امریکی حکومت، ایک علم دشمن حکومت ہے!

تحریر: مولانا سید سکندر کاظم تقوی (آل نجم الملت)
استاد  ہمکار، دانشگاه مجازی المصطفی (MOU)

حوزہ نیوز ایجنسی | گزشتہ دن متعدد ابلاغی ذرائع نے خبر دی کہ امریکا نے  ایران میں موجود ایک علمی اور تعلیمی ادارہ یعنی جامعة المصطفی العالمیہ  کو اپنی سینکشن (پابندی)  لسٹ میں قرار دیا ہے کہ جس کے ذریعہ دنیا  بھر  میں علوم آل محمد ﷺ نشر ہو رہے ہیں ۔

حالانکہ  امریکا کے ذریعہ تحریم اور سینکشن کا سلسلہ کئی ممالک کو اپنی چپیٹ میں لئے ہوئے ہے اور اکثر سینکشن میں کوئی دہشتگردانہ کارکردگی نظر نہیں آتی ہے لیکن اس بار تو امریکا کے صدر ٹرمپ نے بے حد غیر ذمہ دارانہ اور مزحکہ خیز قدم اٹھایا ہے جس سے یقینا خود انہی کا مزاق اٹھایا جائے گا۔ 

ہم دہشتگردی کے بالکل مخالف ہیں!  اور کسی دہشتگرد کو تحریم (سینکشن) کرنے کے لئے ہم امریکا  کا انتظار نہیں کرتے ہیں بلکہ اس سے پہلے ہی اس کی مخالفت کر دیتے ہیں۔ 

لیکن اس بار جامعة المصطفی العالمیہ کو اپنی فہرست میں قرار دے کر امریکا نے بہت بڑی غلطی کی ہے کیونکہ یہ ایک مکمل تعلیمی ادارہ ہے جس کی سرگرمیاں پوری دنیا میں علمی اور تعلیمی عنوان سے ہوتی ہیں۔ اتفاق کی بات یہ ہے کہ اگر یہ سینکشن ۱۰ سال پہلے ہوتا تو لوگ کہہ سکتے تھے کہ معلوم نہیں جامعۃ المصطفی میں کیا ہوتا ہے! لیکن کورونا کی وجہ سے جامعۃ المصطفی العالمیہ ی تمام تر سرگرمیاں آنلائن ہو گئی ہیں اور تمام تر امور کو آنلائن دیکھا جا سکتا ہے۔ اب ایسے ماحول میں بے بنیاد طریقہ سے یہ کہناکہ یہ ادارہ علمی اور تعلیمی سرگرمیوں کے علاوہ کسی چیز میں مصروف عمل ہے، یہ صاف صاف جھوٹ ہے!

الحمد للہ ہم اس دین و مذہب کے ماننے والے ہیں جو علم کے دروازوں کو کسی پر بند نہیں کرتا ہے اور علم حاصل کرنے کو ہر انسان کا بنیادی حق جانتا ہے! لیکن سینکشن کے ذریعہ ظاہرا امریکا یہ بتانا چاہ رہا ہے کہ وہ اس عقیدہ پر قائم نہیں ہے! 

اس سے پہلے بھی یہ دیکھا گیا ہے کہ متعدد علمی خدمات والی ویب سائٹ ایران میں اپنی خدمات پیش نہیں کرتی ہیں جیسے coursera.org جو کافی عرصہ دراز تک بند رہا  اور دیگر علمی  یا دیگر منابع تک رسائی ایران کے اندر سے ممکن نہیں تھی۔ اس سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ یہاں لڑائی سیاسی پیمانہ  پر نہیں بلکہ علم اور تعلیم سے ہو رہی ہے! امریکا علم کا دشمن ہے یا کسی اور کو ترقی کرتے دیکھ نہیں سکتا ہے!

ظاہر ہے! ڈونلڈ ٹرمپ اپنی ظالمانہ حکومت کی آخری  سانسیں  لے رہا ہے لہذا وہ اپنے ہاتھ پیر مارنا چاہ رہا ہے جس سے  وہ اپنے دل کو ٹھنڈا کر سکے!

میری اپیل ہے جامعۃ المصطفی العالمیہ کے تمام طلاب و فضلاء سے کہ وہ اس سلسلہ سے  اپنے تجارب اور معلومات کو سامنے رکھیں اور دنیا کو بتائیں کہ یہ ایک علمی ادارہ ہے ! تاکہ جس غلط فہمی کا شکار امریکی حکومت ہو گئی ہے اس کو جلد از جلد دور کیا جا سکے اور اس تعلیمی ادارے کی برکتوں میں کمی نہ آئے! اور دنیا بھر کے لوگ اس شائبہ کی چپیٹ میں نہ آئیں!

اس مہم کے لئے فی الحال سب سے بڑا ذریعہ سوشل میڈیا ہے جس کے ذریعہ ہم جامعۃ المصطفی العالمیہ کی حمایت کر سکتے ہیں اور اس میں متعدد Hashtags کے ساتھ اپنی معلومات کو شیئر کر سکتے ہیں۔ جیسے یہ کہ  #MIUisaUniversity #MIUisanAcademicCentre #Al-MustafaIsaUniveristy #ShameOnTheUS #USAgainstKnowledge وغیرہ۔ واسلام علیکم 

تبصرے
Loading...