حضرت معصومہ (س) کی ممتاز اور نمایاں سیرت

حضرت معصومہ (س) کی ممتاز اور نمایاں سیرت

 

ذی القعدہ کی پہلی تاریخ شیعوں کے ساتویں امام، رسولخدا (ص) کے معصوم جانشین اور ولی خدا حضرت امام موسی بن جعفر الکاظم (ع) کی بیٹی حضرت فاطمہ معصومہ (س) کی ولادت کی تاریخ ہے۔ حضرت فاطمہ معصومہ (س) 1/ ذی القعدہ سن 173 ق کو خاندان عصمت و طہارت اور اہلبیت نبوت (ع) میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئیں۔ آپ نسل نبوت اور شجر امامت کی ایک شاخ ہیں۔ آپ حضرت زہراء (س) کی پوتی ہیں۔ آپ طاہره، مطہره، عابده اور عالمہ تھیں۔

روایت ہے کہ آٹھویں امام حضرت علی بن موسی الرضا (ع) آپ کو معصومہ کہتے تھے اور آپ کے جد بزرگوار حضرت امام صادق (ع) نے آپ کی ولادت سے پہلے ہی آپ کو “کریمہ اہلبیت (ع)” کا لقب دیا تھا۔ حضرت فاطمہ معصومہ (س) کی پرورش آپ کے بھائی امام رضا (ع) کے زیر سایہ ہوئی ہے۔ کیونکہ جس سال آپ (ع) کی ولادت ہوئی تھی اس وقت آپ کے والد گرامی امام موسی کاظم (ع) عباسی خلیفہ ہارون ملعون کے حکم سے قید کردیئے گئے تھے۔

حضرت معصومہ (س) ولایت اور امامت کی حمایت اور نصرت کے لئے مدینہ سے ہجرت کرکے مرو کے لئے روانہ ہوئیں تھیں۔ حضرت فاطمہ معصومہ (س) کی سیرت حضرت ابوالفضل عباس (ع) سے زیادہ مشابہ ہے؛ کیونکہ قمر بنی ہاشم اپنے زمانہ کے امام کے بارے میں گہرا ادراک اور عمیق بصیرت رکھتے تھے اور اپنے امام زمانہ کی شناخت اور معرفت رکھتے تھے اسی لئے اس راہ امامت میں خود کو قربان کردیا اور حضرت معصومہ (س) نے بھی انہی خصوصیات کے ساتھ اپنے زمانہ کے امام علی بن موسی الرضا (ع) کی راہ میں مظلومانہ اور عالم غربت میں جام شہادت نوش فرمایا۔

حضرت بی بی معصومہ (س) کا امام رضا (ع) سے رابطہ اور تعلق صرف بھائی اور بہن کی محبت اور خونی رشتہ کا نہیں تھا بلکہ ایک پاکیزہ کردار اور طیب و طاہر انسان کا جہت خدا سے الہی نمائندہ اور امام کے عنوان سے تھا اور آپ کا اپنے بھائی امام رضا (ع) سے عشق اور لگاؤ فضائل اور کرامات سے لگاؤ تھا۔

حضرت معصومہ (ع) دو اماموں یعنی امام موسی بن جعفر اور علی بن موسی الرضا (ع) کی روحانی اور معنوی تربیت سے بہرہ مند تھیں اور اسی الہی تربیت کی وجہ سے نور اور معرفت کے عظیم سرچشمہ میں تبدیل ہوگئیں۔ حضرت فاطمہ معصومہ (س) رسولخدا (ص) کی جانب انتساب کے علاوہ معنوی اور روحانی فضائل اور کمالات کی بھی مالک تھیں اور آپ کی عظمت امام کی بیٹی اور امام کی بہن ہونے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ آپ گرانبہا اقدار اور فضائل کی مالک تھیں۔

حضرت امام موسی بن جعفر (ع) کی اولاد میں حضرت علی بن موسی الرضا (ع) اور حضرت فاطمہ معصومہ (س) خاص خصوصیات کی حامل تھیں اور وہ یہ ہے کہ آپ دونوں پاکیزہ ہستیاں اپنے والد کی راہ امامت اور ولایت کو جاری و ساری رکھنے والے تھے۔

حضرت امام جواد (ع) نے فرمایا: جو میری پھوپھی حضرت فاطمہ معصومہ (س) کی قم میں زیارت کرے اس پر جنت واجب ہے۔ امام رضا (ع) نے فرمایا: جو شخص ان کے حق کا عرفان رکھتے ہوئے آپ کی زیارت کرے تو جنت اس کی ہے۔ حضرت امام صادق (ع) نے فرمایا: خداوند عالم کا ایک حرم ہے اور وہ مکہ ہے، رسولخدا (ص) کا حرم ہے اور وہ مدینہ ہے، حضرت علی (ع) کا حرم ہے اور وہ کوفہ ہے اور ہمارا حرم شہر قم ہے جہاں ہمارے خاندان کی ایک خاتون سپرد لحد کی جائے گی جس کا نام “فاطمہ” ہے جو ان کی زیارت کرے گا اس پر جنت واجب ہوگی۔

حضرت امام خمینی (رح) جب تک قم میں تھے کبھی صبح کے درس اور کبھی عصر کے درس کے بعد حرم حضرت معصومہ (س) میں جاتے تھے اور جب نجف اشرف میں تھے تو 3/ بجے رات کے بعد حضرت امیرالمومنین (ع) کے حرم میں جاتے تھے اور عام طور پر زیارت جامعہ بھی پڑھتے تھے۔

ہر انسان کی عظمت، فضیلت، کرامت اور بلندی اور سرفرازی، تقوی و پرہیزگاری، انسانی کمالات سے آراستگی اور علم و آگہی اور الہی و ربانی کرامتوں کے مالک ہوںے سے ہوتی ہے۔ خداوند عالم ہم سب کو اہلبیت (ع) کی سیرت طیبہ پر چلنے کی توفیق عنایت کرے اور روحانی فضائل و کمالات سے آراستہ کرے۔ آمین۔

تبصرے
Loading...