انسان ایک پیچیدہ مگر بااختیار مخلوق 

از قلم: مولانا سید علی بنیامین نقوی

حوزہ نیوز ایجنسی | اللہ تعالیٰ نے حضرت انسان کو احسن تقویم پر خلق کیا ھے واحد و وحید یہ امتیاز حضرت انسان کو ہی حاصل ھے کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں کو خلق فرمایا زمین حتی تمام مخلوقات کو جو اپنے حجم کے لحاظ سے محیط ہیں اور محیر العقول مخلوقات خلق فرمائیں لیکن کسی کی خلقت پر خود نازاں نہ ھوا خود کو مبارک بادی نہ دی یہ امتیاز بھی حضرت انسان ہی کے کھاتے میں آتا ھے جو احسن تقویم ٹھہرایا اور مبارکبادی کا سبب بنا تو سوال پیدا ھوتا ھے یہ امتیاز و برتری اور یہ شرف و شرافت عظمت کیا صرف انسان کی ظاھری خلقت پر ھے ؟ اسکی انسانی ساخت پر ھے ؟ انسانی ڈیل ڈول پر ھے ؟ گوشت پوست اور ھڈیوں کے مجموعے پر ہے ؟ یا ظاھری حسن و زیبائی پر ھے ؟ بلا شک شبھہ انسان اپنے جسم اور ساخت کے لحاظ سے بھی اسم با مسمی ھے لیکن بات اس سے بڑھ کر ھے بات بہت گہری اور عمق کے لحاظ سے بہت عمیق ھے تفکر اور تدبر رکھنے والوں کو دعوت فکر دیتی ھے انسان کا شرف  ظاھر پر نہیں اگر ایسا ھوتا تو باقی بہت سی مخلوقات انسان سے طاقت میں کہیں زیادہ طاقتور اور جسم کے لحاظ سے جسیم ہیں تو ثابت ھوا انسانی خلقت  باقی خلائق عالم سے خاصی مختلف یا بالکل ہی مختلف ھے کیونکہ انسان ہی ایسی مخلوق ھے جو مسجود ملائکہ ٹھہری انسانی ہی وہ مخلوق ھے جو زمین پر خدا کی حجت اور دلیل ،نمائندہ خدا ، خلیفہ خدا قرار پایا مطلب انسان کی تخلیق اپنی تمام تر پیچیدگیوں کولیتے ھوئے ایک بڑے ھدف اور ایک عظیم امر کیلئے خلق ھوئی انسان عظیم خلق ھوا اسے عظیم رھنا ھے ورنہ اسفل السافلین انسان انسان خلق ھوا اس نے انسان بننا ھے اپنی خلقت کے مقصد کو پا لے تو مقام محمود تک رسائی پا سکتا ھے اور ملائکہ سے از لحاظ خلق و خلق افضل و اکمل و اعلی قرار پاسکتا ھے بصورت دیگر کالانعام یا اس سے بھی بدتر تو آئیے اس حدیث کو سامنے رکھتے ھوئے من عرف نفسہ  فقد عرف ربہ کہ جس نے نفس کو پہچان لیا اس نے رب کو پہچان لیا سبحان اللہ العظیم کتنے ہی خوبصورت انداز سے دعوت اصلاح نفس اور دعوت قدردانی وجود انسان و خلقت انسان دی جارھی ھے در اصل انسان ایک چھپا ھوا گوھر ھے یعنی بیش بہا خوبیوں اور اچھائیوں اور حسنات کو اپنے اندر سمائے ھوئے ہے صرف عرفان اور شناخت کی ضرورت ھے بنیادی طور پر انسان دو چیزوں کا مرکب ھے ایک جسم دوسری روح جسم گوشت اور خون اور ھڈیوں کا مجموعہ ھے اور روح و نفس حقیقت انسان یعنی خود انسان روح اصل ھے اور جسم اسکی سواری ھے دنیا میں روح جسم کی تابع ھے اور بعد از مرگ یا انتقال روح جسم روح کا تابع و محتاج آج جسم زور زبردستی روح سے کام لے لیتا ھے جسم و روح کا گہرا رشتہ اور ربط ھے جوں جوں جسم بڑھتا ھے روح اسمیں راسخ ھوتی جاتی ھے جبھی تو جسم کی تکلیف سے روح انسان بھی تکلیف اٹھاتی ھے جسم تھکتا ھے تو روح اکتاتی ھے  اسی لئے مرجانے کے بعد بھی روح کا تعلق جسم سے بہرحال برقرار رھتا ھے چاھے جسم سالم رھے چاھے جسم خاک میں خاک ھو جائے یہ رشتہ اتنا گہرا ھے کہ دونوں نے ایک ساتھ ہی رھنا ھے جسم فناہ کے بعد قیامت کے دن پھر اسی روح کا لباس قرار پائے گا یعنی دوبارہ اپنی اصلی حالت میں پلٹا دیا جائے گا تو آئیے اپنے اندر چھپے ھوئے گوھر چھپے ھوئے نفس چھپے ہوئے انسان کو تلاش کریں اللہ تعالیٰ نے ایک عظیم نعمت سے ھمیں نوازا ھے وہ ھے اختیار کی نعمت تو اسی اختیار سے فایدہ اٹھاتے ھوئے ھم اپنی تلاش از خود کرتے ہیں اپنے آپ کو از خود بدلتے ہیں اپنے اندر تڑپ اور ھیجان پیدا کرتے ہیں اضطراب کی سی کیفیت ایجاد کرتے ہیں یا مقلب القلوب کہ کر اپنے پروردگار سے دلوں کے منقلب ھونے کی درخواست کرتے ہیں بیشک وہی بہترین مددگار ھے بہترین وکیل ہے درج ذیل سطروں میں ھم انسان کے برائیوں سے کوچ کرنے کے طریقے وضع کرتے ہیں کہ انسان کی شخصیت میں نمایاں ھو کردار ھے یا شخصیت کو بدلنے میں کون کونسی چیزیں عادات و اطوار  و خصائل ہیں جو آڑے آتیں ہیں یا جنکو زریعہ و زینہ بنا کر انسان اپنے آپ کو بدل سکتا ھے۔

