بے مثال عوام، ایران کا اصل سرمایہ

رہبر معظم انقلاب: مشکلات کی وجوہات کی شناخت حاصل کرکے ہی اس کا علاج ممکن ہوگا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے سوئیڈن کے وزیر اعظم اسٹیفن لوویئن سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران آپ نے دونوں ممالک کے مابین تعاون کے بے شمار مواقع کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تمام شعبوں میں تعلقات میں فروغ کا خیر مقدم کیا۔

قائد انقلاب اسلامی نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے مابین کئے گئے مذاکرات اور معاہدوں کو عملی جامہ پہنایا جائےگا اور موجودہ مشترکہ صلاحیتوں کے پیش نظر دونوں ممالک کے تعلقات ناکافی ہیں۔

آپ نے ایران اور سوئیڈن کے مابین طویل المدت تعلقات کو ایرانی عوام اور اس ملک کے مابین خوشنامی کا باعث قرار دیا اور دونوں اقوام کے مابین موجود اعتماد کی فضا کو تعلقات میں فروغ کےلئے ایک مناسب وسیلہ قرار دیا۔  

رہبر معظم انقلاب نے گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران تہران میں یورپی وفود کی آمد و رفت اور مذاکرات اور اس دوران ہونے والے اکثر معاہدوں کے لاحاصل ہونے پر بھی روشنی ڈالی اور فرمایا: “آپ کی شخصیت کے بارے میں اس ملک میں جو تصورات ہیں ان کے تحت ہمارے یہاں عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہےکہ آپ فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے میں ہمیشہ کامیاب رہتے ہیں، لہذا آپ سے توقع  کی جاتی ہےکہ موجودہ سمجھوتوں پر عمل کروائیں”۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس دوران ایرانی تعلیم یافتہ، چست و چالاک اور باصلاحیت نوجوانوں اور پرجوش اور اعلی عزم و ارادے کی مالک ایرانی قوم کی اہم ترین صلاحیتیوں کو سراہتے ہوئے کہا: مختلف ممالک میں انقلابوں کی سالگرہ، ریاستی مراسم اور فوجی پریڈ تک محدود ہوتی ہے جس میں صرف متعلقہ حکام اور سیاستدان شریک ہوتے ہیں لیکن ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ کو (ایرانی) معاشرے کے تمام افراد عوامی جشن کی مانند برپا کرتے ہیں۔

رہبر انقلاب آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سوئیڈن کے وزیر اعظم اسٹیفن لوویئن سے ملاقات کے دوران اس بات کی جانب بھی اشارہ کیا کہ ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سوئیڈن کی رکنیت کے حق میں ووٹ دیا تھا؛ اور فرمایا: یہ باصلاحیت ادارہ بعض بڑی طاقتوں کے چنگل میں گرفتار ہے تاہم اگر مثبت کردار ادا کیا جائے تو اس ادارے کی جانب سے دوہری پالیسیوں پر عمل پیرا ہونے سے روکا جا سکتا ہے؛ لیکن اس وقت امریکہ اور بہت سے طاقتور یورپی ممالک، شام اور عراق کے تلخ حادثات کے براہ راست ذمہ دار ہیں اور علاقے کے عوام، ان مداخلہ جویانہ پالیسیوں سے آگاہ اور ان ممالک کی جانب سے حقیقی معنوں میں بد اعتماد ہیں۔

آپ نے زور دے کر کہا کہ مشکلات کی وجوہات کی شناخت حاصل کرکے ہی اس کا علاج ممکن ہوگا۔

ملاقات کے دوران سوئیڈن کے وزیر اعظم اسٹیفن لوویئن نے اپنے دورہ تہران کو اہم اور تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا: ان کے اس دورے میں معاشی اور علاقائی مسائل پر گفتگو ہوئی ہے اور طے پانے والے معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کی بھرپور کوشش کی جائےگی۔ اس دوران اسٹیفن نے ایران کی نوجوان آبادی کو ایک قیمتی سرمایہ قرار دیا۔

 

http://www.leader.ir

تبصرے
Loading...