3/ فروری 1979ء کے واقعات

مورخہ 3/ فروری 1979ء کو امام خمینی (رح) کے چاہنے والوں نے آپ کے دیدار کے لئےصبح کے آغاز سے ہی مدرسہ علوی کے اطراف کی تمام سڑکوں، گلی، کوچوں کو بھردیا۔ حضرت امام خمینی (رح) بھی پورے مدرسہ کے بھرنے ہونے پر ان کے جذبات کی قدر دانی کی۔ حضرت امام (رح) نے مدرسہ علوی میں ایک مطبوعاتی انٹرویو میں ایران کے جدید اسلامی انقلاب کے میدان میں مطبوعات اور اہل قم کی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کیا۔

امام خمینی (رح) نے بہشت زہراء (س) میدان میں عظیم الشان تقریر میں واضح لفظوں میں بختیار کی حکومت کو غیر قانونی کہا اور اعلان کیا کہ میں حکم خدا اور عوام کی رائے پر مبنی ایک اسلامی حکومت بناؤں گا۔ یہ اہم کام شورای انقلاب (انقلاب کونسل) کے حوالہ تھا۔ 3/ فروری کی صبح کو عبوری حکومت کا وزیر اعظم معین کرنے کے لئے ایک جلسہ ہوا اور اس جلسہ میں گفتگو اور کافی جان پڑتال کے بعد مہندس مہدی بازرگان کا انتخاب ہوا۔

امام خمینی (رح) نے سامراج کے دین اور سیاست اور علماء کے سیاست سے دور اپنے والے نعرہ کے خلاف گفتگو کی۔ امام خمینی (رح) نے استقبالیہ کمیٹی کے اراکین کے مجمع میں “قومیت” کے نعرہ کو امریکہ کا دھوکہ بتایا۔ بختیار نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا: بسا اوقات صبر بہترین حربہ ہے۔ اگر امام خمینی شہر مقدس قم میں اسلامی حکومت قائم کرنا چاہیں تو انہیں ہم اجازت دے دیں گے تا کہ واٹیگان کے مانند حکومت کی بنیاد رکھ دیں۔

ایران کے بحرانی حالات کے بارے میں سب سے پہلی کتاب ” ایران بر ضد شاہ؛ ایران ، شاہ مخالف” کے عنوان سے پیرس میں نشر ہوئی۔ اس کتاب کا مصنف احمد ناروقی، لومونڈ اخبار کا رائیٹر اور احمد شاہ قاچار کا پوتا ہے۔ اس دن تک 35/ ہزار امریکیوں نے ایران چھوڑدیا تھا۔ گروہی خبررساں ایجنسیوں کی خبر کے مطابق امریکہ نے شاہ سے رابطہ قطع کردیا تھا۔

ایٹمی انرجی ادارہ کے سربراہ حضرات کا معاملہ سزائی عدلیہ میں پہونچ چکا تھا۔ بختیار نے اعلان کیا کہ سماجی اور مذہبی مسائل کے حل و فصل آیت اللہ خمینی (رح) کی بات مانی جائے گی۔

پورے ملک میں عمومی دھرنے کا سلسلہ ہے کہ مختلف اداروں اور وزارتخانوں کی وزراء اور حکومت کے مدیر کو دوبارہ ان کے عہدوں پر واپس نہ کیا جائے۔ پارلیمنٹ کے 40/ نمائندوں نے استعفی کا اعلان کیا۔ وزیر اعظم کے کارکن افراد نے شورائے انقلاب سے وابستگی کا اعلان کیا۔ ہمافران سے تعلق رکھنے والے گروہی خاندان گرفتار ہوئے اس کے بعد پھر سے عدالت کے اندر دھرنا دیا۔

تہران کا ڈی ایم، امام سے ملاقات کرنے گیا اور آپ کی خدمت میں اپنا استعفی پیش کرتا ہے۔ امام (رح) نے پھر سے اسے تہران کا ڈی ایم بنادیا۔ بختیار اس خبر کے پھیلتے ہی اور تمام مسئولین کی جانب سے اس کی تکرار پر ایک انٹرویو میں حکومت کے تمام کارکنوں اور مسئولین کو دھمکی دیتا ہے۔ یاسر عرفات نے ایک پیغام کے ضمن میں امام کے لئے اظہار کیا کہ ایران کی کامیابی کے نتائج ایران کے باڈر اور حدود تک نہیں رہیں گے۔

3/ فروری کی شب میں مہندس بازرگان کے وزیر اعظم بننے کی خبر امام کو دی گئی۔ اس کمیٹی کا جلسہ حضرت امام اور شورائے انقلاب کے اراکین کی موجودگی میں ہوا اور کافی بحث و گفتگو کے بعد عبوری حکومت کے لئے مہدی بازرگان کا نتخاب ہوا۔

 

تبصرے
Loading...