انقلاب سے ایک دن پہلےامام خمینی(رح) کے ساتھی کس بات سے پریشان تھے؟

انقلاب سے ایک دن پہلےامام خمینی(رح) کے ساتھی کس بات سے پریشان تھے؟

امام خمینی(رح)  ارادہ بنا چکے تھے آپ نے اپنے ایک پیغام میں عوام سے ہاتھ ملانے والے فوجیوں کا شکریہ ادا کیا اور مسلحانہ فوج کے کچھ اہلکاروں کی مذمت بھی کی اور مارشل لا کو غیر شرعی قرار دیا۔ 

جماران خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی اپنی ایک یاد داشت میں نقل کرتے ہیں کہ 10 فروری 1979 کو عصر کے وقت اچانک ہمیں خبر ملی کہ ملک میں مارشل لا نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے وہ وقت ہمارے لئے بہت حساس تھا ادہر  بختیار کی حکومت کے ساتھ ہمارے ہونے والے مذاکرات کسی نتیجہ پر نہیں پہنچے تھے لہذا ہمیں پہلے سے ہی اس بات کا خدشہ تھا۔

مارشل لا کے بعد ہر لمحہ ہمارے لئے سخت ہوتا جا رہا تھا اور ہماری مشکلات میں اضافہ ہو رہا تھا لہذا ہم امام (رہ) کی خدمت میں پہنچے اور آپ سے اس معاملہ پر تفصیلی گفتگو کی جس کے بعد آپ نے بڑے اطمینان سے فرمایا کہ لوگوں سے کہیں کہ فوجی احکام کی پیروی نہ کریں۔

ایران کے سابق صدر اپنی اس یاد داشت میں فرماتے ہیں کہ امام خمینی(رح) کے جملہ نے ہماری پریشانیوں میں مزید اضافہ کر دیا جبکہ آیت اللہ طالقانی اور جناب بازرگان کا خیال تھا کہ اگر ایسا ہوا تو خون کی ندیاں جاری ہوں گی لہذا انہوں نے امام (رہ) کے اس نظریہ کو بدلنے کی کوشش کی لیکن امام (رہ) نے اپنے موقف پر باقی رہتے ہوے اپنے ایک پیغام میں عوام سے ہاتھ ملانے والے فوجیوں کا شکریہ ادا کیا اور مسلحانہ فوج کے کچھ اہلکاروں کی مذمت بھی کی اور مارشل لا کو غیر شرعی قرار دریتے ہوے لوگوں سے  فرمایا کہ وہ اس کے خلاف احتجاج جاری رکھیں۔

مرحوم آیت اللہ ہاشمی نقل کرتے ہیں کہ لوگوں نے بھی  رہبر کبیر انقلاب اسلامی کے اس فرمان کو تسلیم کرتے ہوے نہ صرف وہ اپنے گھروں میں واہپس نہیں گئے بلکہ انہوں نے شہر کے مختلف حصوں میں جمع ہو کر فوجی حکومت کی مخالفت کی جس کی وجہ سے اس فوجی حکومت کو بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا اور ایرانی قوم نے ایک بار اپنے راہنما کے حکم کی پیروی کرتے ہوے اسلامی انقلاب کے دشمنوں کی ناپاک سازشوں کو ناکام بنا دیا۔

امام خمینی (رہ) کے ممتاز شاگرد اپنی یاد داشت کو جاری رکھتے ہوے ارشاد فرماتے ہیں کہ اسلامی انقلاب کے بانی کا یہ حکم ایک آسمانی حکم تھا کیوں کہ اس حالت میں امام (رہ) کے اس حکم نے اسلامی تحریک کی تقدیر بدل دی اور اس حکم نے ایک بار پھر اس بات کو ثابت کر دیا کہ امام (رہ) نے کس بہادری اور بصیرت سے اس انقلاب کو کامیاب بنایا۔

مرحوم آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی فرماتے ہیں کہ اسلامی انقلاب سے ایک دن پہلے 10 فروری 1979 کو خونی تصادم شروع ہوا اور رات تک اس تصادم میں کافی شدت آچکی تھی لہذا ہم لوگ 22 بھمن کی رات کو امام (رہ) کو محل سکونت سے منتقل ہونے پر راضی کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکں امام (رہ) اس بات کے لئے تیار نہیں ہوے ۔

 

تبصرے
Loading...