امام خمینی (ره) کا درس ماہ شعبان اور اس ماہ رمضان میں داخل ہونے کے لئے آمادگی

جماران خبر رساں ایجنسی

امام خمینی ؒ فرصتوں اور الہی لمحوں  کو غنیمت شمار کرنے  میں بے نظیر  اور ممتاز موقعیت کے مالک تھے ۔ماہ شعبان  کے بارے میں ایک پیراگراف میں اس طرح فرماتے ہیں :”ماہ شعبان ایسا عظیم مہینہ ہے  کہ  اس کی تیسری کو  عالم بشریت کا عظیم مجاہد   اور اس ماہ کی 15 شعبان کو  حضرت مہدی موعود  (عج) ارواحنا الفداء نے  عالم انوار سے  عرصہ گیتی پر قدم رکھا”ہے(صحیفہ امام،ج12،ص480) اب سوال یہ  پیدا  ہوتا ہے کہ اس تعبیر “ماہ شعبان  ایک عظیم مہینہ ہے”میں کونسا راز  و رمز پوشیدہ  ہے؟ کیا یہی دو ذکر شدہ مصداق  اپنی تمام تر اہمیتوں کے ساتھ  ہے  یا اس کے علاوہ  کوئی دوسرا رازبھی پوشیدہ  ہے جس کی زمانہ کے اس لمحہ میں  بار بار تکرار ہوتی رہتی ہے ؟اس کا جواب دیا جاسکتا ہے یہ ہے کہ   رجب ،شعبان  اوررمضان  جیسے مہینوں  کی اہمیت    جو انسان کی سعادت   وبندگی کی تکمیل  میں بہت کردار ادا کرتی اور تاثیر  رکھتی ہے کے بارے میں دینی اور مذہبی  کتابوں میں  دستورات  اور تاکیدیں وارد ہوئی ہیں  جو ان مہینوں کی شرافت اور عظمت کو بیان کر رہی ہیں۔البتہ  ان حقائق کے شائقین اور  دوست رکھنے والوں کے لئے  متعدد دروس اور تعلیمات کا اظہار  کرتے ہیں،لیکن امام خمینی ؒ  کی نظر  میں ان تمام تاکیدوں کا خلاصہ “انسان سازی” اور “اس کام کے لئے مناسب  راہ کی فراہمی”جیسے اسباب میں نمایاں کردار  ادا کرتے ہیں ۔

عدالت اور آزادی  کی راہ کے شہید “عالم بشریت کے عظیم مجاہد” حضرت سید الشہداءؑاور دنیا میں عدل و انصاف برپا کرنے والی  عظیم ہستی  آپ کے فرزند حضرت حجت ارواحنا  لہ الفدا کی  ولادت با سعادت اس ماہ کاعظیم  مسرور  اور مبارک  واقعہ ہے  اور واضح ہے کہ عالمی عدالت  یعنی تمام انسانوں کے لئے  کمال اور سعادتمندی کا  بہترین موقع فراہم کرنا ہے اور دوسری طرف گوناگوں اعمال اور اذکار  کے علاوہ  بلند و بالا مضامین اور مفاہیم  کے قالب میں  خداوند عالم کی بارگاہ ربوبیت میں دعا  اور درخواست کرنا  اور اتنی مدت میں  جو اولاد آدم  کی کامل ترین  اور عزیز ترین  راز و نیاز اور نجویٰ میں جاری اور ساری رہی ہے  جو انسان سازی کا خود  بہترین  وسیلہ ہے کہ منجملہ  ماہ شعبان   میں مناجات شعبانیہ ہے  جو روح کی تقویت اور اور بشری کمالات کی معر اج تک پہونچنے  اور ماہ رمضان کی ضیافت  کے لئے آمادہ  ہونے  اور خدا کی مہمانی  میں جانے میں زبردست تاثیر رکھتی ہے ۔۔انشا اللہ حقیقت کےتمام طالبوں کے لئے خاطر خواہ  فیض حاصل ہو اور ہمیں ان کے  زمرہ میں قرار دے ۔امام خمینی ؒخود ہی تہذیب  نفس اور خود سازی کے بلند مقام  پر فائز تھے اور اس آمادگی کو فراہم کرنے  کے سلسلہ میں اس طرح فرماتے ہیں :شعبان کا مہینہ ۔۔۔۔خداوند سبحان (ماہ رمضان) کی مہمانی کے لئے  مسلمانوں کو آمادہ کرنے کا مہینہ ہے  اس کا ادب وہ مناجات شعبانیہ ہے ،میں نے کسی دعا میں یہ نہیں دیکھا ہے  کہ اس  میں بیان  کیا گیا ہو کہ اس دعا کو سارے ائمہ نے پڑھا ہے (لیکن) دعائے شعبانیہ میں  یہ موجود ہے ،لیکن مجھے یاد نہیں ہے  کہ میں نے  کسی دعا میں  دیکھا ہو کہ  اس دعا  کو سارے  ائمہ نے  پڑھا ہو یہ مناجات  شعبانیہ  اس لئے ہے کہ آپ کو اور سب کو “اللہ کی مہمانی”کے لئے آمادہ کرے،انسان کے اندر ایک کج فکری ہے کہ یہ کج فکری کبھی زیادہ ہوجاتی ہے ۔یہ لوگ دعا کو نہیں سمجھتے  کہ اس میں کیا ہے ،اس لئے خیال کرتے ہیں کہ ٹھیک ہے  اب ہم قرآن کو  اپنا کر دعا کو چھوڑ دیں گے ،یہ بلکل نہیں جانتے دعا ہے کیا،ان لوگوں نے جا کر  دعاؤں کے مضامین  اور مفاہیم کی تحقیق  نہیں کی ہے  کہ یہ کیا چیز ہے ،دعا لوگوں سے کیا کہہ رہی ہے  اور کیا کرنا چاہ رہی ہے  اگر دعاؤں میں مناجات شعبانیہ  کے سوا اور دعا نہ ہوتی  تو اس بات کے لئے  کافی تھا  کہ ہمارے ائمہ  بر حق امام ہیں  جن لوگوں نے  اس دعا کو انشاء پڑھا ہے وہ جانتے ہیں کہ  اس مناجات شعبانیہ کے چند کلموں  میں وہ سب کچھ  موجود ہے جو  عرفاء کی بڑی بڑی  کتابوں  اور ان  کے بیانات  میں موجود ہے ،بلکہ  اسلامی  عرفاء نے الہی دعاؤں  اور اسلام میں  وارد دعاؤں  سے ا ستفادہ کیا ہے۔اب میں اس ماہ مبارک  کے آغاز پر  برکت اور سرور و شادمانی  کی درخواست  کے ساتھ سب  کے لئے  تہہ دل سے  ان برکتوں سے  کافی فیض  حاصل کرنے  کی درخواست  کرتا ہوں ۔

تبصرے
Loading...