1۔موروثی 
جسمیں سخاوت،کنجوسی،شجاعت و بزدلی،رحمدلی و سخت دلی، کظم و غضب ،چست و سست ،نرمی و تندی 

2۔والدین کی تربیت
علم دوستی و جھل دوستی ، تنظیم و عدم تنظیم،ادب و بے ادبی، احترام و بے احترامی، عمل و بے عملی ، قدری و بے قدری ، دینداری و بے دینی، چال و چلن، خوش لباسی و بد لباسی،طہارت ونجاست ، باھدف زندگی و بے ھدف زندگی

3۔اساتیذ اور درسگاہیں 
قابل و غیر قابل، تربیت یافتہ و غیر تربیت یافتہ، دیندار و غیر دیندار، شجاع و بزدل ، امام یا ملازم 

4۔ صحبت 
اچھی و بری ، با ھدف و بے ھدف، باحیا و بے حیا، شخصیت ساز یا شخصیت سوز

5۔ معاشرہ
 اچھا یا برا ،دینی و غیر دینی، باادب و بے ادب، با ھدف یا بے ھدف

6۔ معاشی حالات
 امیر یا غریب، 

7۔ دوسری اقوام و تہذیبوں کی پہچان کا زریعہ بذریعہ علم یا بزریعہ سفر 
متذکرہ بالا صفات تو وہ تھیں جو ایک شخصیت میں موجود ھوتی ہیں یا اسکی شخصیت کو بگاڑتی ہیں یا سنوارتی ہیں مثبت و منفی ھر صفت کو مندرج کر دیا گیا یہ اب خصائل و اوصاف انسان کی تبدیلی و عدم تبدیلی پر براہ راست اثر انداز ھوتی ہیں درج ذیل میں ھم اس سوال کا جواب دیں گے کہ انسان تبدیل ھوسکتا ھے؟ اگر ھاں تو انسان کب اور کیسے تبدیل ھوسکتا ھے؟ 

جواباً عرض ہے جی ہاں انسان چونکہ مخیر و مختار ھے یعنی صاحب اختیار ھے اس لئے تبدیل ھوسکتا ھے 
کب اور کیسے ؟

1۔غورو فکر اور تدبر کے نتیجے میں
2۔ وعظ و نصیحت کے زریعے مثلا مجالس عزا میں جانا علمی محافل میں جانا اور علماء کی صحبت
3۔ روحانی تعلق و مرشد کے زریعے یعنی تقلید کے زریعے اطاعت امام معصوم کے زریعے یا کسی روحانی و عرفانی شخصیت کے زریعے مصلحین کے زریعے مواعظین کے زریعے اور دعا و مناجات کے زریعے گریہ اور فروتنی کے زریعے 
4۔ کسی حادثے کی بدولت 
5۔ کسی مرض کے نتیجے میں
6۔ اپنے ماضی کو یاد کرنے اور ماضی کی غلطیوں سے عبرت کی بدولت
7۔ دوسروں کی غلطیوں سے عبرت کے نتیجے میں 
8۔ اپنے قریبی کی موت سے
9۔ ہجرت کے نتیجے میں 
10۔ نفس پرستی کے نتیجے میں (جبکہ یہ بات بحث طلب ھے)
11. معاشرتی دباؤ کے نتیجے میں 
12۔ معاشی دباؤ کے نتیجے میں 
 جبکہ ان مندرجہ بالا سطور پر ایک مفصل مقالہ لکھا جاسکتا ھے اور توفیق پروردگار عالم سے ایک ایک جز کی وضاحت کی جائے گی اللہ کریم بحق محمد و آل محمد علیہم السلام ھمیں صحیح معنوں میں مومن بننے کی توفیق خاص عنائت فرمائے اور اپنے اپکو تبدیل کرنے کی ھمت عطاء فرمائے ھمارا حامی و ناصر ھو آمین یا رب العالمین

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے
Loading...