بدامنی کا علاج ؛ عراق و لبنان سے ہمدردی رکھنے والوں کی اولین ترجیح ہونا چاہئے : رہبر انقلاب اسلامی

تہران میں خاتم الانبیا ایئرڈیفینس یونیورسٹی میں تربیت پانے والے افسران کی پاسنگ آوٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سیدعلی خامنہ ای نے فرمایا کہ دشمن کسی ملک کو جو سب سے بڑا نقصان پہنچا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ اس ملک کی سلامتی اور امن وامان کو سلب کرلیا جائے۔

آپ نے فرمایا کہ خطے کے بعض ملکوں میں آج یہ عمل شروع کردیا گیا ہے اور عوام کے امن و سلامتی کو ان سے چھینا جارہا ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دنیا بھر میں امریکہ اور مغربی ملکوں کے خفیہ ادارے خطے کی رجعت پسند حکومتوں کی دولت کے ذریعے آشوب برپا کر رہے ہیں اور یہ کسی بھی قوم کے ساتھ بدترین دشمنی اور خطرناک حد تک کینہ پروری ہے۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عراق و لبنان سے ہمدردی رکھنے والوں کو نصیحت کی کہ وہ ترجیحی بینادوں پر اس بدامنی کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔

آپ نے فرمایا کہ میں عراق اور لبنان سے ہمدردی رکھنے والوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ بدامنی کے علاج کو ترجیح دیں، عوام کے کچھ مطالبات ہیں، جنہیں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پورا کیا جانا چاہیے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جب کسی ملک کا قانونی ڈھانچہ درھم برہم اور سیاسی خلا پیدا ہوجائے تو پھر کوئی مثبت کام انجام نہیں دیاجاسکتا۔

آپ نے فرمایا کہ دشمن نے ایران کے خلاف بھی ایسے منصوبے تیار کیے تھے لیکن خوش قسمتی سے عوام بروقت میدان عمل میں اتر آئے ہماری مسلح افواج بھی پوری طرح آمادہ تھیں اور انہوں نے دشمن کی سازشوں پر پانی پھیر دیا۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سامراجی طاقتوں کے فوجیوں اور ایران کی مسلح افواج کے درمیان پائے جانے والے فطری فرق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ سامراجی طاقتوں کی افواج کا کام دیگر ملکوں پرجارحیت، قبضہ جمانا اور نقصان پہنچانا ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کا بنیادی فلسفہ پوری قوت کے ساتھ ملک کا دفاع کرنا ہے اور اس میں کسی ملک کے خلاف جارحیت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے پچھلی ایک صدی کے دوران، برصغیر، مشرقی و مغربی ایشیا اور شمالی و مغربی افریقا میں برطانیہ، فرانس، اور امریکہ کی فوجوں کے بعض جرائم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ مذکورہ افواج کی اصل مشکل یہ ہے کہ ان کی بنیادیں سامراجی نظام پر رکھی گئی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم ہمیشہ قرآن اور اسلام کی تعلیمات پر بھروسہ کرنے پر تاکید کرتے ہیں۔

آیت اللہ العظمی سیدعلی خامنہ ای نے روشن مستقبل کی امید اور وعدہ الہی کی تکمیل پر یقین کو دشمن کی سازشوں کے مقابلے کے اہم عوامل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ خدا وند تعالی کے لطف و کرم سے ایران کی نوجوان نسل انتہائی پرامید ہے اور وعدہ الہی کی تکمیل کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر رہی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے حزب اللہ کے مومن اور فلسطینیوں کے باہمت جوانوں کے مقابلے میں صیہونی حکومت کی پے در پے ناکامیوں کو وعدہ الہی کی تکمیل کا واضح نمونہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ بھاری اخراجات برداشت کرنے کے باوجود مغربی ایشیا میں سامراجی طاقتوں کی شکست بھی وعدہ الہی کی تکمیل کا ایک اور نمونہ ہے۔

آپ نے فرمایا کہ خداوند تعالی کے لطف وکرم سے غزہ میں جاری واپسی مارچ ایک دن فلسطینیوں کی اپنی سرزمینوں کی واپسی پر منتج ہوگا۔

تبصرے
Loading...