زینب کبری (س) اپنے بھائی کے دوش بہ دوش

زینب کبری (س) اپنے بھائی کے دوش بہ دوش

سفر کے دوران تمام حادثات اور واقعات میں اپنے بھائی کے شانے بہ شانے رہیں۔اور امام نے بھی بہت سارے اسرارسے آگاہ کیا ۔اس مطلب کو پیام اعظمی نے یوں بیان کیا ہے :شریک کار رسالت تھے حیدر و زہراشریک کار امامت ہیں زینب و عباس
دیا ہے دونوں نے پہرا بتول کے گھر کاحصار خانہ عصمت ہیں زینب و عباس
اپنے بیٹے کی شہادتآپ کے دو بیٹے کربلا میں شہید ہوگئے -1- لیکن آپ نے بے صبری سے کام لیتے ہوئے آہ وزاری نہیں کی، تاکہ اپنے بھائی کے دکھ اور غم واندوہ میں اضافہ نہ ہو۔ لیکن علی اکبر (ع) کے سرانے جاکر خوب رولیتی ہیں تاکہ اپنے بھائی کے غم واندوہ میں کمی آجائے ۔
آخری تلاشامام حسین (ع) زندگی کے آخری لمحات میں دشمنوں کے تیر وتلوار کے ضربات کی وجہ سے لہو لہاں ہوچکے تھے اور مزید دشمنوں کے ساتھ جنگ کرنے کی طاقت نہیں تھی۔کربلا کی زمین پر جب آئے تو لشکر ملعون عمر سعد چاروں طرف سے مختلف قسم کے ابزار اور اسلحے سے حملہ کرنے لگے اور زینب کبری (س) یہ منظر دیکھ رہی تھیں اور اپنے بھائی کا دفاع کرنا چاہتی تھیں ۔لیکن ہزاروں کے لشکر کے سامنے اکیلی خاتون کیا دفاع کرسکتی تھیں ؟ بہرصورت اپنی اس ذمہ داری کو بھی آپ نے انجام دیتے ہوئے عمر سعد ملعون سے کہا: اے عمر سعد ! اباعبداللہ کو اشقیاء شہید کررہے ہیں اور تو دیکھ رہا ہے؟!! یہ سن کر وہ ملعون رویا اور اپنا منہوس چہرہ زینب (س) کی طرف سے موڑ لیا۔ 2-زینب کبریٰ(س) نے اپنے بھائی کے بدن سے جدا ہوتے ہوئے جو عہد کیا ؛ اسے شاعر اہل بیت محسن نقوی مرحوم نے یوں بیان کیا ہے:حسین کی لاش بے کفن سے یہ کہہ کے زینب جدا ہوئی ہےجوتیرے مقتل میں بچ گیا ہے وہ کام میری ردا کرے گی———1 ۔ بحار ج۴۴، ص۳۶۶۔2 ۔ بحار ج۴۵، ص ۵۵۔
 

http://shiastudies.com/ur/2297/%d8%b2%db%8c%d9%86%d8%a8-%da%a9%d8%a8%d8%b1%db%8c-%d8%b3-%d8%a7%d9%be%d9%86%db%92-%d8%a8%da%be%d8%a7%d8%a6%db%8c-%da%a9%db%92-%d8%af%d9%88%d8%b4-%d8%a8%db%81-%d8%af%d9%88%d8%b4/

تبصرے
Loading...