مسئلہ فلسطین اور امام خمینی             

تحریر: حجۃ الاسلام محمد حسین بہشتی،صدر جامعہ روحانیت بلتستان  مشہد

حوزہ نیوز ایجنسی ایران میں اسلامی  انقلاب کے کامیابی کے بعد جہاں ایرانی قوم کے تقدیر کو بدل دیا و ہاں پر بین الاقوامی حالات پر بھی گہر ے اثرات مرتب کئے خاص طور پر اسلامی حریت پسندوں نے اسلامی انقلاب کو الگو اور اپنے کامیابی کا رازسمجھ کر استفادہ کیا جن میں حزب اللہ لبنان، فلسطین میں جہاد اسلامی حماس  اور یمن میں انصاراللہ کا نام لیا جاسکتا ہے۔                                                                                                                                                    اسلامی انقلاب نے فلسطینیون کے انداز مبارزہ کو بدل دیا اور فلسطین میں اسرائیل کے خلاف ایک نئے جذبے اور ولولے کے ساتھ اسلامی تعلیمات کے روشنی میں شہادت اور مبارزہ کی ایک نئے داستان رقم کی۔ ایران کو انقلاب سے پہلے اسرائیل کے لیے ایک زبر دست اقتصادی منڈی تصور کیا جاتاتھا اور ایرانی تیل اسرائیل کے لیے مایہ حیات سمجھاجا تاتھا ۔ اور ایران کو عرب ملکوں کے خلاف اسرائیل کا ایک بہت بڑاجاسوسی کے اڈے کے طور پر استعمال کیا جاتاتھا یہاں سے عرب ملکوں کو کنٹرول کیا  کر تے تھے ۔                             

