امام خمینی(رح) دوستانہ بین الاقوامی روابط و تعلقات کے خواہاں تھے

امام خمینی (رح) كی نظرمیں، اگرچه انسان طبیعی طورپر،خود محور اور خودطلب موجود هے،لیكن اس كی توحیدی اور كمال طلب فطرت كےلئے،نشو ونما اور پهولنے كا زمینه فراهم هونے كی صورت میں، انسان كو اپنے آپ اور حیوانی منطق پر غلبه پانے،كمالات كی راه طے كرنے،قرب الٰهی كے مدارج سے اوپرجانے،الله تعالیٰ كا خلیفه اور اس كی تمام صفات كا آینه اور آئیڈیل بننے پر اُكساتی هے،لیكن درگاه رب العالمین میں تقرب،خود پرستی سے باهر نكلنے كی صورت میں ممكن هے ۔

امام خمینی(رح) انسان میں موجود تین قوا ”واہمہ”، ”غضبیہ”،اور ”شہویہ”کی طرف اشارہ کرنے کے ضمن میں اس بات کے معتقد ہیں کہ یہ تین قوتیں انسان کے تمام اچھے اور بر ے رجحانات و تمایلات کا سرچشمہ اورخزانہ شمار ے ہوتیں ہیں اور اسی لئے،ان میں افراط اور تفریط،کوتاہی اورغیرمعمولی شدت بے انتہانقصان وخسارہ کاباعث ہے ۔امام (رح) انسان کا اپنی قوتِ غضب سے انتہاپسندی طورپر استفادہ کرنے کے بر ے نتائج کے بار ے میں یوں اظہار فرماتے ہیں : ” اکثر و بیشتر فتنے اور تباہ کن بڑی مصیبتیں قہر و غضب اوراس کے بھڑکانے سے واقع ہوئیں ہیں ۔  

امام خمینی (رح) نے مذکورہ جبلـتوں کے بار ے میں بحث کرتے وقت تمام پہلووں کو غور سے دیکھاہے اور افراد کے مادی،معنوی کمال اور فردی،اجتماعی زندگی کے استقرار اور استمرار کے لئے ایک متعارف اور متعادل و معمولی حد تک جبلـتوں کے وجودکو ضروری اور اہم جاناہے ۔

امام خمینی (رح) کے عملی سیرہ کی طرف سرسری نگاہ دوڑانے سے،بیرونی سیاست میں حقیقت بینی اور اہداف میں ترجیحات كی ترتیب كا پاس ركهنے كے سلسله میں امام كانقطہ نظر واضح طورپر مشاہدہ کرسکتے ۔ لیکن جو کچھ امام خمینی (رح) کے اقوال اور اعمال میں تدبر کرنے سے سامنے آتاہے  وه یہ ہے کہ امام اہداف کی طرف سخت میلان ركهتے اور واقع بین تھے اور یہاں تک کہ جو موارد امام کا اعلی اهداف کی طرف رجحان اور حقیقت بین ہونے کو بیان کرتے ہیں،ان میں بهی،امام (رح) کے نقطہ نظر کی تجلیات کو ملاحظہ کرسکتے ۔  

 اس پہلو کی طرف توجہ کرنے اور اسی طرح جو نتیجہ اور مفہوم امام انسان کی سرشت و فطرت کے بار ے میں پیش کرتے ہیں،ہم یہ کہ سکتے کہ امام کی نظرمیں بین الاقوامی روابط اور تعلقات،کو دو حالت سکون و آرام اور جنگ و نزاع تشکیل دیتی ہیں ۔

امام (رح)کے اعتقاد کے مطابق،اگر بین الاقوامی روابط کے گماشتہ افراد ایسے لوگ ہوں جو صرف حیوانی اور دنیاوی تعلقات کو اہمیت اور اس زمینہ میں کوشش کرتے ہیں اورانتهاپسند ،جارحیت،لڑائی اورجنگ و عسکریت پسند روح کے حامل ہیں،بین الاقوامی روابط میں جنگ ناگزیر ہے ۔

لیکن اگر گماشتہ اور مہتمم افراد اخلاقی معیارات،اصول اور ضوابط کی بنیاد پر عمل کرنے کی صورت میں،کوشش کریں گے کہ بین الاقوامی سطح پر روابط دوستانہ اور ہرقسم کے تعارض،نزاع اورجنگ و خونریزی سے پاک ہو ۔

 شایدگیارویں حکومت اور ہمار ے ملک کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم  کی بے شائبہ کوشش کے بنیادی محرکات میں سے ایک بیرونی سیاست میں ایٹمی مسئلہ پر مد مقابل ممالک کے ساتھ بین الاقوامی نظام میں عزت،حکمت اور مصلحت ان تین اصول کی ضمانت اور پاسداری کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعارض،عسکری دباؤ اور جنگ کے بغیر دوستانہ روابط برقرار اور تحقق پانے کی ایك كڑی جان سکتے ہیں  

اور یه وهی سیاست هے جو رهبر كبیر انقلاب اسلامی اور مقام معظم رهبری كے مدنظر هے ۔(آستان امام خمینی(رح)،سید محسن امامی فركی یادادشت میں سے)

تبصرے
Loading...