ماہ رمضان و قرآن مشترکات   

مولانا سید جاوید عباس مصطفوی، مقیم قم ایران

حوزہ نیوز ایجنسیرمضان  المبارک  اللہ تبارک  تعالیٰ  کی  طرف  سے  ایک  بڑی اور عظیم  نعمت ہے جس میں  انوار و برکات اور موسلا دھار رحمتوں کا  سیلاب آتا ہے اور  اس کے روزہ اس عظیم الشان نعمت الہی پر اظہار تشکر کا ایک ذریعہ ہے ۱ور  ان نعمتوں کی فھم  و فراست صرف ان لوگوں کے  پاس ہوتی ہے جو مادیات سے بلند ہو کر حیات بعد الموت یعنی اخروی زندگی کی فکر  رکھتے ہوں۔

 ماہ برکت ز آسمان می آید
صوت خوش قرآن و آذان می آید

چنانچہ امام صادق علیہ السلام نے اسی طرف اشارہ  کرکے بندگان خدا کو متوجہ کرتے  ہوئے ارشاد  کیا کہ خدا وند عالم فرماتا ہے : اے میرے سچے بندوں دنیا میں میری عبادت کی نعمت سے فائدہ اٹھاؤ تاکہ اس کے سبب آخرت کی نعمتوں کو پا سکو) (اصول کافی ،ج ۲ ص ۴۸۳)یعنی اخروی بے انتہا نعمتوں کا دارومدار دنیاوی  عبادتی نعمتوں پر منحصر ہے انہی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت قرآن کریم ہےجس کو قیامت تک آنے والی  بشریت کی  ہدایت کے لئے اسی ماہ مبارک  کی بابرکت راتوں میں  نازل   کیا اور ارشاد  رب العزت   ہوا   (ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل کیا  ) سورے قدر   ۱؎،  ایک دوسرے  مقام پر  ارشاد ہوا ( رمضان وہ  مہینہ  ہے جس میں  قرآن نازل  کیا  گیا  جو لوگوں کے لئے ہدایت  ہے  ) سورے بقرۃ ۱۸۵؎، ان ارشادات الہی سے روزہ  ماہ رمضان  و   تلاوت قرآن کے درمیان ایک بڑا گہرا ربط اورخصوصی  مناسبت سمجھ میں آتی ہے اور وہ چند  اسباب  یہ ہیں۔   
۱۔تقویٰ
تقویٰ ہی دونوں کی  یعنی ماہ رمضان اور قرآن  کی  بنیادی  شرط ہے ( یہ کتاب، جس میں کوئی  شبہ نہیں، ہدایت ہے تقویٰ والوں کے لئے) (سورے بقرۃ  ۲؎)
دوسری طرف  اللہ  تبارک و تعالیٰ نے قرآن  مجید میں روزہ کے  واجب ہونے کے مقصد کے سلسلہ میں  ارشاد فرمایا:( اے  ایمان والوں تم پر روزہ کا حکم لکھ دیا گیا ہے جس طرح تم سے پہلے  لوگوں  پر لکھ دیا گیاتھا تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو) بقرہ۱۸۳؎
یعنی تم پر  روزہ واجب ہی اس لئے  کیا گیا ہے کی تم  متقی بن جاؤ، غرض رمضان ارو قرآن کے مقاصد میں تقویٰ الہی مشترک ہے۔
۲۔شفاعت
 دوسرا  عنصر مشترک “شفاعت “ہے پیغبر پاکﷺ نے فرمایا: قرآن اور روزہ دونوں بندوں کی شفاعت کرینگے روزہ کہے گا   بارے الہا میں نے اسے دن میں کھانے پینے و شہوت سے روکے رکھا میری شفاعت قبول  کر لے، قرآن کہے گا  میں نے اسے رات میں سونے سے روکا  لہذا میری شفاعت قبول کر لے، پس دونوں کی  شفاعت قبول کر لی جائگی،(  تفسرالمیزان ،ج۲ ص ۱۷۴)
۳۔ خاص قربت الہی  
تیسری چیز جو دونوں میں مشترک ہے ،وہ ہے قرب الہی  یعنی جب بندگان  خدا تلاوت  کلام الہی کر رہے ہوتے ہیں اس وقت خدا سے ایک خاص قرب حاصل ہو تا  ہے اور جب   حالت روزہ  میں ہوتے ہیں  تو خدا فرماتاہے کہ میں خود اس کا بدلہ ہوں (اصول کافی ،ج۴ ص۶۳)
یقینا یہی  سبب ہے کہ حضور  پاک ﷺ و ائمہ اطہار علیہم السلام  رمضان میں قرآن کی تلاوت کا بہت زیادہ اہتمام کیا کرتے تھے اور  آپ ﷺ ان ایام اس طرح دعا فرماتے تھے  کہ خدا وندا !مجھے  ان دنوں   میں تلاوت قرآن کی توفیق عطا فرما  ،اور  ان  ایام میں تلاوت کلام پاک  کی  فضیلت  بیان کرکے اس کی  طرف  ترغیب دلاتے ہوئے فرماتے تھے : جو شخص ماہ رمضان میں قرآن کی ایک آیت کی تلاوت کرےگا تو اس کا ثواب اس شخص کے مانند  ہوگا  جس نے ماہ رمضان کے علاوہ دوسرے مہینوں میں پورا قرآن ختم کیا ہو(بحار الانوار،ج۹۳ص۳۴۱ بیروت)،  اور کیوں نہ ہو جس طرح دلوں کی بہار قرآن کریم ہے اسی طرح قرآن کریم کی  بہار رمضان المارک ہےگویا نزول قرآن نے عظمت رمضان میں مزید اضافہ کیا، لہذا ہم محبان اہلبیت ؑکو چاہئے کہ ان کی سیرت کی اتباع و پیروی کرتے ہوے ماہ رمضان اور تلاوت  قرآن  کریم  سے  بھرپور عملی و ذہنی ، معنوی و روحی انس پیدا کریں اور ان کی برکات سے فیضاب ہوں۔ 

تبصرے
Loading...