امام خمینی (ره) اور کتاب

امام کا دن رات کا معمول جو میں نے پچھلے سال دیکھا تھا اسی طرح تھا وہی پچھلے سال والے کام اسی نظم و ضبط کے ساتھ انجام پا رہے تھے یہ دیکھ کر مجھے خانم کی وہ بات یاد آ گئی کہ آپ نے ایک دفعہ احمد سے کہا تھا میں اگر تمہارے والد کے ایک دن کے معمول کو تمہیں بتا دوں تو تم اسے سال کے تین سو پینسٹھ دنوں پر تطبیق دے سکتے ہو اور اپنے والد کے ہر روز کے معمول سے آکاہ ہو سکتے ہو ۔

امام صبح اس وقت بیدار ہوتے جب گھر کے تمام افرد سو رہے ہوتے تھے گھر کا خادم روٹی، پنیر اور چائے کو آپ کے ناشتے کے طور پر تیار کرتا آپ الیکے ناشتہ فرماتے ناشتے کے بعد آدہا گھنٹہ واک فرماتے باشتہ کے بعد آدھا گھنٹہ واک کرتے اور پھر اوپر والے کمرے میں مطالعہ کے لئے تشریف لے جاتے مطالعہ کے بعدبازار حویش میں واقع مسجد شیخ انصاری میں درس پڑھانے چلے جاتے معمولا نماز ظہر سے ڈیڑھ گھنٹہ پہلے گھر واپس آتے گھر کا خادم ایران سے دوستوں اور جاننے والوں کے توسط سے بھیجے جانے والے خشک میوہ جات اور کچھ تازہ فروٹ جو کہ خانم کے اپنے سلیقے سے ایک چینی کے خاص برتن میں سجے ہوتے آپ کی خدمت میں پیش کرتا آ پ انہیں صرف کرنے کے بعد تقریبا آدھ گھنٹہ واک کرتے اور پھر ظہر سے پہلے تھوڑی دیر کے لئے سو جاتے وقت نماز سے پہلے بیدار ہوتے وضو کرتے اور دوبارہ مسجد انصاری نماز پڑھانے چلے جاتے نماز سے واپسی پر دوپہر کا کھانا تناول فرماتے اور پھر استراحت کرتے تھے ۔

نیچے والے کمرے میں نئی تالیف ہونے والی بہت سی کتابیں بھی نیز آپ کے نزدیک پڑی   ہوتیں اس طرح کی کتابیں  زیادہ تر نوجوان طالب علم اور اسلامک اسٹوڈنٹ یونین یورپ و امریکا کے افراد آپ کے لئے ارسال کرتے تھے امام مخصوص وقت پر ان کتابوں کا مطالعہ فرماتے تھے  ان کتابوں میں جو مجھے یاد ہے جمال زادہ کی کتاب فارسی شکر ہے طلوع انفجار ،علی اصغر جوادی کی افضل الجہاد اسلامک اسٹوڈنٹ یونین کی کتابیں مجاہدین خلق کی لکھی تفسیر سورہ انفال اور جلا ل آل احمد و ڈاکٹر شریعتی کی کتابیں شامل تھیں اس زمانے میں علی محمد افغانی کے لکھے افسانے “افسانے آہو”کے مطالعہ میں مصروف تھی ۔

امام نے مجھے کہا کہ جب یہ کتاب میرے پاس فارغ ہو تو میں یہ کتاب ان کو دے دیا کروں اور توجہ طلب نکتہ یہ کہ امام نے مجھ سے پہلے وہ کتاب ختم کر لی امام اس طرح کے مطالعہ کے ساتھ ساتھ ہر روز چند بار تلاوت قرآن کیا کرتے آپ نماز صبح سے پہلے نیند سے بیدار ہونے کے بعد ظہرین اور مغربین کی نمازوں سے پہلے نماز عشاء کے بعد قرآن کریم کی تلاوت کیا کرتے آپ ہر مہینے میں چند بار قرآن کریم ختم کر لیا کرتے تھے  ۔

انہی دنوں میں امام کی آنکھ میں تکلیف شروع ہو گئی ایک عراقی ڈاکٹر امام کے بھائی آقا ہندی سے بہت شباہت رکھتا تھا خانم کہتیں کہ اسی شباہت کی وجہ سے آپ اس ڈاکٹر کو پسند کرتے ہیں یہ ڈاکٹر امام کے گھر آتا اور امام کی آنکھ کا معائنہ کیا کرتا تھا اس ڈاکٹر نے امام سے کہا کہ آپ مطالعہ نہ کیا کریں میں نے کہا کہ آپ معمول کے مطالعہ کے ساتھ ساتھ قرآن  بھی بہت زیادہ پڑہتے ہیں ڈاکٹر نے کہا آپ قرآن بھی نہ پڑہا کریں امام نے یہ بات سن کر ایک بار مجھے دیکھا اور پھر ڈاکٹر کی طرف دیکھ کر کہتے ہیں ڈاکٹر صاحب مجھے قرآن پڑہنے کے لئے  آنکھ چاہیے امام کا یہ جملہ کہ جس کی تصدیق یا تصور میرے لئے بہت سخت تھا میرے ذہن میں جیسے نقش ہو گیا ہو اور کبھی کبھار مجھے ایک عجیب سوچ میں مبتلاء کر دیتا۔

بعد میں میں نے آپ ہی سے سنا کہ قرآن کو دیکھنا بھی عبادت ہے امام نے فرمایا کہ ایک سوال کرنے والے نے امام صادق سے سوال کیا اے امام میں حافظ قرآن ہوں میں اگر حفظ شدہ قرآن سے پڑہوں تو اس کا ثواب پاوں گا امام نے فرمایا “اقرووا وانظروا فی المصحف فھو افضل ” یعنی قرآن کو پڑہنے کے ساتھ ساتھ اس پر نگاہ کرنا زیادہ اجر وثواب رکھتا ہے پھر امام نے فرمایا” ان النظر فی المصحف عبادہ” یعنی قرآن پر نگاہ کرنا عبادت شمار ہو گا امام خمینی اس بات پر یقین رکھتے تھے اسی لئے آپ بہت زیادہ تلاوت قرآن کرتے تھے۔

اسی طرح ایک اور موقع پر آپ سے سنا کہ وحی میں سب سے پہلا حکم قرآن پڑہنے کا دیا گیا ہے خداوند متعال نے پیامبر گرامی سے فرمایا “اقرا باسم ربک” اور پھر فرمایا “فاقرووما تیسّرمن القرآن” یعنی جس قدر میسر ہو قرآن کی تلاوت کرو۔

اقلیم خاطرات، خانم طباطبائی

تبصرے
Loading...