فلسطین ایک مسلم ملک ہے اوراسلامی جمہوریہ ایران اس کے مضبوط ترین اتحادیوں میں سے ایک ہے:امریکی مصنف

فلسطین ایک مسلم ملک ہے اوراسلامی جمہوریہ ایران اس کے مضبوط ترین اتحادیوں میں سے ایک ہے:امریکی مصنف

امریکی مصنف نے فلسطینی تحریک پر بانی انقلاب اسلامی امام خمینی(رح) کے افکار کے اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین ایک مسلم ملک ہے اوراسلامی جمہوریہ ایران اس کے مضبوط ترین اتحادیوں میں سے ایک ہے۔

امریکی مصنف “رابرٹ فن ٹینا” نے غاصب صہیونی ریاست کے خلاف فلسطینیوں کی جد وجہد پر امام خمینی(رہ) کے افکار کے اثرات کو بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری فلسطینی قوم ایران کے اسلامی انقلاب کو اسرائیل کے خلاف جدوجہد میں ماڈل سمجھتی ہے۔

انہوں مزید تاکید کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم کے خلاف فلسطین کی انقلابی تحریک کو اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے جاری حمایت، مثالی ہے۔

امریکی مصنف نے کہا: آج امریکہ اوراسکے دیگر حواری علاقے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی بڑھتی طاقت اور ہیبت سے خوفزدہ ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران ایک عظیم علاقائی طاقت کے طورپر اُبھر رہا ہے جبکہ اسرائیل کیلئے عالمی حمایت میں کمی آرہی ہے امریکہ ان دونوں حالتوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش کررہا ہے لیکن دنیا بھر میں اس کے اثرورسوخ کے روبہ زوال ہونے کے باعث اس کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی.

ادہر مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب اور ممتاز عالم دین الشیخ عکرمہ صبری نے حالیہ اپنے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ صدی کی ڈیل کی امریکی سازش کی عرب اور مسلمان ممالک کی طرف سے حمایت کرنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے عرب ممالک اور مسلم دنیا پر زور دیا کہ وہ امریکا اور صہیونیوں کے سازشی منصوبے کے جرم میں شریک نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی رہ نماؤں کی جانب سے مجوزہ امریکی امن منصوبے ’صدی کی ڈیل‘ کے بارے میں جس طرح کے بیانات سنے گئے ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکا مستقبل میں فلسطینی ریاست کے حوالےسے ہونے والےمذاکرات میں بیت المقدس کو شامل نہیں کرنا چاہتا۔ القدس کے حوالے سے اسرائیل اور صہیونیوں کی منشاء کے مطابق فیصلے کئے گئے ہیں۔ امریکا صرف صہیونیوں کی خوش نودی چاہتا ہے۔

الشیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ بیت المقدس مسریٰ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صلاح الدین ایوبی کی فتوحات کی نشانی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ صدی کی ڈیل کا ایک اور تاریک پہلو فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کو ختم کرنا ہے۔

الشیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کا حق واپسی ان کا آئینی اور مسلمہ ہے اور فلسطینی قوم ہرحال میں اپنے اس حق پر قائم رہیں گے۔ فلسطینیوں کو کسی دوسرے ملک میں آباد کرنے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔

فلسطینی عالم دین کا کہنا تھا کہ صدی کی ڈیل کے ذریعے فلسطین میں قائم کی گئی غیرقانونی یہودی بستیوں کو مستقل اور آئینی درجہ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ مگر ہم صہیونیوں کی غاصبانہ کارروائیوں کے بعد قائم کی گئی یہودی بستیوں کو تسلیم نہیں کریں گے۔ 

الشیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ امریکا ابو دیس کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتا ہے مگر ہم واضح کردیں کہ فلسطین کا دارالحکومت صرف اور صرف القدس ہوگا۔ القدس کی زمین، اس کی فضاء، پانی اور آسمان سب فلسطینیوں کے ہیں جن پر صہیونیوں کا کوئی حق نہیں۔

تبصرے
Loading...