لوگوں کی امانت

رسولخدا (ص) کی روایات کی روشنی میں علمائے دین اور الہی انبیاء (ع) کے وارث ہیں۔ اس لحاظ سے ہر عصر اور زمانہ میں جس معاشرہ میں زندگی گذارتے اس زمانہ کی اور زمینی ضرورتوں کے مطابق انبیائے سلف کی راہ و روش پر چلتے ہیں کبھی موسی کلیم اللہ (ع) کی طرح اپنے عصر کے فرعون کے مقابلہ اور حضرت ابراہیم (ع) کی طرح کہ اپنے زمانہ کے غرور کے مقابلہ میں قیام کرتے ہیں اور استبداد و استعمار کا قلع و قمع کرتے ہیں اور بتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور کبھی سلیمان نبی (ع) کی طرح حکومت کا لباس پہن کر لوگوں کو اللہ کی حاکمیت کی طرف دعوت دیتے ہیں۔

اسی طرح امام خمینی (رح) بھی ہمارے عصر میں علمائے ربانی اور عرفائے الہی کے نمائندہ ہیں۔ آپ نے انقلاب اسلامی اور جمہوری اسلامی ایران کے نظام کی بنیاد دو محور، کتاب الہی اور سنت معصومین (ع)، پر رکھی ہے۔

اس مقابلہ کی راہ میں اپنے عصر کے پہلوی فرعون سے مقابلہ کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے اور حضرت ابراہیم (ع) بت شکن کی طرح ظلم و استبداد اور سامراج کی بنیادوں کو ہلا ڈالا اور آخر کار جمہوری اسلامی کی بنیاد رکھ کر لوگوں کو “حکمت”، “موعظہ حسنہ” اور “جدال احسن” کے ساتھ اللہ کی حاکمیت کی طرف دعوت دی۔

امام خمینی (رح) کی قیادت میں اسلامی انقلاب کا اصلی محور لوگوں کے تمدن، ثقافت اور عقائد میں تبدیلی اور انقلاب لانا ہے۔ امام (رح) کی علاقائی اور عالمی دعوت کی بنیاد بھی اسی ثقافتی اور اعتقادی انقلاب کے معیار پر ہے۔ امام خمینی (رح) کا عقیدہ تھا کہ اگر یہ پیغام دعوت دلائل و براہین کے ساتھ دین والوں کے سامنے پیش کیا جائے تو وہ دنیا کی تمام مظلوم اقوام کے درمیان اپنی راہ پالین گے اور اپنے آمادہ دلوں کو اپنی طرف متوجہ کرلیں گے۔ اسلامی انقلاب کے حامی اور رہبر حضرت امام خمینی (رح) صرف علاقہ کی اقوام کو نہیں بلکہ ساری دنیا کو اللہ کی حاکمیت یعنی عدل و انصاف کی دعوت دے رہے ہیں۔ امام خمینی (رح) اس الہی دعوت میں ثقافتی اور اعتقادی تعمیر کا نظریہ رکھتے تھے۔

امام خمینی (رح) اس انکتہ کی طرف توجہ رکھتے ہیں کہ موجودہ صدی اپنی محوری اصول میں ایک قسم کی جاہلیت کا تجربہ کررہی ہے۔ اس معنی میں کہ عصر حاضر میں بھی صاحبان اقتدار اپنی طاقت اور اپنے ڈنڈوں کے زور سے اپنے الحادی نظریہ کو لوگوں کے درمیان رائج کررہے ہیں اور دنیا کے رسمی ادیان و مذاہب کے کم رنگ ہوجانے کی وجہ سے انہی ادیان و مذاہب کو اپنی کافرانہ ہوس کا شکار بنارہے ہیں اور اس راہ سے دین والوں پر ظلم و زیادتی اور ان کا استحصال کر رہے ہیں اور ان سے اپنے ناپاک مقاصد میں فائدہ اٹھارہے ہیں۔ ایسے ناگفته بد حالات اور جاہلیت کے دور کی طرح اندھی تقلید کے دور میں امام لوگوں کو اللہ اور اس کی حاکمیت کی طرف دعوت دے رہے ہیں۔ آپ کی گفتگو انسانوں کے دلوں اور ضمیروں کو بیدار کرنے کے لئے ہے۔ امام لوگوں کو اللہ کی امانت جانتے ہیں کہ “امین اللہ” اور اللہ کی امانت لوگوں کو انبیاء کے وارث الہی علماء کے حوالہ کردیں۔

امام خمینی (رح) انسانوں کی امین الہی، امانت الہی کے نگہبان ہیں لہذا اس کی حفاظت کریں اور اسلام عزیز کی کماحقہ پاسداری کریں، انسانیت کی خود بخود حفاظت ہوجائے گی۔

خداوند عالم ہم سب کو اپنے اپنے حدود میں اسلام اور انسانوں کی پاسداری کوتوفیق عطا کرے۔ آمین۔

تبصرے
Loading...