شاہ ایران اسرائیل کے لیے ہر قسم کی مدد فراہم کرتے تھے۔ اس حوالے سے خفیہ اور آشکار میٹینگ کرتے رہتے تھے۔ انہی عوامل کے بنا پر امام خمینی کی نظر یات اور انقلاب لانے کے بارے میں آپ خود فرماتے ہیں ۔ شاہ ایران کے مقابل آنے کی وجوہات میں سے ایک یہ تھا۔ رضا شاہ پہلوی اسرائیل کے بے دریغ مدد اور حمایت کیا کرتا تھا۔ میں ہمیشہ یہ کہا کرتا ہوں ۔ جب سے اسرائیل وجود میں آیا ہے اسی دن سے رضا شاہ اسرائیل کے  ساتھ ہمکاری کرتا رہا ہے۔ جب اعراب اور اسرائیل کےجنگ عروج تک پہنچاتھا مسلمانون کے تیل کو غصب کر کے اسرائیل کو دیا کرتا تھا۔ یہی وجہ تھا میں شاہ کے خلاف اٹھ کھڑ اہوا ۔ رضا شاہ کا سر نگوں ہونا اور ایران میں اسلامی انقلاب بر پاہونا خود  اسرائیل کے لیے ایک زبر دست واراور سخت دھچکاتھا۔ جس کی  وجہ سے اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائیم پرپانی پھیرگیا ۔اور انقلاب اسلامی کی برکات سے مسلم ممالک اب تک محفوظ رہا ہے ۔ اور فلسطین کے اندر مسلمانوں کے در میان ایک روحانی انقلاب برپا ہوا ہے۔تاریخ بشر یت میں ایک عظیم انقلاب اور معجزہ جو امام خمینی کی عظیم قیادت کے حوالے سے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ لبنان میں حزب اللہ کے ہاتھوں اسرائیل کی شکست اور حزب اللہ کی کامیابی جو کہ لبنان سے اسرائیل کااخراج ہے۔ دوسرا معجزہ انشاء اللہ جہاد اسلامی حماس کے ہاتھوں اسرائیل کی شکست اور فلسطین سے اسرائیل کا اخراج ہوگا ۔ انقلاب اسلامی اور اسکے رہبر کے پیغام کا اثر دنیا والوں پر اس قدر دور رس تھا جب انور سادات اور اسرائیل کے درمیان کیمپ ڈیوڈمیں معاہدہ ہوا تو عرب کے مسلم ملکوں نے مصر کو عرب لیگ سے باہر نکال دیا ۔ اس ضمن میں مصر عالم اسلام سے کٹ کے رہ گیا۔امریکہ اور یورپ جو اسرائیل کے اصل حامی اور مدد گار ہے اسلامی انقلاب کے کامیابی اور حضرت امام خمینی کے عظیم قیادت نے اسرائیل اوران کے حامیوں کے لیے روزگار کو سخت تلخ کردیا۔ اوران کے برے عزائیم پرپانی پھیر نے کی وجہ ے اسلامی انقلاب کے اثرات کو روکنے اور اسلامی انقلاب کو کمزرو کرنے کے لیے طرح طرح کی سازشیں شروع کردیا اس حوالے سے امریکہ اسرائیل اوران کے نو کرسب متحد ہو گئے۔   تا کہ اسلامی انقلاب کو نابودکیا جائے۔ ا س ضمن میں اپنے حلیف روس سے مل کر صدام کے ذریعے ایران پر حملہ کروادیا۔اور آٹھ سال تک تمام طاقت  کے ساتھ ایران کو تباہ کرنے کے لیے تمام حربے کو بروئےکار لایا ۔ غرب اور شرق سب متحد ہو کراس خیال سے کہ انقلاب اسلامی نابود ہو جائے اور ایران کے انقلاب کے عظیم نعرے لاشرقیہ و لا غربیہ حکومت اسلامیہ کے فارمولے پر عمل نہ ہو سکے ۔ لیکن امام خمینی نے ایران کے غیور ملت اور مجاہد ین اسلام کو ایک اور نعرہ عنایت فرما کرسا مراجی طاقتوں کے نیندوں کو حرام کردیا۔ وہ نعرہ  یہ تھا آج ایران کو آزاد کریں اور کل فلسطین کو، امام خمینی  فرماتے ہیں: مجھے اس بات پر بہت افسوس ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم نیل سے فرات تک کے فارمولے پر عمل کرتے ہوے صدام کو فریب دیکر ایران پر حملہ کروادیا۔ اور ایران کے عظیم طاقت کو اس جنگ میں مشغول رکھا ۔ تاکہ اپنے توسیع پسندانہ عزائیم کو پورا کیا جاسکے ۔ بہر حال انقلاب اسلامی کے اثرات کوروکنے اور ان( کے سامنے  اس  ضمن میں بہت تلخ واقعات موجود ہیں)۔ اوراب تک اسلامی جمہوری ایران پرسامراجی طاقتوں کے دباؤموجود ہیں۔ تاہم آج کامیابی حزب اللہ کو نصیب ہوئی ہے آج جو فلسطین میں انتفاضہ زندہ ہو کر جہاد اسلامی حماس اور فلسطین کے دوسرے مجاہدین اسرا‏ئیل اور امریکہ کے لیے درد سر بن گیا ہے۔ اس کو دشمن انقلاب اسلامی کے ثمرات شمار کرتے ہیں۔ جو کچھ اس مقالے کے اندر بیان ہوا ہے ۔ واضح ہے مسئلہ فلسطین کے بارے میں حضرت امام خمینی کے فرامین کی روشنی میں قلم بند کیا ہے۔ امام خمینی نے نظام ستم شاہی کے امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ خفیہ سازش اور معاہدے اور اسرائیل کے اسلام دشمنی کو سنجیدہ  نوٹس لیتے ہوے وہ پہلا مرجع تقلید ہے جس نے فلسطینیوں کی حمات میں وجوہات شرعیہ کو استعمال کرنے کا فتواصادر فرمایا۔اسرائیل کے فلسطینیوں  پر ظلم وجور ،مسجد الاقصی  کو آگ لگا نے کے واقعات کے ضمن میں فلسطینیوں  اور مسلانوں کو اسرائیل کے خلاف جہاد اور مبارزہ کا حکم فرمایا اور مسلسل مجاہدین کے پشت پناہی کرتے رہے اور اسرائیل سے نجات کا واحد حل مبارزہ اور مقابلہ کو قرار دیا ۔آپ نے ایک مقام پر فرمایا: مسلمانوں کے کمزوری بعض اسلامی ممالک کا سامراج سے وابستگی کو قرار دیا اس حوالے  سے  آپ نے  مسلمانوں کے   در میان  اتحاد اور یک جہتی  پیدا کر نے  کی تاکید فرمائی  اور مسلمانوں کو بتایا  جس  طرح سے ایرانی قوم نے شاہ کے خلاف اقدام کیا اسی طرح تم لوگ بھی جہاد اور مبارزہ کیا کریں امام خمینی نے مسلمانوں کو جوٹھوس مشورہ اسرائیل اور آمریکہ کے خلاف دیا درج ذیل ہیں ۔                                                 

1-امریکہ اور  اسرائیل کے خلاف حربے  کے طور پر تیل کی سپلائی بند کر دیں :                                                       

