خطے کی کشیدگی کو کم کرنے کیلے ہر ممکن اقدام کریں گے

جاپانی وزیر اعظم

خطے کی کشیدگی کو کم کرنے کیلے ہر ممکن اقدام کریں گے

جاپان کے وزیر اعظم نے اپنے حالیہ دورہ ایران پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے حوالے سے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

“شنزو ابے” نے بدھ کی رات اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مملکت ڈاکٹر “حسن روحانی” کیساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران ایرانی حکام کیجانب سے ان کے پرتباک استقال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے بہت فخر کی بات ہے کہ میں نے ایران کا دورہ کیا ہے کیونکہ تہران اور ٹوکیو کے درمیان تاریخی اور ثقافتی تعلقات کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

وزیر اعظم جاپان نے نے مزید کہا کہ میری دورہ ایران کی 30 سالہ خواہش آج پوری ہوگئی۔

 انہوں نے کہا کہ ہمیں خطے میں بڑھتی ہوئے کشیدگی کو کسی بھی قیمت سے ختم کرنا ہوگا اور جاپان اس حوالے سے انتہائی تعمیری کردار ادا کرسکتا ہے۔

انہوں نے اپنے پہلے دورہ ایران کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے پہلے دورہ ایران کے 36 سال بعد پھر دوبارہ تہران کا دورہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب میں نے اپنے باپ جو اس وقت جاپان کے وزیر خارجہ تھے، کیساتھ تہران کا دورہ کیا تھا اسی وقت میری عمری 20 سال کی تھی اور میں اسی وقت تہران شہر اور ان کے مہمان نواز عوام سے بہت متاثر ہوگئے اور آج بھی میں نے پھر دوبارہ وہی احساس کا تجربہ کیا۔

شنزو ابے نے دورہ ایران کیلئے بہت طویل راستے طے کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسی عرصے کے دوران ایران اور جاپان کے عوام نے مختلف تبدیلوں کا تجربہ کیا ہے اور دونوں حکومتوں کے درمیان تعلقات بدستور اور بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کیلئے بہت بڑی خوشی بات ہے کہ انہوں نے ایران اور جاپان کے درمیان تعلقات کی 90 ویں سالگرہ کے موقع پر ایران کا دورہ کیا ہے۔

جاپانی وزیراعظم نے ایرانی صدر کیجانب سے ان کے پرتباک استقبال کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا اب چاپان کے کسی وزیر اعظم کے دورہ ایران سے 41 سال گزر گیا ہے اور مجھے امید ہے کہ پھر دوبارہ ایرانی حکام کیساتھ ملاقات کروں گی۔

انہوں نے ایرانی سپریم لیڈر کیجانب سے ایٹمی ہتیھاروں کے ناجائز استعمال کے فتوی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری توقع یہ ہے کہ ایران جوہری معاہدے پر قائم رہے گا۔

 چاپان کے وزیراعظم نے ایرانی صدر کیساتھ اپنے تعمیری مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں سربراہوں نے تفصیل سے خطے میں امن و استحکام قائم کرنے کے راستوں کا جائزہ لیا ہے اور ہم  بے دریغ کوششوں کیساتھ روشن مستقبل کیلئے پر امید ہیں۔

تبصرے
Loading...