حج کا سفر کوئی تجارتی سفر نہیں بلکہ یہ ایک معنوی سفر ہے: امام خمینی(رح)

حج کا سفر کوئی تجارتی سفر نہیں بلکہ یہ ایک معنوی سفر ہے: امام خمینی(رح)

جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق:امام خمینی (رح) نے اپنے ایک پیغام میں فرمایا حج کا سفر اللہ کے لئے ہے دنیاوی مفادات کے لئے نہیں۔ حجاج کرام ایسا کوئی کام نہ کریں جس کی وجہ اسلامی جمہوری ایران کی بد نامی نہ ہو۔

اسلامی انقلاب کے بانی نے فرمایا حج کا سفر دعوت حق قبول کرنے کے لئے ہے خبردار ایسا کوئی کام نہ کریں جس کی وجہ سے خدا وند آپ کی عبادت کو رد کر دے۔

بیت اللہ الحرام کے حجاج کرام کی ذمہ  داری کا مسئلہ ان مسائل میں سے ہیکہ جن پر امام خمینی(رح) اکثر اپنی تقاریر اور پیغامات میں تاکید کرتے تھے۔

امام خمینی(رہ) فرماتے ہیں حج کا سفر کوئی تجارتی سفر نہیں، یہ سفر دنیاوی مفادات کے لئے نہیں بلکہ یہ سفر صرف اللہ کے لئے ہے آپ اللہ کے گھر کی طرف جا رہے ہیں لہذا آپ کے سارے کام اللہ کے لئے ہونے چاہیے آپ کا سفر یہاں سے شروع ہوتا ہی الہی سفر بن جاتا ہے یعنی ایسا سفر جو اللہ کی طرف جاتا ہے آپ بھی انبیاء علیھم السلام اور دین کے بزرگوں کی طرح اس الہی سفر کے مسافر بنیں وہ اپنی پوری زندگی میں اس سفر کے مسافر بنے رہے اور انہوں نے اپنی پوری زندگی میں ایک قدم بھی اللہ کی مرضی کے خلاف نہیں اٹھایا یہ راستہ اللہ تک پہنچنے کا بہترین راستہ ہے۔

اسلامی جمہوری ایران کے بانی امام خمینی(رح) فرماتے ہیں آپ جب وہاں جائیں گے آپ جب میقات میں جائیں گے آپ کہیں گے اللھم لک لبیک یعنی اے خدایا تونے دعوت دی ہم نے قبول کی لہذا ہر گز ایسا کوئی عمل انجام نہ دیں جس کی وجہ سے خداوند متعال آپ کے جواب میں کہے میں آپ کی اس عبادت کو قبول نہیں کروں گا کیوں کہ آپ اسلام کے پابند نہیں ہیں ہر گز آپ اپنے اس سفر کو تجارتی سفر نہ بنائیں اور اس سفر میں تجارتی امور کے بارے مین گفتگو نہ کریں، یہ ایک معنوی سفر ہے اور دنیا سے متعلق امور کے ذریعے اس کی معنویت کو ختم نہ کریں آپ تمام افراد کوشش کریں کہ اس سفر کو دنیا کے مفادات سے پاک اور منزہ رکھیں اور اسے الہی سفر باقی رہنے دیں۔

امام خمینی(رح) اپنی ایک دوسری تقریر میں ارشاد فرماتے ہیں کاروان میں موجود تمام علماء سے میری گزارش ہیکہ وہ حج کے دوران نظم اور ترتیب کو برقرار رکھنے کی طرف حاجیوں کو متوجہ کریں اور حج کے تمام اعمال میں نظم کو برقرار رکھا جاے اگر ہر کوئی اپنی مرضی سے ہر عمل انجام دینے لگے گا تو اس سے  نظم میں  ہرج ومرج پیدا ہوگی لہذا ہر ایک کام میں نظم ہونا چاہیے اگر آپ کو کسی سیاسی مسئلہ پر جمع بھی ہونا ہے تو ایک نظم کے تحت کسی ذمہ دار کی نگرانی میں جمع ہوں اگر ہر کوئی اپنے مزاج کے مطابق عمل کرے گا تو وہاں مشکلات پیدا ہوں گی اور اس سے بھی زیادہ اس طرح کی حرکت اسلامی جمہوری ایران کی بدنامی کا سبب بنتی ہے لہذا ہمیں ایسا کام نہیں کرنا چاہیے کہ جس سے اسلامی جمہوری ایران کی بدنامی ہو۔

 

تبصرے
Loading...