جب حلبچہ میں کیمیائی بمباری سے چھ ہزار لوگ مارے گئے، اُس وقت مغربی طاقتیں کہاں تھیں؟

جماران نیوز رپورٹ کے مطابق: ڈاکٹر حمید انصاری نے اظہار کیا کہ آج ہم اسلامی انقلاب کی چالیسویں سالگرہ کے موقع پر یہ کہہ سکتے ہیں یہ مجرمانہ عمل جس میں بین الاقوامی حقوق کو پائمال کیا گیا ہے امام خمینی (رح) کے اس قول کی دلیل ہے جس میں امام (رح) نے فرمایا: امریکہ شیطان بزرگ اور فساد کی جڑ ہے۔

انھوں نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا: کچھ لوگ یہ سوچ رہے تھے کہ یہ صرف ایک نعرہ تھا لیکن اُن کے اس عمل نے یہ بتا دیا کہ یہ صرف کوئی  نعرہ نہیں ہے ان ملکوں نے بغیر کسی منطق اور  قانونی جواز کے دن دھاڑے ایک ملک  پر حملہ کر دیا۔

ان کی اس اقدام کا  اپنے بنائے ہوئے  بین الاقوامی  قانون میں بھی کوئی جواز نہیں ملتا اور عالمی امن کے دعویداروں کے پاس بھی کوئی توجیہ نہیں ہے یہاں تک کے  اس مجرمانہ اقدام کے لئے عالمی کونسل کی طرف سے  بھی کوئی قانونی اجازت نہیں دی گئی تھی، اور واضح طور پر ایک ایسے لوگوں کی طرف سے ایک  خود مختار ملک کو مورد حملہ قرار دیا گیا جو ہمیشہ انسانی حقوق اور قانون کے دعویدار ہیں۔

امام خمینی رح انسٹی ٹیوٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے اس بات کی تاکید کی: افسوس اس بات کا ہے کے  اس مجرمانہ عمل کے خلاف حکومتیں خاموش ہیں انھوں نے مزید کہا جو لوگ بھی اس دنیا میں آزادی کی دعوت دینا چاہتے ہیں یا فطری طور پر آزادی چاہتے ہیں ان کی محفلوں میں اس مسئلہ کو بیان ہونا چاہیے اور جو جوان سچ اور سچائی کی تلاش میں ہیں  وہ اس معاملہ کی  تحقیق کریں۔

انھوں نے اس بات کی یاد دہانی کی کے اگر غیر مستند اخباروں اور مبہم پہلوں کی بنا پر کیمیائی ہتھیاروں کا امکان ہو پھر بھی  امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لئے بھی کوئی قانونی اجازت ہو کہ وہ ایک ملک پر حملہ کریں۔ اس دن جب پانچ، چھ ہزار مرد عورت اور بچے صدام کے کیمیائی بموں سے شہید اور  زخمی ہو رہے تھے  تو یہ مغربی طاقتیں اس وقت کہاں تھیں ان میں سے کسی بھی طاقت کو خطرہ محسوس نہیں ہوا نہ صرف اس وقت کوئی اقدام نہیں کیا بلکہ آخر تک  صدام کی حمایت کر رہے تھے۔

انصاری نے اس بیان کے ساتھ اُس زمانے کی سچائی اور تصاویر کو اب میڈیا پر منعکس کرنا چاہیے تانکہ پہلے سے بھی زیادہ  ان مغربیوں کا جھوٹ پہچانا جاے کہا: یہ حقائق واضح کریں گے کہ اسلامی انقلاب کا پیغام بنیادی اور اصولی پیغام ہے اور اس کا تجزیہ کرنا چاہیے اور ان اندرونی اور بیرونی غیر حقیقی سازشوں کی وجہ سے ہم اپنے اصولی اور بنیادی نعروں سے دور نہ ہوں۔

 انھوں نے مزید کہا کے جب تک بڑی طاقتیں اپنی طاقت سے خود کو کسی بھی جرم کے لئے آزاد سمجھتی رہیں گے کسی بھی انسان کو امن اور چین نصیب نہیں ہو گا اور ان زیادتیوں کا مقابلہ کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے یہ اسلامی انقلاب کے بنیادی نعرہ تھے لیکن بد قسمتی سے جن کو آج ملک کے اندر بھی بھولایا جا رہا ہے یہ الگ بات ہیکہ ملک کے اندر ہمارے لئے اہم کیا ہے

 لیکن عالمی برادری  اور انسانی معاشرے کی اہم ترجیحات میں سے  یہ ہیکہ وہ اپنے معاشرے اور عالمی کمییونتی کو امریکہ کے اس انسانی حقوق اور عالمی قوانین کے خلاف اقدام سے آگاہ کریں۔

تہران یوینیورسٹی کے پروفیسر نے کہا: اگر دو تین مغربی شہری اپنے حامیوں کی طرف ایک غیر مناسب دہشت گردانہ کاروائی میں زخمیی ہو جائیں تو پوری دنیا کو اس کا معاوضہ دینا پڑھتا ہے لیکن دنیا کی دوسری قوموں کا مارا جانا بھی کوئی اہمیت نہیں رکھتا اور اس کو اپنے منافع کو گسترش دینے کا ذریعہ بناتے ہیں انھوں نے کہا جن علاقوں میں انھوں نے بمباری کی ہے وہاں اگر سچ میں کیمیائی ہتھیار ہوتے اور یہ میزائل بھٹ جاتے تو ایک بہت بڑا انسانی حادثہ پیش آتا کس طرح یہ لوگ  جو اپنے آپ کو کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف بتاتے ہیں اس طرح کے خطر ناک کام کر رہے ہیں۔

انھوں آخر میں اس بات کی تاکید کرتے  ہوے کہ ہم جارحانہ کاروائی کو جس طرف سے بھی دیکھیں قابل قبول نہیں ہے لیکن بد قسمتی سے مغربی میڈیا کے شور شرابے میں انسانوں کی سچی اور مظلوم آواز گم ہو جاتی ہے اظہار کیا: شام کی حکومت کے ہر قسم کے اقدام سے قطع نظر تین مغربی حکومتوں کی اس جارحانہ کاروائی کو بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ منطق کے لحاظ سے بھی کوئی اجازت نہیں دیتی اور انقلاب لانے والے ہر انسان کی ذمہ داری ہے کے اس موضوع کا مقابلہ کرے اور انسٹی ٹیوٹ کے ذرایع ابلاغ حلبچہ میں جارحانہ کاروائی کے دوران مغربی ذرائع ابلاغ کی خاموشی کے بارے میں بتائیں۔

تبصرے
Loading...