عادل ولی فقیہ حکومت پر ناظر

عوام کی آزادی، ناقابل انکار

یادگار امام: عشرہ فجر کے ایام میں ہمیں اپنے ان اہداف کی جانب پلٹنا ہوگا اور یہ دیکھنا ہوگا کہ وہ اہداف کیا تھےکہ جن کی خاطر ہم نے انقلاب کیا؟

اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی علیہ الرحمہ کے پوتے حجت الاسلام سید علی خمینی نے اسلامی انقلاب کی ۳۹ویں سالگرہ کے موقع پر امام خمینی کے مزار اقدس پر کہا: ہمیں اپنی موجودہ صورتحال کو اپنی مطلوبہ صورتحال سے مقائسہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں دیکھنا چاہئے کہ ہمارے اہداف کیا تھے اور کیا آج ہمارے اہداف وہی ہیں جو انقلاب کے زمانے میں تھے؟

اسلام ٹائمز کے مطابق، ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ایام کو ”عشرہ فجر” کے نام سے منعقد کیا جاتا ہے۔ ان دنوں میں مختلف نوعیت کے پروگرامز، کانفرنسیں، فلم فیسٹول، اجتماع اور فوجی پریڈ منعقد کی جاتی ہے۔ ان پروگرامز کا اہتمام سرکاری و غیر سرکاری سطح پر کیا جاتا ہے۔

ایام دہہ فجر کے آغاز میں رہبر انقلاب سمیت تمام بڑی سیاسی، فوجی اور عوامی شخصیات امام خمینی (رح) کے مزار پر حاضری دیتے ہیں؛ جمعرات کے دن تہران میں واقع مزار امام خمینی پر اسلامی انقلاب کی ۳۹ویں سالگرہ کی مناسبت سے ایک اہم اجتماع منعقد کیا گیا۔ اس اجتماع سے حجت الاسلام و المسلمین سید علی خمینی نے خطاب کیا۔

یادگار امام سید علی نے کہا: آج بھی اسلامی اسلامی زندہ ہے اور اس کے زندہ ہونے کی دلیل یہ ہےکہ ہمارے اہداف اور مقاصد وہی اہداف و مقاصد ہیں کہ جو انقلاب کے شروع میں تھے۔ آج بھی قوم انہی اہداف کو چاہتی ہے۔ عشرہ فجر کے ایام میں ہمیں اپنے ان اہداف کی جانب پلٹنا ہوگا اور یہ دیکھنا ہوگا کہ وہ اہداف کیا تھے کہ جن کی خاطر ہم نے انقلاب کیا؟

سید علی خمینی نے کہا کہ آج ہمارے پاس استقلال ہے اور ہم اپنی سرنوشت کےلئے خود فیصلے کرتے ہیں، ہمارے لئے مشرق یا مغرب میں فیصلے نہیں کئے جاتے۔ ہم مشرقی و مغربی بلاک کو اپنے ملک سے نکالنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ہمیں کسی کے نظریہ کو بیان کرنے کی آزادی سے نہیں ڈرنا چاہیئے۔ جس کے پاس دلیل ہو وہ نظریات کے بیان کرنے کی آزادی سے نہیں ڈرتا۔ اسلام آزادی اور آزادگی کی تائید کرتا ہے۔ امام خمینی نے فرمایا: ‘کسی شخص کو یہ حق حاصل نہیں ہےکہ کسی دوسرے شخص کی آزادی کو محدود کرے، ہم نے اپنی آزادی کو اسلام سے لیا ہے”۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوام کی رائے بہت اہم ہے۔ امام خمینی نے عوام کی رائے کو ”میزان” قرار دیا اور اسی طرح رہبر انقلاب اسلامی نے لوگوں کی رائے کو ”حق الناس” کا نام دیا۔ حق الناس کا مطلب یہ ہےکہ لوگوں کی رائے کا احترام، عوامی انتخابات اور لوگوں کے ووٹ کی طرف مراجعت ہماری شریعت میں موجود ہے۔ ہم نے لوگوں کی آراء کا احترام کرنا شرق و غرب سے نہیں سیکھا بلکہ اپنی شریعت سے سیکھا ہے۔

یادگار امام سید علی خمینی نے مزید کہا کہ آج، قوم اس اسلام کو چاہتی ہے جس کو امام خمینی (رح) نے بیان کیا۔ عادل اور متقی ولی فقیہ حکومت کے امور پر ناظر ہے۔ بعض کو انقلاب اسلامی میں ولایت فقیہ کے کردار سے صحیح آشنائی نہیں ہے۔ ہم ولی فقیہ پر فخر کرتے ہیں۔ ہمارا یہ اعتقاد ہےکہ امام خمینی علیہ الرحمہ کے بعد کوئی شخص ایسا موجود نہ تھا جو ان کی جگہ کو پر کرسکتا، یہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے اور ہم رہبر کے وجود پر ناز کرتے ہیں۔

خمینی مزید کہا: جب سپریم کونسل کے اجلاس میں رہبریت کی ذمہ داری ان (سید علی خامنہ ای) کو دی گئی تو انہوں نے اس کو لینے سے انکار کیا اور یہ صرف ان کا تکلف اور ظاہری طور پر رکھ رکھاو نہیں تھا بلکہ آپ نے اس دنیا میں اپنے لئے طاقت کے حصول کو قبول نہیں کیا۔ ان کے اس عمل کو ان لوگوں سے مقائسہ کریں تو دنیا میں طاقت کے حصول کےلئے کتنی تگ و دو کرتے ہیں۔ ہمیں اس بات پر فخر ہےکہ ہماری حکومت کی زمام ایسے شخص کے ہاتھ میں ہے جو دنیاوی مقام و منصب کو ٹھکرا دیتے ہیں۔

تبصرے
Loading...