لشکر مخلص خدا

اگر آج ہمیں توفیق ملی ہے کہ ہم ملک ایران اس کی مجاہد قوم کو تاریخ کے ظالموں اور نا اہل افرادکے کے گزند سے محفوظ رکھا ہے تویہ صرف اور صرف عوامی فوج کی وسیع پیمانہ پر شرکت کی بدولت ہے جیسا انقلاب اسلامی رہبر امام خمینی رح نے فرمایا ہے:مستضعفین کی عوامی فوج پر خدا کی رحمت وبرکت ہے کہ یہ لوگ حقا وایمانا انقلاب کے حامی ومددگار ہیں ہیں بسیجی سپاہی جنگی اعلی صلاحیتوں کے ساتھ ایک نامنظم جنگ میں دفاع منظم میں ایک لائق سپاہی شمار ہوتا ہے-   

مستضعفین کی ایک فوج بنانے کا مقصدسارے افراد میں ضروری صلاحیتوں کا ہونا ہے جو اساسی قانون اور ملک کا دفاع کرنے کی غرض سے اسلامی انقلاب اور جمہوری اسلامی کے اغراض ومقاصد پر ایمان رکھتا ہے۔  اسی طرح انہوں نے حوادث اور واقعات کے موقع پر لوگوں کی امداد یا اس سے مربوط اداروں سے رابطہ کرنا ہے۔

بسیجی ایک ملکوتی مقام ہے انسانوں کے جینے کی کیفیت کا درس عشق ومحبت اور قلبی لگاو کا مقام ہے ایک جملہ میں محاذ کا شہید اور دلاور یا محاذ کی پشت پرمظلوم ہے۔   بسیج کی تشکیل کے بارے میں      امام خمینی رح کے فرمان کے صادر ہونے کے ایک سال سے زیادہ نہیں گزرا تھا کہ عراق کی بعثی حکومت نےعالمی تسلط کے منحوس اور ناپاک نظام کے مقاصد کو عملی کرنے کے لئےاسلامی ملک پر چوطرفہ حملہ کردیا-اسلامی انقلاب اس وقت کے بحرانی حالات میں کہ اس زمانہ کی تبدیلیوں ،تغیرات اور دگر گونی سے تجاوز کرنے والوں کا مقابلہ کرنے کی ضروری آمادگی نہیں رکھتی تھی جمہوری اسلامی ایران کی فوج امام خمینی کی حمایت سےاپنا مقام بنا سکی تھی۔ خودسازی اور نظم وضبط بنانے میں مشغول تھی-سپاہ پاسداران بھی کہ شہروں میں حفاظت کے لئےایک تازہ تازہ ادارہ تھاجس کے پاس تجاوز کرنے والوں سے مقابلہ کرنے کا کسی قسم کا تجربہ اور اسباب ووسائل نہیں تھے۔

دوسری طرف دشمن دانت کی بنیاد کی طرح سامرجی طاقتوں کی مدد سےملک پر حملہ کردیا ایسے موقع پرانقلابی عوام کے درمیان سے وجود میں آنے والی بسیجی فوج دفاع مقدس کے میدان میں آگئی اور دشمن تین دن کے اندر فتح کرنے کا خواب دیکھ رہا تھا ۔انہی ابتدائی ایام میں ایسے لوگوں کا سامنا ہوا جو نہتے اپنے مقدس اسلامی نظام کا دفاع کرنے کےلئے اٹھ کھڑی ہوئی تھی اور انہوں نے اپنے خون کی قربانی دینے میں دریغ نہیں کیا-وہ مجاہد جوان جوامام خمینی کے حکم سےبسیجی نامی مقابلہ چھاونی میں جمع ہوگئے تھے  اور آپ کا معمولی اشارہ ہوتے ہی محاذ جنگ پر چلے جاتے تھے اور اپنے آخری قطرہ خون تک ثابت قدم رہتے اور مقابلہ کرتے تھے۔پورے 8/سالہ دفاع مقدس کے دوران بسیج اس طرح درخشاں رہے کہ دشمنوں نے اعتراف کیا کہ بسیج کے اندر ایک طاقت پوشیدہ ہے جو دنیا کی ٹریننگ یافتی افواج کا مقابل کر سکتی ہے-بسیج پہلی صف میں شریک ہونے کے علاوہ  عوامی فوج کو تربیت اور ٹریننگ دینے اور انھیں محاذ جنگ پر بھیجے کایہی فریضہ ادا کر رہی تھی -اس نے اس مدت میں اپنے ابدر سےمومن اور قابل ذکر فوج کی پرورش کر سکی اورعوامی فوج کی بنیاد ڈالنے کی فکر میں لگ گئی آخر کار آٹھ سالہ دفاع مقدس کے بعدمحاذ توحید کےمظلوم اور مجاہد بسیجیوں کوشہید پرور امت کے ہمراہ اس الہی امتحان سے سربلنداور کامیاب نکالا   ۔

13/سال کے نوجوابوں سےلیکر 80/سنہ بوڑھے تک بسیجی شہداء کے عظیم لشکر میں دیکھے جا سکتے ہیں-امام راحل ان مظلوم چہروں کی مکمل شائستہ منظر کشی کرتے ہوئے فرماتے ہیں:تم لوگ اس عظیم ملت  کی مظلومیتوں اور رہنمایوں کا مکمل آئینہ ہو، میدان جنگ اور تاریخ میں انقاب کے مصور ہو تم لوگ دفاع مقدس کے فرزند اورمسلمانوں کی عزت اور اس ملک پر نازل ہونے والی بلاوں کی سپر ہو۔

تبصرے
Loading...