ہندوستان کي شمال مشرقي رياست آسام ميں فرقہ وارانہ فسادات بدستور جاري ہيں اور ہلاکتوں کي تعداد ميں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

خبروں کے مطابق متاثرہ علاقوں سےمسلسل لاشيں برآمد ہونے سے ، ہلاکتوں کي تعداد چواليس سے زائد ہوگئي ہے جبکہ فوج اور نيم فوجي دستوں نے ديہي علاقوں تک پہنچ کر تلاشي مہم شروع کر دي ہے۔

پناہ گزينوں کے کميپ کا دورہ کرنے والے ايک جج پر نامعلوم افراد نے حملہ کرديا جس ميں وہ زخمي ہوگئے۔ فسادات سے سب سے زيادہ متاثرہ کھوکھراجھار ضلع ميں کرفيو نافذ ہے اور وزير اعلي ترون گگوئي نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کيا ہے جبکہ ہندوستان کے وزير اعلي منموہن سنگھ کل سنيچر کو آسام کا دورہ کريں گے۔ وزير اعظم منموہن سنگھ نے فسادات پر قابو پانے کے سخت احکامات صادر کئے ہيں۔

کہا جارہا ہےکہ فساد زدہ علاقوں میں صورتحال دن بہ دن بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے اور انسانی المیہ رونما ہونے کا خدشتہ پیدا ہوگیا۔

سات دنوں سے جاري تشدد ميں دو لاکھ لوگ بے گھر ہوگئے علاقے ميں فوج مسلسل فليگ مارچ کررہي ہے علاقے کے باشندوں نے رياستي حکومت پر الزام لگايا ہے کہ وہ فسادات کو قابو کرنے ناکام رہي ہے ۔مقامي باشندوں کا کہنا ہےکہ اگر رياستي حکومت سنجيدگي سے حالات کو قابو کرنے کي کوشش ہوتي تو صورتحال اتني زيادہ خراب نہ ہوتي۔حزب اختلاف کي جماعت بھارتيہ جنتا پارٹي نے مرکزي حکومت پر بھي اسي طرح کا الزام لگايا ہے۔

تبصرے
Loading...