اعراب اور اسرائیل کے جنگ دوران اور بعد میں امام خمینی نے بارہا تاکید فرمایا کہ امریکہ ،اسرائیل اور ان کے حامیون  کے لیے تیل کے سپلائی  بند  کر دیں ۔اس طرح ظالم اور غاصب سامراج کے لیے زمین تنگ ہو جا ینگے اس فارمو  لے کو انقلاب اسلامی کے کامیابی  کے بعد بھی دہرا تارہا ۔لیکن چند وابستہ اسلامی ملکوں کی کمزوری اور مفاد کی چکر میں عمل نہیں ہو سکا ۔جبکہ امریکہ اور اسرائیل ہمیشہ اسلامی ملکوں  کو اقتصادی  نا کہ بندی  کے دھمکی دیتے رہتے ہیں دوسری طرف یہ   مسلمان  حکمر انوں  کا غداری ہی  تصور کیا جا سکتا  ہے ۔

2-فلسطین کی آزادی ، اسلامی نظریات اور عقیدہ توحید پرستی میں پوشیدہ ہیں:

فلسطینیوں  کو چاہیے  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اسرائیل سے مقابلہ کریں ۔نہ کہ عرب قومیت اور کمیونیسٹی نظریات لے کر جنگ کر یں۔لہذا فلسطین  کے مسلمان  اسلامی  تعلیمات  کی طرف  رجوع  کریں،  مفاد  پرست  حکمران  طبقہ  پراند  ھا  اعتماد  نہ کریں  یہ لوگ اگر  اسلامی  تعلیمات  کی طرف  رجوع کریں  توٹھیک ! ورنہ  تم لوگ بھی ایرانی  عوام کی طرح اپنے  حساب و کتاب ان حکمرانوں   سے جدا کریں  ۔ تب  جاکر  لوگوں   کو آزاد ی  نصیب ہو سکتا ہیں ۔                                                                                                                                             

3۔ اسرائیل  کے توسیع  پسندی کے  سازش  کو بے نقاب کریں:                                                                            

اسرائیل کے توسیع  پسندی اور دہشت گردی  کے بارے میں امام خمینی  نے کئی مرتبہ مسلمانوں کو ہوہشیار کیا تھا۔ اسرائیل  کا نعرہ  یہ ہے  کہ نیل سے فرات تک اسرائیل  تیرا  ہے یہ نعرہ اسرائیل کے پارلیمنٹ   میں بلند  ہوا تھا  ۔ یہ نعرہ  اس وقت  بلند  ہوا تھا  جب اسرائیل  ابھی  نیا وجود میں آیا  تھا  اور ان کی تعداد  بہت کم  تھے  ۔ اس کے مقابلے  میں جہان  اسلام  کثرت اور  طاقت ورتھے ۔ امام خمینی   نے فریاد  بلند  کی اگر   اس وقت  صحیح  اسلامی  اصولوں پر اسرائیل  سے مقابلہ  کرتے  تو قصہ طولانی   نہیں ہوتے ۔ لیکن اسرائیل  اور آمریکہ   کے مکر   و فریب   نے اپنے کام   دکھا  دیا ۔

4۔ یہود اور صہیونیست کے خطرناک  عزائیم  سے آگاہ رہیں:  

                                                                                    صہیونیست ایک مختصر  گروہ کا نام ہے ۔ جس کے اندر  سامراجی اور تسلط  پسند  انہ   عزائم اور نظریات  موجود ہیں  اور مذہب  یہود  کو اپنی مفاد  کے خاطر  استعمال کررہے  ہیں ۔ درحقیقت  یہ کوئی یہود یوں کے  نعرہ  نہیں ہے   بلکہ  ان کے چند  مفاد  پرست ٹولے  کے نسل  پرستی، قوم  پرستی اور دہشت گردی  کے ذریعے  ایک قوم اور مذہب  کی  تباہی و بربادی کے پیغام  ہے اسی  لیے آج پوری  دنیا  میں واضح ہو گیا ہے ۔ کہ اس جنگ  میں  کس  کا ہاتھ رنگین  ہیں  آج آمریکا  اور اسرائیل  مل کر اسلام کے خلاف سازشوں ،دھشت گردی اور صلیبی  جنگ و غیرہ  کے نام سے مسلمانوں کو  غلام بنا یا جارہا ہے ۔  اور مختلف طور طریقوں سے مسلمانوں کو  ڈرایادھمکایا جاتا ہے ۔

5۔ فلسطین  کی نجات  اسلامی اتحاد اور وحدت میں مضمر ہے:                                           

