جان کر ماننے سے ایمان اور جان کر نہ ماننے سے کفر پیدا ہوتا ہے

تحریر: مولانا منظور علی نقوی آمروہوی 

–। انسان کو گمراہ کرنے والی تین چیزیں ہیں؛ تقلیدات، تعصبات اور نفسانیات ہے۔ ایمان، حق کی وصیت اور صبر کی وصیت کی عمارت کی ایک مستحکم اور گہری بنیاد ہے جتنی بنیاد مستحکم ہوگی اتنی ہی عمارت مضبوط و مستحکم ہوگی۔ جب بنیاد کمزور ہوگی تو عمارت بھی کمزور ہوگی اور جس عمارت کی بنیاد ہی نہیں ہو گی وہ ذرا سے اشارہ سے گر جائے گی۔

قرآن مجید لائق پیروی اور قابل العمل قانون کا مجموعہ ہے جس پر ہر مسلمان کو مضبوطی کے ساتھ برقرار رہنا لازم ہے۔ کیونکہ ایمان کے بغیر عمل میں تازگی اور پختگی نہیں ہوتی ہے. ایمان اور عمل ایک دوسرے سے وابستہ ہیں۔ یہ دونوں اگر ملے جلے رہیں گے تو کارآمد ہیں. ان میں سے ایک ہو اور ایک نہ ہو تو اسی کا نام موت ہے مثلاً جسم اور روح کا اجتماع زندگی کی علامت ہے اور اگر جسم ہو مگر روح نہ ہو تو اسی کا نام موت ہے اسی طرح ایمان اور عمل، علم اور عمل دونوں موجود ہوں تب تو حیات ہے اگر ان میں سے ایک ہو اور ایک نہ ہو تو موت ہے یعنی ایمان ہو اور عمل نہ ہو تو عمل کی موت ہے اور اسی کے برعکس اگر ہو تو ایمان کی موت ہے۔ تو معلوم ہوا کہ ایک چیز کا دوسری چیز سے اتصال ہے جیسے دل کا دماغ سے تعلق ہے جس کے نتیجے میں جاننا ایک چیز ہے ماننا ایک چیز ہے۔

جاننے کے لیے ضروری نہیں اس کو مانا بھی جائے جس طرح دنیا میں مشہور ہے مثل کہ جانتا ہے مگر مانتا نہیں۔ جاننے کا مقام دل نہیں ہے مگر جاننے کا صحیح مقام دماغ ہے اور ماننے کا صحیح مقام دل ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے دماغ جانتا ہے اور دل مانتا ہے جس طرح ماننے والا دل ہے تو اسی طرح نہ ماننے والا بھی دل ہی ہے۔ اور دماغ ان دونوں کو جانتا ہے ماننے کو بھی اور نہ ماننے کو بھی۔ اگر توازن درست ہے تو مانے جانے والی باتوں کو مانے گا اور ناقابل قبول باتوں کو نہیں مانے گا۔
اگر دل میں کچھ اور ہے تو قابل قبول اور نہ ماننے والی باتوں کو ماننے لگے گا۔ بس یہیں سے تقلیدات و تعصبات و نفسانیات کی ابتداء ہوتی ہے جس کا نام ہے ظلم جس کے لئے خداوند متعال نے ارشاد فرمایا اللہ قوم ظالم کی کبھی ہدایت نہیں کرتا۔ جان کر ماننے سے ایمان اور جان کر نہ ماننے سے کفر پیدا ہوتا ہے.

تبصرے
Loading...