اُم ابیھا، نسخہ انسانیت اور تمام حقیقت انسان

حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کے اسماء و القاب کے سلسلے میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ اور ائمہ طاہرین علیہم السلام سے متعدد روایات نقل ہوئی ہیں۔ منجملہ “ام ابیہا” یعنی فاطمہ (س) پیغمبر (ص) کی ماں ہیں! بحارالأنوار، ج43، ص19۔

حضرت زہراء سلام اللہ علیہا پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کےلیے علت غائی ہیں اس لئے کہ “لَوْلاکَ لما خَلَقْتُ الأفْلاکَ و لَوْلا عَلیٌ لَمْا خَلَقتُکَ و لَولا فاطِمَةُ لَمْا خَلَقْتُکُما” مجمع النورین، ص14۔

اگر امیرالمومنین علی علیہ السلام نہ ہوتے تو خدا اپنے حبیب کو بھی خلق نہ کرتا یعنی پیغمبر اکرم (ص) کی علت غائی علی (ع) ہیں اور اگر فاطمہ (س) نہ ہوتیں تو پیغمبر اور علی دونوں نہ ہوتے؛ اور نتیجہ یہ نکلتا ہےکہ اگر فاطمہ (س) نہ ہوتیں تو کائنات نہ ہوتی یعنی فاطمہ زہراء (س) در حقیقت کائنات کی وجہ تخلیق ہیں۔

خداوند عالم نے حضرت زہراء (س) کے صدقے میں کائنات کو خلق کیا ہے۔ دوسرے لفظوں میں پروردگار عالم کے یہاں حضرت زہراء (س) کا مقام و مرتبہ اتنا بلند ہےکہ ماسوائے خدا ہر چیز ان کے صدقے میں ہست و بود ہوئی ہے۔

اور شاید اس بات کے معنی بھی یہی ہوں جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے حضرت زہراء (س) کو “ام ابیہا” کہا ہے وہ اسی بات کی طرف اشارہ ہو کہ پیغمبر اکرم (ص) یہ بتانا چاہتے ہوں کہ اے فاطمہ تم میری تخلیق اور ہستی کا سبب ہو۔ لہذا اس معنی میں حضرت زہراء (س)، پیغمبر اکرم (ص) اور ان کے دین اسلام کی علت غائی ہوں گی۔

بزرگان اور اہل معرفت اس معنی پر تاکید کرتے ہیں اور اسی وجہ سے روایت «لَوْلاکَ لما خَلَقْتُ الأفْلاکَ و لَوْلا عَلیٌ لَمْا خَلَقتُکَ و لَولا فاطِمَةُ لَمْا خَلَقْتُکُما» کےلیے خاص اہمیت کے قائل ہیں۔

کتاب امامت اور انسان کامل میں حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں:

بعض کافی شریف کی روایت پر اعتراض کرتے ہیں جو بیان کرتی ہے: “ﷲ نے عالم کو خلق فرمایا پھر ان کا اختیار محمد، علی اور فاطمہ علیہم السلام کے حوالے فرمایا”۔

یٰا مُحَمَّدُ! اِنَّ ﷲَ تَعالیٰ لَمْ یَزَلْ مُتَفَرِّداً بِوَحْدانِیَّتِہِ، ثُمَّ خَلَقَ مُحَمَّداً وَ عَلِیّاً وَ فاطِمَۃَ فَمَکَثُوا ألْفَ دَہْرٍ … وَ فَوَّضَ أمُورَها اِلَیْہِمْ …

اے محمد! ﷲ تعالیٰ ہمیشہ یکتائی میں اکیلا ہی تھا؛ پس اس نے محمد، علی اور فاطمہ (صلوات ﷲ علیہم) کو خلق کیا؛ پس وہ ایک ہزار دہر تک یونہی رہے … اور ان اشیاء کے امور ان کے حوالے کردئے…

کیا توحید کے اثبات کیلئے اس عبارت سے بہتر کوئی جملہ ہےکہ ﷲ ہمیشہ سے یکتا اور اکیلا ہے؟

اگر کوئی یہ کہے کہ ﷲ نے پیغمبر، علی اور فاطمہ علیہم السلام کے نور کو سب سے پہلے خلق کیا تھا، تو کیا وہ مشرک ٹھہرےگا؟

ظاہر ہےکہ ﷲ نے ایک چیز کو لازماً دوسری چیزوں سے پہلے خلق فرمایا ہے۔ اب وہ چیز خواہ پانی ہو یا مٹی ہو یا انسان، اس سے کوئی فرق نہیں  پڑتا۔ ان میں سے کوئی بھی موجب شرک نہیں۔

کیا پیغمبر، علی اور فاطمہ علیہم السلام کی اطاعت کا واجب ہونا شرک ہے؟…

یہ ہستیاں خدا کی تابعدار ہیں اور ارادۂ خداوندی کے برخلاف ہرگز کوئی ارادہ نہیں کرتے، نیز وہ خدا کی حلال کردہ چیزوں کو حلال اور خدا کی حرام کردہ چیزوں کو حرام قرار دیتے ہیں۔

خلاصہ یہ کہ ﷲ کے احکام کو لوگوں تک پہنچانے کی ذمہ داری ان کے سپردگی گئی ہے اور اس کا شرک سے دور کا بھی کوئی ربط نہیں۔ کیا آپ یہ کہتے ہیں کہ احکام خداوندی کی ترویج اور حلال و حرام کے بیان کی ذمہ داری ان ذوات کے سپرد نہیں ہوئی؟ پھر کون ہے جو احکام دین کی ترویج کرےگا؟

سورۂ نساء کی آیت { اَطِیعُوا ﷲَ وَأطِیعُوا الرَّسُولَ وَأولِی الْأمْرِ مِنْکُمْ } کا حقیقی مصداق ان ذوات منورہ کے علاوہ اور کون ہوں گے؟

دوسری جگہ حضرت امام خمینی (رح) سیدہ کونین فاطمہ سلام اللہ علیہا کے متعلق اظہار عقیدت فرماتے ہیں:

” فضیلت کے تمام پہلو جو ایک عورت کیلئے قابل تصور ہیں، [بلکہ کمالات کے] تمام گوشے جو ایک انسان کیلئے تصور کئے جا سکتے ہیں، حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا میں جلوہ نما اور موجود تھے، آپ ایک معمولی خاتون نہیں تھیں، بلکہ ایک روحانی اور فرشتہ صفت خاتون تھیں کما حقہ انسان کامل، تمام نسخہ انسانیت، تمام حقیقت نسواں، تمام حقیقت انسان …”۔ [حوالہ: عورت کی شخصیت]

تبصرے
Loading...