مجالس فاطمیہ ’’مظلوموں سے ہمدردی کا اظہار ہے‘‘

تحریر: مولانا تقی عباس رضوی کلکتوی

تو جانِ رسول خداؐہے تو خود سورهٔ هل‌ اتیٰ ہے

 قرارِ دل مرتضیٰ ہے تو  جان و دلِ مصطفی ہے

حوزہ نیوز ایجنسی | حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت باسعادت 5 بعثت اور شہادت -11ھ ہے آپ ؑسرکار دوعالم حضرت ختمی مرتبت ﷺ و حضرت خدیجہٍؑ کی بیٹی، امام علیؑ کی زوجہ، امام حسنؑ، امام حسینؑ  اور حضرت زینبؑ  و ام کلثوم ؑکی والدہ ماجدہ ہیں۔ آپؑ اصحاب کسا یا پنجتن پاک میں سے ہیں۔ سورہ کوثر، آیت تطہیر، آیت مودت، آیت اطعام اور حدیث بِضعہ آپؑ کی شان اور فضیلت میں وارد ہوئی ہیں۔ سنی اور شیعہ روایات میں آیا ہے کہ رسول اکرمﷺنے فاطمہ زہراؑ کو سیدۃ نساء العالمین کے طور پر متعارف کیا اور ان کی خوشی اور ناراضگی کو اللہ کی خوشنودی و ناراضگی قرار دیا ہے۔

سیدۂ دو عالم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا  کا ہرپہلوشافع محشر حضرت سرکار ختمی مرتبت ﷺ کی تعلیمات کی مکمل عکاسی کرتا ہے۔آپؑ کی  عظمت و فضیلت اور مقام و مرتبہ کے لئے یہی کافی ہے کہ سارا زمانہ رسول  ﷺ کا کلمہ پڑھتا ہے اور آپﷺتا حیات سیدہ دوعالم ؑ کا کلمہ پڑھتےنظر آئے ہیں…!

باپ کی طرح سے یکتائے زمانہ یہ ہوئیں مختصر یہ ہے کہ دنیا میں یگانہ یہ ہوئیں

دور حاضر کی فرسودہ تہذیب و تمدن کی تاریکیوں میں سیدہ کونین ؑ کی سیرت طیبہ   نورِ مبین ہے۔

کاش!بی بی دوعالم ؑ کی شہادت کے ایام، ایام فاطمیہ میں ہم گریہ و بکا ماتم ومجالس کے ساتھ ساتھ  آپؑ کی سیرت طیبہ کا بھی زیادہ سے زیادہ مطالعہ کرتے اوراس پر غور و فکر کرتے ہوئے شہزادی ؑ کی سیرت کا ہر تابناک پہلو اپنی زندگی میں لانے  کی کوشش کرتے ۔۔۔!

اس لئے کہ مجالس فاطمیہ ’’مظلوموں سے ہمدردی کا اظہار ہے‘‘

ایام فاطمیہ: دراصل ظالم سے نفرت اور مظلوم سے محبت و ہمدردی کا اظہار ہے

ایام فاطمیہ: در حقیقت حق و باطل کا امتزاج اور سیدہ دوعالم کے دشمنوں سے انتقام کا جذبہ ہے۔

ایام فاطمیہ: رسولﷺ کے حقیقی اصحاب اور اہل بیت رسولﷺ کے دوست و دشمن کا ایک جامع معیار ہے ۔

ایام فاطمیہ: نام نہاد اصحاب کے جذبات و احساسات اور ان کے ارادوں کو سمجھنے کا بہترین موقع ہے۔

ایام فاطمیہ: رسول خدا ﷺکی پارہ جگر نور نظر سیدہ کائنات حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے عزم و ارادے صبر و استقامت ،رنج و الم، مصائب و آلام کے طویل باب کی ایک دلخراش اور دردناک دستاویز ہے….

صُبَّتْ عَلَيَّ مَصَائِبٌ لَو أَنَّهَا

صُبَّتْ عَلَى الأَيَّامِ صِرْنَ لَيَالِيَا

’’بابا جان! آپ کے جانے کے بعد مجھ پر اتنی مصیبتیں پڑیں کہ اگر روشن دِنوں پر پڑتیں تو وہ تاریک راتوں میں تبدیل ہو جاتے‘‘

شہزادی دوعالم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی جانسوز شہادت سے رسول اکرمﷺ کے نام نہاد کلمہ گو مسلمان اور سلطنت و اقتدار کی زنجیر ہوس میں جکڑے اصحاب کی اسلام دشمنی اور خاندان رسالت کے تئیں نفرت انگیز اور تشددآمیز جذبات کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے…

حالانکہ اللہ کے محبوب نبیﷺ نے انہی افراد کے درمیان بارہا یہ فرمایا تھا کہ: ایھا الناس! أَحِبُّوا اﷲَ لِمَا يَغْذُوْکُمْ مِنْ نِعَمِہ۔ وَأَحِبُّوْنِي بِحُبِّ اﷲ۔وَأَحِبُّوْا أَهْلَ بَيْتِي لِحُبِّي. یعنی اللہ سے محبت کرو اِس وجہ سے کہ اُس نے تمہیں بے شمار نعمتوں سے مالا مال کیا،اور مجھ سے محبت کرو اللہ کی محبت کی وجہ سے،میری اہل بیت سے محبت کرو تاکہ تمہیں میری محبت مل سکے۔ میری محبت کے حصول کے لئے میری اہل بیت سے محبت کرو اور اللہ کی محبت کے حصول کے لئے مجھ سے محبت کرو۔ (جامع ترمذی، ابواب المناقب، 5: 664، رقم: 3789)

نیز آپ ﷺ نے فرمایا : فاطمة بَضْعَة منّی فمن أغضبها أغضبنی۔فاطمہ ؑمیرے جگر کا ٹکڑا ہے، جس نے اس کو غضبناک کیا تو اس نے مجھے غضبناک کیا ہے۔

اس غضبناکی کا لوگوں تا عمر حسرت و ندامت و پچتاوا  رہا ہے  کہ: مجھے کسی شے پر کوئی افسوس نہیں ہے، مگر صرف تین چیزوں پر افسوس ہے کہ اے کاش میں تین چیزوں کو انجام نہ دیتا، اور اے کاش کہ تین چیزوں کو انجام دیتا، اور اے کاش کہ تین چیزوں کے بارے میں رسول خدا سے سوال پوچھ لیتا، اے کاش میں فاطمہ کے گھر کی حرمت شکنی نہ کرتا، اگرچہ اس گھر کا دروازہ مجھ سے جنگ کرنے کے لیے ہی بند کیا گیا ہوتا۔۔۔(بحوالہ الأموال، ج 1، ص 387؛ الإمامة والسياسة، ج 1، ص 21، تحقيق: خليل المنصور، ناشر: دار الكتب العلمية – بيروت)

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے
Loading...