مذہبی دہشت گردی

بقلم: ڈاکٹر پیام اعظمی

حوزہ نیوز ایجنسی | کچھ لوگ نہ سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں نہ سمجھانے کی، صرف بولنا جانتے ہیں، زور سے بولنے کو دلیل سمجھتے ہیں، اور ہوا میں مٹھی لہرانے کو ثبوت جانتے ہیں، شور مچانے کو علمی کارنامہ سمجھتے ہیں، اور تشدد کے ذریعے اپنی بات منوانا چاہتے ہیں ۔ دشنام طرازی ان کا سب سے بڑا ہتھیار ہے ۔ اور افتراء ان کا سب سے بڑا اسلحہ، بے علمی اصل موضوع سے گھبراتی ہے۔ پھر ذاتیات میں الجھتی اور الجھاتی ہے ۔ یہ “مذہبی دہشت گردی” ہے ۔ جس کا شکار یتیمان محمد و آل محمد ہمیشہ سے ہوتے چلے آ رہے ہیں ۔

تاریخ گواہ ہے کہ شیعوں کے خلاف ہمیشہ یہی طرز عمل اختیار کیا گیا ہے ۔ مخالفین نے ہمیشہ شیعوں کے اصل فلسفہ مذہب یا مکتبۂ فکر پر گفتگو کے بجائے خود شیعوں کو موضوع بنا کے ان پر اتہام اور الزام کی بارش کی ہے۔ یہی رویہ مسلم دشمن طبقے، مسلمانوں کے خلاف اختیار کرتے ہیں اور اسلام پر گفتگو کرنے کے بجائے مسلمانوں پر الزام تراشی کرتے ہیں ۔ اس طرح لوگ شور مچا کے جاہل عوام کو اپنے گرد جمع کر لیتے ہیں، پھر اس بھیڑ سے طاقت کا نشہ کشید کرتے ہیں طاقت کا نشہ دولت کے نشے سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔

یہ نشہ بستیوں کو ویران اور شہروں کو تباہ کر دیتا ہے ۔ یہ نشہ جب مذہب کا راستہ اختیار کر لیتا ہے تو سماج کی رگوں میں جہالت کا زہر بھر دیتا ہے پھر جہالت سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سلب کر لیتی ہے۔

سادہ لوح عوام کو غور و فکر کا موقع نہیں ملتا کہ خود حقیقت تک رسائی حاصل کر لیں ۔مطالعہ سے روک دیا جاتا ہے اور خود غور فکر کر کے نتیجہ نکالنے کو حرام قرار دے دیا جاتا ہے۔

تبصرے
Loading...