سيد حسن نصر اللہ ؛ اس طرح وجود ميں آئي حزب اللہ !

حزب اللہ كے سكريٹري جنرل نے جنوب لبنان كي آزادي كے سالانہ جشن كے موقع پر گفتگو كرتے ہوئے كہا: جب امام موسيٰ صدر لبنان آئے تو حكومت سے جنوبي لبنان كے صورت حال كر بہتر بنانے اور اس كے دفاع كي درخواست كي ليكن حكومت نے كوئي توجہ نہيں دي اس لئے امام موسيٰ صدر نے مجبور ہوكر لوگوں سے كہا كہ اپنے دفاع كے لئے ہتهيار خريديں۔

حزب اللہ كے سكريٹري جنرل نے جنوب لبنان كي آزادي كے سالانہ جشن كے موقع پر گفتگو كرتے ہوئے كہا:جب امام موسيٰ صدر لبنان آئے تو حكومت سے جنوبي لبنان كے صورت حال كر بہتر بنانے اور اس كے دفاع كي درخواست كي ليكن حكومت نے كوئي توجہ نہيں دي اس لئے امام موسيٰ صدر نے مجبور ہوكر لوگوں سے كہا كہ اپنے دفاع كے لئے ہتهيار خريديں۔

حزب اللہ كے سكريٹري جنرل سيد حسن نصر اللہ نے جنوبي لبنان كي آزادي كے بارهويں سالانہ جسن كے موقع پر تقرير كرتے ہوئے شامي شہريوں پر حملے كو شرعا حرام بتايا اور بتايا كہ حاليہ واقعات كا ان سے كوئي تعلق نہيں ہے اور كسي كو حق بهي نہيں كہ وہ وقوانين كے خلاف عمل كرے۔

نصر اللہ نے لبناني شہريوں كي اغوا كاري كي مذمت كرتے ہوئے كہا: بے گناہ لوگوں كو اغوا كرنا آپ كے تمام صلح پسندانہ باتوں كے خلاف ہے جن كا دعويٰ كرتے آئے ہيں۔اگر آپ كي ان حركتوں كا مطلب يہ ہے كہ ہم اپني پاليسيوں ميں كوئي تبديلي لائيں تو جان ليں كہ ايسا ہرگز نہيں ہوسكتا كيونكہ ہم اصلاح طلب گفتگو كے قائل ضرور ہيں ليكن ہم چاہتے ہيں كہ ملك ميں قومي اتحاد پيدا ہو اور مسلحانہ جهڑپوں كا خاتمہ ہو۔

انہوں نے كہا : كوئي بهي لبنانيوں كے خلاف ان دہشتگرانہ كاروائيوں كا اقدام نہ كرے كيونكہ اس نے بد امني ميں اضافہ ہوگا۔نصراللہ نے اس حوالے سے حكومت كي ذمہ داريوں كو بيان كرتے ہوئے كہا كہ حكومت اس سلسلے ميں جو بهي مثبت قدم اٹهائے گي ہم اس كي حمايت كريں گے۔

حزب اللہ كے سكريٹري جنرل نے كہا :جب امام موسيٰ صدر لبنان آئے اور انہوں نے حكومت سے كہا كہ ہميں لبنان كے سرحدي علاقوں ميں فوج كي ضرورت ہے اس لئے ہم لبناني جوانوں كو مسلح كرنا چاہتے ہيں تو حكومت نے ان كے ساته تعاون نہيں كيا۔اس زمانے ميں ہمارے سياستمدار كسي اور ہي خواب و خيال ميں تهے اس لئے وہ سرحدي علاقوں كي حفاظت كو چنداں اہميت نہيں ديتے تهے۔

انہوں نے مزيد كہا:اس لئے امام موسيٰ صدر جنوبي لبنان ميں مزاحتمي ڈهانچہ كي تشكيل پر مجبور ہوئے اور انہوں نے لوگوں سے تقاضا كيا كہ اپنے دفاع كے لئے اسلحے خريديں۔ جب ہم مزاحمت كے بارے ميں گفتگو كرتے ہيں تو يہ نكتہ ہمارے ذہن ميں ہونا چاہيے كہ ہماري مجبور تهي كہ خود اسلحے خريدے كيونكہ سياستمداروں اور قوم كے بڑے افراد نے اس ميں كوئي مثبت رول نہيں نبهايا۔ حكومت كو لوگوں كي جان و آبرو كي پرواہ نہيں تهي اسي لئے وہ مقبوضہ علاقوں كو آزاد كرانے كي فكر ميں بهي نہيں تهے البتہ ہمارے فلسطيني بهائيو اور جماعتوں نے بهي اس سلسلے ميں بنيادي كردار ادا كيا ہے۔

حسن نصر اللہ نے كہا : اسي لئے ہم نے گزشتہ تمام مراحل ميں حكومت سے درخواست كي كہ اپني ذمہ داريوں كو انجام دے ہم بهي ان كا ساته دينے كے لئے تيار ہيں۔

تبصرے
Loading...