اسرائیل، مسلمانوں كے لئے ایك المیه، مقابله اور مخالفت ایك فریضه

عاشورا كا عظیم واقعه سنه ۶۱ ہجری قمری سے ۱۳۶۱كے ۱۵خرداد ( ۵جون ۱۹۸۲) تک اور وہاں سے بقیّۃ الله (ارواحنا لمقدمه الفدأ) كے قیام تک، ہر دور اور زمان انقلاب ساز ہے۔ اس دن یزیدیوں نے اپنے جرم و جنایت سے پور ہاتهوں سے اپنی قبر كهودا اور ابد تک اپنی اور اپنی جنایتكار و ظالمانه حكومت كی ہلاكت و بربادی كو رقم كیا، اور ۱۳۴۳ كے ۱۵خرداد (جون 1963) میں پہلوی حكومت، ان كے حامی اور ان كے جنایتكار سرداروں نے اپنے ظالمانه، خون آلود ہاتهوں سے اپنی قبر كهودا اور اپنے لئے ابدی ذلت و خواری اور حكومت و اقتدار سے محرومی كو باقی چهوڑا، الحمدلله آج ایران كی عظیم قوم اپنی طاقت اور پیروزی كی بدولت ان كی آتش سے بهری قبروں پر لعنت بهیجتا ہے ۔۔۔۔۔

۔۔۔۔ الحمدلله سنه ۶۱ كے ۱۵خرداد (جون 1983) كو ہمارے توانا، بہادور، جانثار اورسرتاپا عاشق سپاہی جن كے پشت و پناه حضرت ِباری تعالٰی كی عنایت اور حضرت بقیۃ الله (روحی لمقدمه الفدأ) كی خاص توجه تهی اور ملک كی عظیم قوم كی مدد سے جنگ وآگ بهڑكانے والوں پر كامیاب اورفتح پالی

۔۔۔۔ جب جمهوری اسلامی، اسلامی ممالک كے تحفظ اور حرمین شریفین سے محافظت كے لئے، مسلمانوں كو وحدتِ اسلامی كی طرف دعوت اور ’’ یا للمسلمین ‘‘ كی صدا بلند كرتا ہے، مركز وحی، ہماری اس صدا و دعوت كو دبنانے اور ناكاره بنانے كے لئے، اسلام كے قسم خورده دشمن آمریكا اور اسرائیل كے حق میں جو فرات سے نیل كو اپنے ہاتھ میں لینے اور حرمین شریفین پر قبضه پانے كے لئے سر توڑ كوشش كررہا ہے۔ سینه چاک كرتا ہے ۔۔۔۔    

۔۔۔۔ كبهی آمریكا ایران كو دهمكی دیتا ہے، اور آمریكا ابهی بهی یه بات نهیں سمجھ سكا ہے كه ایرانی قوم جس نے اپنے ملک كے مقدرات سے آمریكا كا ہاتھ كاٹنے كے لئے شهادت كی نیت سے قیام كیا ہے اور الله تعالٰی كی راه میں جهاد كو دل و جان سے خریدتی ہے دهمكی جیسی چیزوں سے نهیں دڑتی اور كوئی پروا نهیں كرتی۔ اگر مسلمانان عالم خواب غفلت سے بیدار ہوں اور الله تعالٰی كی مدد پر ایمان كی بنیاد پر ایک دوسرے سے اتحاد كریں دُنیا كی كوئی طاقت ان كو دهمكی نهیں دے سكتی اورایران كے اعلی سربراہان نے ہر مرحله میں ان كو اتحاد اور بهائی چارے گی كی دعوت دی ہے اور مجهے اُمید ہے كه یه بیدار ہوں، ہوش میں آئیں اور اپنی انسانی اور اسلامی شرافت و منزلت كو شیطانی طاقتوں پر قربان نه كریں ۔۔۔۔