امام  خمینی  نے مسئلہ  فلسطین کو مسئلہ اسلام  اور فلسطین  کے نابودی کو اسلام  کے نابودی قرار  دیا  اسی لیے آپ نے  مسلمانوں کے  اتحاد اور وحدت کے لیے   ایک عظیم  فتوی  صادر   فرمایا :  جو  شیعہ و سنی  کے در میان  اختلاف  ڈالیں  وہ نہ شیعہ اور   نہ سنی ہیں  بلکہ  وہ اسلام  کے  دشمن  ہے :  ایک اور مقام پر  آپ فرماتیں ہیں : اگر تمام  دنیا کے  مسلمان  مل  کر  ایک  ایک  بالٹی  پانی  اسرائیل پر   ڈال   دیں  تو  اسرائیل  بہا کر  لے جائے گا،مجھے  اس بات  پر بہت  تعجب  ہے سارے مسلمان  جانتے  ہیں  درد کی  دوا کیا  ہیں اس کے باوجود  مسلمان متفرق  ہیں خدا  کرے  مسلمان اس  امرمیں  متحد  ہو جائیں  ۔

6۔ اسلام کے طاقتو راصول اور توانائیوں سے خوب فائدہ  اٹھائیں:                                                                                                                                                                               

مسلمانوں کو اس حوالے سے خوب موقعہ شناس ہونا  چاہیے اور احیاء تفکر دینی کو مسلمانوں اور مجاہدیں کے درمیان زندہ کریں اور راہ خدا میں مخلصانہ جہاد کو اپنا  ذمہ داری  اور آزادی تصور کریں ۔

حضرت  امام خمینی اور موجودہ صورت حال                     

حضرت اما م خمینی  کے فرمودات کی روشنی  میں موجود ہ  صورت حال  کا دقیق جائزہ  لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اما م نے جس خطرہ کی نشان د ہی  کیا تھا وہی سب کچھ واقع ہو رہا ہے ۔ آج امریکہ  اور اسرائیل  نیل  سے فرات  تک پہنچ چکا ہے آج اسرائیل کمانڈو  عراق میں داخل ہو چکا  ہے ۔  امریکہ  اور اسرائیل  کے تمام  حرکات  و سکنات  تیزی کے ساتھ  انجام  پا رہا  ہے عرب ممالک کے سربراہوں  نے امام  کی فرمودات پر توجہ  نہ دینے کی وجہ  سے اور امریکہ کی نوکری پر قناعت  کرنے  کی وجہ سے عالم اسلام کو  بری طرح سے نقصاں  ہو رہا  ہے البتہ دوسری طرف اسلامی تنظیوں  نے امام کے افکار اور فرمودات  پر توجہ  دینے کی وجہ سے لبنان  میں  حزب اللہ نے مکمل  کامیابی حاصل کیا ہے اور  فلسطین میں حماس تنظیم نے تیزی سے امام کے فرمودات پر توجہ اور عمل  کرنے  کی وجہ  سے   اسرائیل  اور امریکہ  کے اوپر  ایک رعب اورد  بد بہ چھا چکا  ہے آج ان  کے  نیند  یں حرام ہو چکے  ہیں اور وہ  بو کھلا ہٹ کا شکار ہو چکا  ہے  امام کے فرمائے  ہوئے نصیحت  نے فلسطینی  مسلمانوں کے اوپر  بہت اچھا  اثر   پر چکا  ہے ۔  اسلامی  انقلاب  کے برکت  سے آج  اسلامی  تنظیمں فعال  اور فطری نہج پر عمل  کر رہا ہے ۔  امام خمینی  اور اسلامی  انقلاب  کے افکار  کو اپنے  لیے ایک بہت بڑا سہارا اور واضح  راستہ  سمجھتے ہیں آمریکہ    کے موجودہ  صدر بش نے حال ہی میں یہ بیان دیا تھا۔ کہ انقلاب  اسلامی  آج بھی امریکہ  کے لیے بہت بڑا  خطر ہ ہے۔ ادھر اسرائیل  بارہا کہہ  چکاہے ۔ ایران ہمارے لیے بہت بڑا خطرہ اور چیلنچ ہے موجود ہ اسلامی انقلاب  کے رہبر حضرت آیت اللہ  خامنہ ای شاندار طریقے  سے خط  امام  ،راہ امام کو آگے بڑھار ہے ہیں ۔ اور  بذات خود  آیت اللہ  خامنہ ای  اس  وقت عالم اسلام کے ایک عظیم مفکر،مرجع   تقلید اور مسلمانوں کے رہبر  ہیں۔ آپ نے  پورے عالم اسلام خصوصاً لبنان اور فلسطین  میں حمایت  اور سرپرستی  فرما رہے ہیں  ۔ آج تمام عالم  اسلام  کے کے بیدار مسلمان خاص طور پر حزب اللہ  اور حماس  موجودہ رہبر سے نہایت  عشق  رکھتے ہیں ۔ اللہ کرے یہ تسلسل  جاری و   ساری رہیں ۔                             

تبصرے
Loading...