معاشرتی برائیوں اور جرائم میں غربت اور جہالت کا کردار

تحریر: اجمل حسین قاسمی

حوزہ نیوز ایجنسی | آج کل ہمارے ملک میں معاشرتی برائیوں اور جرائم سمیت دیگر کئی غلط کاموں کی شرح میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ گھریلو ناچاقیاں، خاندانی جھگڑے، بلیک میلنگ، قتل و غارت گری، بے روزگاری، فریب، جھوٹ، دھوکہ، چوری، بات بات پہ جھگڑا کرنا یہ ان ہزاروں میں سے چند معاشرتی برائیاں ہیں جن کی شرح میں ہر منٹ کے حساب سے ہمارے معاشرے میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور ملک بھر میں اسلامی قوانین کے ساتھ ساتھ شرعی قوانین بھی موجود ہیں۔ جرائم کی روک تھام کے لئے پولیس اسٹیشنز اور جیل سمیت پولیس اور دیگر فورسز کی لاکھوں نفری چوراہوں اور سڑکوں پر چوکس نظر آتی ہے۔ مولوی حضرات کی جانب سے قدم قدم پر موجود مساجد میں برائیوں اور جرائم سمیت ظلم و ستم سے دوری کی تلقین بھی کی جارہی ہے۔ ٹیلی ویژن اور سینما گھروں میں جرائم اور برائیوں کے خلاف بنائی گئی فلمیں اور ڈراموں کو بھی مسلسل نشر کیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں اکثریت مسلمانوں کی بستی ہے جبکہ ہر دوسرے گھر میں ایک مولوی، حاجی، قاری یا شیخ، زوار اور سید پایا جاتا ہے لیکن معاشرتی برائی اور استحصال ہے کہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہے ہیں۔ جمعۃ المبارک کے دن اور رمضان المبارک کے مہینے میں قدم قدم پر موجود مساجد مسلمانوں سے بھری رہتی ہیں۔

آخر کیا وجہ ہے کہ ان سب کوششوں کے باوجود ہمارا معاشرہ دن بدن زوال کی جانب بڑھ رہا ہے؟ آخر کیوں مجرم جرم کرنے کے بعد فخر محسوس کرتا ہے؟ ظالم جتنا زیادہ ظلم کرے اتنی زیادہ اس کی عزت کیوں کی جاتی ہے؟

ہمارے معاشرے میں بڑھتی ہوئی معاشرتی برائیوں اور جرائم کے اسباب میں سب سے زیادہ غربت اور جہالت کا کردار ہے۔ یہ غربت اور جہالت ہی ہے جس کی وجہ سے ایک ایمان رکھنے والا مسلمان کسی دوسرے انسان کو قتل کرتا ہے، مسجد میں نماز پڑھنے والا مسلمان چوری کرتا ہے، جمعے کی ادائیگی کے بعد وہی شخص دوسروں پر ظلم بھی کرتا ہے، سال بھر نماز اور روزے کو پابندی سے انجام دینے والا شخص جھوٹ بولتا ہے و ۔۔۔ اس بات سے انکار ممکن ہی نہیں ہے کہ ہمارے معاشرے میں پائی جانے والی برائیوں اور جرائم میں سے ننانوے فیصد کا تعلق غربت اور جہالت سے ہے۔ یہ غربت اور جہالت ہی ہے جن کی وجہ سے ایک صاحب ایمان مسلمان قتل، فریب، جھوٹ، چوری سمیت دیگر جرائم اور برائیوں کا مرتکب ہوتا ہے۔

اگر ہم دقت کریں تو پاکستان میں جاری دہشت گردی اور فرقہ واریت میں بھی ان دو عناصر کا کردار واضح طور پر نظر آتا ہے۔ اپنے فرقے کے علاوہ دیگر مسالک اور مذاہب کی تکفیر جہالت کا نتیجہ ہے اور جہالت کی وجہ سے وجود میں آنے والے اسی نظریے کے تحت کئی بے گناہ انسان قتل ہو جاتے ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں دشمن کے آلہ کار بننے والے بیشتر افراد غربت و جہالت کا شکار ہوتے ہیں اور انہیں عناصر کی وجہ سے وہ جرائم کرتے ہیں۔

آئیں آج سے ہم عہد کریں کہ اپنے گھر، محلے، دیہات، شہر اور ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے غربت اور جہالت کے خلاف جہاد شروع کریں گے تا کہ ہمارے معاشرے میں موجود برائیوں اور جرائم کا خاتمہ ہو سکے۔ ہم سب اپنی اپنی بساط کے مطابق اپنے گھر اور محلے سے اس نیک کام کا آغاز کریں تو مجھے یقین ہے کہ آئندہ چند سالوں میں پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوگا جہاں معاشرتی برائیوں اور جرائم کی شرح آٹے میں نمک کے برابر ہے۔

تبصرے
Loading...