 ۔۔۔۔۔ ایرانی عوام، اسلام اور اسلامی ممالک خاص كر نزول گاه وحی، مركز وحی اورحرمین شریفین كو پیش آنے والے حوادث وواقعات سے بے تعلق نهیں ره سكتی، ایرانی عوام دنیا كے دیگر مسلمانوں كی مانند اسلام كے لئے پیدا كی جانے والی مشكلات، ركاوٹوں، خطرات اورعن قریب عملی ہونے والی سازشوں كے مقابله میں قادر وتوانا اور الله تعالٰی كے درگاه میں ذمه دار ہے۔

۔۔۔ مجهے اس بات كا خوف ہے كه الله نه كر ے قومیں اور اسلامی حكومتیں اُس وقت ہوش میں آئیں كه جب اسرائیل، جنایتكار آمریكا كی مدد سے اپنے ظالمانه اور جارحانه اہداف تک پہنچ جائے اور مسلمان كچھ نه كرسكیں۔ میں اسرائیل كی استقلال اور اُسے قانوناً قبول كرنے كو مسلمانوں كے لئے ایک المیه اور اسلامی حكومتوں كے لئے ایک دهماكا اور مخالفت كو ایک عظیم اسلامی فریضه جانتا ہوں، اور میں ان سازشوں سے جو مسلمان نماؤں كے ہاتهوں اسلام كے خلاف كی جاتیں ہیں الله سبحانه تعالیٰ كی پناه مانگتا ہوں ۔۔۔۔

۔۔۔۔ آج ایرانی عوام اپنے دلیر، جرأتمند جوانوں كی جانثاری اورمجاہدت ایسی اسلامی مملكت كی راه جس كی بنیاد ظلمتوں سے نور اور حقارت و ذلت سے سربلندی، عزت اور غلامی سے استقلال كی طرف نكلنے پرركهی گئ ہے۔ عاشورا كی ’’ هیہات منّا الذّلۃ ‘‘ كی فریاد، 5 جون اور دیگر ایّام الله جو گزر گئیں،ان كو عظیم اور گراں بہا جانتی ہے۔ آج یه قوم عاشورا كے الہی نور سے روشنی اور امام حسین(ع) كے خورشید نما جمال سے گرمی و قوت اور ان كی ہدایت كی تجلی میں اپنی ذمه داری كی معرفت حاصل اور امام (ع) كی باطل كے مقابله میں استقامت سے پائیداری اور ڈٹ جانا سیكهتی ہےاوران سب كو قدرو قیمت اورعظمت كی نگاه سے دیكهتا ہے۔ 

 الله تعالٰی اس قوم كو جو ۱۳۴۳ كے ۱۵خرداد (جون 1963) سے ۲۲ بهمن ۱۳۵۷ (11 فروری 1979) تک اور اس وقت سے آج تک عدل الٰہی كے قیام كی راه جو كچھ ان كے پاس تها ان سب كو قربان كیا، اور اپنے عزیز جوانوں كو جن كے راسخ اور بلند و بالا عقیده اور شجاعت ابد تک قائم اور ان كے خون كی گرمی الله تعالیٰ كے خوبصورت جمال سے عشق اور لگاو پیدا ہونے سے ملنے والی گرمی اور روشنی كی مانند روح افزا تهی، ان كو اپنے حقیقی دوست و رب كے قربانگاه كی طرف شهادت كے لئے بهیجا۔ الله تعالٰی اپنے نور كی هدایت سے ان كی رہنمائی كرے، اور اپنی قدرت ِازلی سے ان كو دلیر و شجاع اور اپنی اطمینان بخشنے والی تجلی سے حق كو زنده اور باطل كے خاتمه كرنے میں ان كو پایدار اور مستحكم ركهے، اور اس وحدت، پایداری اور استحكام كو كبهی سلب نه كرے۔ ’’ و لاحول ولا قوّۃ الاّ بالله ‘‘

والسلام علی عباد الله الصالحین

روح الله الموسوی الخمینی

(صحیفه امام، ج16، ص 294-290)

   

تبصرے
Loading...