلاطین کی خدمت کیلۓ مخصوص کر دیا گیا ہو، بہ الفاظ دیگر وہ اسلام جو باطل طاقتوں کے ہاتھوں میں ایک آلہ ہو جائے اور دنیا کی قوموں کے لیے ایک آفت، ایسا اسلام انقلاب کے مکتب سے سمیٹ لیا گیا اور اس کی جگہ وہ اسلام رائج کیا گیا، جو اسلام قرآنی اور محمدی ہے، عقیدہ جہاد ہے، وہ اسلام جو ظالم کا دشمن اور مظلوم کا مددگار ہے۔ وہ اسلام جو دنیا کے فرعونوں کے مقابلے پر ہے، خلاصہ یہ ہے کہ وہ اسلام جو دنیا کے جباروں اور متکبروں کو گرانے والا اور اس کی جگہ مستضعفین کی حکومت قائم کرنے والا ہے، اسے رائج کیا گیا۔”

 

آپ وہ روح اللہ تھے، جو موسیٰ عصاید بیضا کے ساتھ اور مصطفوی فرمان کے ساتھ مظلوموں کی نجات کے لیے کمربستہ ہوگئے، آپ نے زمانے کے فرعونوں کو ہلا کر رکھ دیا اور مظلوم طبقے اور مستضعفین کے دلوں میں امید کی کرن روشن کر دی۔ آپ نے انسانوں کو کرامت اور مومنین کو عزت عطا کی۔ مسلمانوں کو قوت و شوکت اور بے روح مادی دنیا کو معنویت عطا کی۔ عالم اسلام کو حرکت اور مجاہدین فی سبیل اللہ کو بہادری اور جذبہ شہادت عطا کیا۔ آپ نے بتوں کو پاش پاش کر دیا اور شرک آلود عقائد کو مٹایا۔ امام خمینی کی شخصیت اور آپ کی حیات اسلام ناب محمدی کا مجسمہ اور اسلامی انقلاب کی عملی صورت تھی۔ امام خمینیؒ نے اسلام کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے وہی انقلاب کا راستہ اختیار کیا، جو رسول اللہﷺ نے اختیار کیا تھا۔

 

آپؒ مناجات، تہجد اور مخلصانہ انکساری کے لحاظ سے “عسی ان یبعثک ربک مقاما محمود” کی منزل پر فائز تھے۔ آپ نے اپنی زندگی کے ایام اور لحظات جہاد بالنفس میں گزارے، اس طرح آپ نے ان قرآنی آیات کو عملی اور مجسم کر دیا، جو مخلصین، متقین اور صالحین کی صفات کو بیان کرتی ہیں، آپ نے اسلامی معاشرے کی تشکیل کے ذریعے نہ صرف معاشرے کی زندگی کے ماحول میں قرآن کو عملی کیا بلکہ خود اپنی ذات اور اپنی زندگی میں بھی قرآن کو عملی زینت بخشی۔ آپ نے پوری دنیا کو سمجھا دیا کہ کامل انسان ہونا، علیؑ ابن ِابی طالب کے حقیقی شیعہ کے طور پر زندگی گزارنا، ایک افسانہ نہیں بلکہ ممکن چیز ہے۔

 

امام خمینی کی ترقی اور کامیابی کا اصلی راز استکباری طاقتوں کے ساتھ مقابلہ ہے۔ انہوں نے دشمن کو پہنچان لیا اور پوری قدرت اور استقامت کے ساتھ دشمن کے مقابلے میں کھڑے ہوگئے اور ان پر ذرہ برابر اعتماد نہ کیا۔ امام خمینی عوام کیساتھ خطاب فرماتے اور آپ معتقد تھے کہ اگر دنیا کے عظیم تحولات اور تبدیلیاں عوام کے ہاتھوں انجام پائیں تو پھر یہ تحولات ناقابلِ شکست ہیں، عوام دنیا میں تحول ایجاد کرسکتی ہے اور اپنے ماحول کو بدل سکتی ہے۔ اپنی فردی زندگی میں دین پر عمل کرنا اور دین کی عملی پابندی کرنا، اسی طرح نفس کے شیطانی غلبہ اور نفسانی وسوسوں کے مقابلے میں جہاد کرنا، یہ دو ایسے عظیم مطلب اور مبارزہ کے دو میدان ہیں، جن کو امام خمینیؒ ایک دوسرے سے جدا نہیں کرتے تھے۔

 

اجتماعی اور سیاسی میدان میں شیطان بزرگ اور تمام شیطانی طاقتوں کے مقابلے میں جہاد کرتے تھے اور انسان کے باطنی میدان کے حوالے سے جہاد بالنفس کرتے تھے۔ امام خمینی کی معنوی قدرت و طاقت، آپ کی روحانی شجاعت اس قدر تھی کہ جس مسئلہ میں اسلام اور مسلمین کے لیے ڈٹ کر فیصلہ کرتے تھے، پوری دنیا آپ کے اس فیصلے پر حیران ہو جاتی تھی۔ یہ شجاعت میدانِ جنگ کی شجاعت سے بھی بالاتر ہے۔ یہ اخلاقی اور روحی شجاعت ہے، جسے بہت کم بزرگانِ عالم اپنے اعمال اور رفتار میں اپنا سکتے ہیں۔ امام خمینی نے اسلام کو عزت بخشی اور دنیا میں قرآن کا پرچم بلند کیا۔ اُس زمانے میں جب تمام سیاسی طاقتیں دین کو مٹانے کی کوشش میں مصروف تھیں، آپ نے ایسے نظام کو قائم کیا، جس کی بنیاد معنویت اور اخلاقی اقدار پر تھی۔

 

راہِ خمینی کی ان خصوصیات کی جانب توجہ کرتے ہوئے جو ذکر کی گئی ہیں، بلاشک و تردد دور حاضر کو “زمانہ خمینی” کا نام دیا جانا چاہیئے۔ ہم صراحت کے ساتھ یہ پورے عالم کی اقوام کے سامنے یہ اعلان کرتے ہیں کہ دشمن کا یہ نعرہ جسے وہ مختلف طریقوں سے دنیا کے سامنے پیش کرتا ہے کہ امام خمینی کا دور ختم ہوگیا، یہ محض ایک استکباری پروپیگنڈہ اور دھوکہ ہے۔ امریکہ اور اس کے ساتھیوں کے برخلاف امام خمینی اپنی ملت اور معاشرے میں موجود ہیں۔ امام خمینی کا دور باقی ہے اور باقی رہے گا۔ ان کی راہ ہماری راہ، اِن کا ہدف ہمارا ہدف اور اِن کی رہنمائی ہمارے لیے روشن چراغ ہے۔

تبصرے
Loading...