ایک اور یار خمینی نہ رہا

مفسر قرآن، آیۃ اللہ ہاشمی رفسنجانی کی رحلت سے عالم اسلام گریہ کناں: مولانا سید حیدر عباس رضوی

(لکھنؤ) آج پوری دنیا میں اسلامی انقلاب کی گونج محسوس کئے جانے کے قابل ہے۔ اس ایک انقلاب نے کربلائیات سے درس لیتے ہوئے آبرومندانہ زندگی بسر کرنے کا شعور سکھایا۔ یقینا ایران کا اسلامی انقلاب کامیابی سے ہمکنار نہ ہوتا اگر معمار انقلاب حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے باوقار، پر خلوص اور صاحبان علم ساتھی قدم قدم پر تمام تر صعوبتوں اور سختیوں کو برداشت نہ کرتے۔

مذکورہ خیالات کا اظہار مولانا سید حیدر عباس رضوی نے کرتے ہوئے مرد مجاہد، ایثار و قربانی اور استقامت و پائیداری کی عظیم مثال شخصیت آیۃ اللہ ہاشمی رفسنجانی(رح) کی زندگی پر قدرے مفصل روشنی ڈالی۔

مولانا نے مرحوم آیۃ اللہ کے بارے میں حاضرین کو بتایا کہ آقای رفسنجانی متعدد ادوار میں ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر اور دو بار ملک کی زمام صدارت اپنے ہاتھ میں لینے والے، قیادتی کونسل کے اراکین کے انتخاب کی غرض سے قائم کی جانے والی ماہرین کی کونسل (مجلس خبرگان رہبری) کے بھی صدر رہے۔ اسی طرح آپ ملک کی مجمع تشخیص مصلحت نظام کونسل کے بھی سربراہ رہے۔

آپ کا شمار ایران کے عظیم انقلابی بلکہ منفرد رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ اسلامی انقلاب کی تحریک میں سات بار قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے آیۃ اللہ ہاشمی رفسنجانی علیہ الرحمہ کا نام نامی سنہری حرفوں میں لکھے جانے کے قابل ہے۔

قابل ذکر ہےکہ ٨٢ برس کی با برکت عمر پانے والے اس عالم مجاہد کے مجموعی طور پر ساڑھے چار برس قید میں گذرے لیکن پائے ثبات میں لغزش نہ آئی۔ عالم کی شان ہی یہ ہوتی ہےکہ اسے ہر آن، ہر لحظہ دین اور قوم کی فکر ہوتی ہے۔ آپ کی لکھی تفسیر قرآن کریم یعنی ” تفسیر راہنما ” نیز عربی اور فارسی زبان میں آپ کے دسیوں قلمی آثار ہم سب کےلئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔

آیۃ اللہ ہاشمی رفسنجانی(رح) کی رحلت یقینا غم دیدہ خانوادے کےلئے سخت منزل امتحان ہے۔

رہبر انقلاب کے با بصیرت تسلیتی پیغام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا سید حیدر عباس نے کہا کہ رہبر معظم کی تحریر درد بھری ہے جس سے ان دو بزرگ شخصیات کے باہمی روابط کا حسنہ بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

اختتامی کلمات کے طور پر مولانا نے رہبر انقلاب حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ خامنہ ای، دیگر مراجع کرام کے علاوہ ایران اسلامی کے صبور عوام نیز پوری دنیا کے عاشقان اہلبیت طاہرین(ع) کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے دعائیہ فقرات کے طور پر اضافہ کیا: خدائے کریم مرحوم کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے۔

اس تعزیتی جلسے میں مومنین کے مختلف طبقات سمیت محمد حیدر، محمد حسین، علی سرور اور محمد اکبر بھی اندوہ و حزن بھرے دل کے ساتھ موجود تھے۔

 

ماخذ: ہندوستان سے موصولہ رپورٹ

تبصرے
Loading...