امام علی نقی علیہ السلام اور غالیوں کی توبیخ

حوزہ نیوز ایجنسی | رسول صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کے حقیقی جانشینوں نے طاغوت، غلو استبداد اور بے راہ روی سے ہر دور اور ہر زمانے میں نبرد آزمائی کرکے اسلام ناب محمدی کی حفاظت کی ہے۔اور امام ہادی علیہ السلام نے ائمۂ سابقین علیہم السلام کی روش کو جاری رکھتے ہوئے غالیوں سے مقابلہ کیا اور ان کے بے بنیاد عقائد اور گمراہ کن نظریات کی کھل کر مخالفت کی۔

آپ کے زمانے میں مخالفین کے علاوہ آپ کے اصحاب میں سے بہت سے افراد غالیوں کی فہرست میں شمار کئے جاتے تھے ۔جن میں سےبعض افراد کے نام یہ ہیں:

علی بن حسکہ

یہ قاسم شعرانی یقطینی کا استاد تھا اوریہ دونوں غالیوں کےسرپرست اور ائمہ علیہم السلام کے نفرین اور لعنت شدہ افرادتھے۔ محمد بن عیسیٰ نے ان دونوں کے متعلق امام حسن عسکری ؑ کو خط میں لکھا: 

ہمارے یہاں ایک جماعت ہے جو آپ سے ایسی حدیثیں نقل کرتی ہے جنہیں ہم نہ تو رد کر سکتے ہیں اس لئے کہ وہ آپ سے منقول ہیں اور ان میں ایسی باتیں ہوتی ہیں جن کی وجہ سے انہیں قبول بھی نہیں کر سکتے۔ 

وہ لوگ کہتے ہیں کہ “ان الصلاة تنہی عن الفحشاء و المنکر”سے مرادامام حسن عسکری علیہ السلام ہیں کوئی رکوع و سجود مراد نہیں ہے۔

اسی طرح فرائض و سنن کی امام حسن عسکری علیہ السلام کی ذات مقدس سے تاویل کرتے ہیں۔

امام نے جواب میں لکھا:

یہ ہمارا دین نہیں ہے تم ان سے دوری اختیار کرو۔

شیخ طوسی ،اختیار معرفۃ الرجال،جلد ۲ ص ۸۰۲

حسن بن محمد بن بابا قمی اور محمد بن موسی شریقی

یہ لوگ علی بن حسکہ کے شاگرد تھے۔ ان لوگوںکا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو امام علی نقی علیہ السلام کی لعنت کے مستحق قرار پائے تھے۔ امامؑ نے ایک خط کے ضمن میں ابن بابا قمی سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:

وہ سمجھتا ہے کہ میں نے اسے بھیجا ہے اور وہ میرادروازہ ہے۔ 

اور فرمایا: اے محمد!اگر تمہارے لئے ممکن ہو تو پتھر سے اسکا سر کچل ڈالو۔

شيخ طوسي ،اختيار معرفۃ الرجال ،جلد :۲،ص ۸۰۵

محمد بن نصیر نمیری

اس کا شمار بھی غالیوں میں ہوتا تھا۔ امام حسن عسکری ؑ نے اس پر لعنت کی تھی۔ ایک فرقہ محمد بن نصیر نمیری کی نبوت کا قائل تھا کیونکہ نمیری نے دعویٰ کیا تھا کہ امام حسن عسکری ؑ نے اسے نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے۔ امام حسن عسکری ؑ کے بارے میں خدائی کا دعویدار تھا۔ تناسخ کا قائل تھا، محارم سے نکاح نیز مرد کا مرد سے نکاح جائز ہے و …کا قائل تھا ۔

 شيخ طوسي ،اختيار معرفۃ الرجال ،جلد :۱،ص۸۰۵

محمد موسی بن حسن بن فرات بھی اس کی پشت پناہی کرتا تھا۔ محمد بن نصیر کے پیروکار، جو نُصَیری کہلائے۔ نصیری مشہور ترین غالی فرقے کا نام ہے جو خود کئی فرقوں میں بٹ گئے ہیں۔

نوبختی، فرق الشیعہ ص۱۳۶

فارس بن حاتم قزوینی

امام ہادیؑ نے حکم دیا کہ ہر طرح سے فارس بن حاتم کی تکذیب کی جائے اور اس کی بے عزتی کی جائے۔ جب علی بن جعفر اور فارس بن حاتم کے درمیان جھگڑا ہوا تو آپؑ نے علی بن جعفر کی حمایت کی اور ابن حاتم کی مخالفت کی۔ نیز آپؑ نے ابن حاتم کے قتل کا حکم بھی جاری کیا اور اس کے قاتل کے لئے اخروی سعادت اور جنت کی ضمانت بھی لی۔ بالآخر جنید نامی شیعہ نے امامؑ سے بالمشافہہ اجازت حاصل کرکے ابن حاتم کو قتل کر ڈالا۔

شیخ طوسی،اختیار معرفۃ الرجال،جلد:۲ص۸۰۷

حسین بن عبید اللہ محرر

یہ امام ہادیؑ کے اصحاب میں تھا۔اس پر غلو کا الزام تھا۔ قمیوں نے غلو کے ملزمین کے ہمراہ اسے قم سے باہر نکال دیا۔

شیخ طوسی،الرجال،۳۸۵،جلد۲ص۷۹۰

دیگر غالیوں میں سے احمد بن محمد سیاری تھا جو اصحاب امام ہادیؑ کے زمرے میں شمار ہوتا تھا ـ ،جس کو بہت سے علمائے رجال نے غالی اور فاسد المذہب قرار دیا ہے۔اس شخص کی کتاب’’ القرأت‘‘  ان لوگوں کے لئےحوالہ جات کا ماخذ ہے جو تحریف قرآن کے حوالے سے اس سے استناد و استدلال کرتے ہیں۔

مسند الامام الہادی علیہ السلام، ص۳۲۳

اس دور کے دیگر غالیوں میں عباس بن صدقہ، ابو العباس طرنانی (طبرانی)، ابو عبداللہ کندی المعروف بہ شاہ رئیس تھے جو غلات کے بزرگوں میں شمار ہوتے تھے۔

رجال کشی، ص۸۰۶

مندرجہ واقعات کی روشنی میں یہ بات بالیقین کہی جاسکتی ہے کہ امام علیہ السلام نے نہایت غیر جانب داری سے غلو اور فاسد العقیدہ افراد کے لئے اپنے فریضۂ امامت سے اور پیغام حق کے احیاء سے لمحہ بھر بھی دریغ اور غفلت نہیں برتی اور جانشین رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی جو ذمہ داریاں ہیں ان ذمہ داریوں کو ادا کرکے اپنی حقیقی جانشینی کو ثابت کیااور مسند خلافت پر قابض طاغوت کو بے نقاب کیا ۔

آج کے غالی اور ملنگی جنہوں نے سامراجیت کے اشارہ پراسلام محمدی کومسخ کرنے کا بیڑا اٹھا یاہوا ہے وہ اس بات کو اچھی طرح جان لیں کہ جب رسول کا حقیقی جانشین اپنے فریضہ کو اداکرتا ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتا کہ اس کے نام پر اور اس کے نام لیوا جو فاسخ العقیدہ اور بے راہ روی کا شکار ہوچکے ہیں ان کی تنبیہ اور توبیخ سے لمحہ بھر بھی غفلت اور رعایت برتے گا۔

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے
Loading...