امام خمینی (رح) کے ہمراہ حاج احمد کا کردار

جوان نیوز کی رپورٹ کے مطابق: انقلاب کے بعد امام خمینی (رح) کے اندر بہترین کاریگری پائی جاتی تھی شاید دنیا کی موجودہ صورت حال  اور موجودہ نسل میں کوئی یقین نہ کرے کہ اس زمانے میں امام خمینی (رح) کے حکم کے بغیر صرف اُن کے اشارہ سے سب کچھ ہو تا تھا۔

امام خمینی (رح) جب بھی کسی شخص یا تحریک کی طرف اشارہ کرتے تھے اگر امام (رح) اس کی حمایت یا تعریف کرتے تھے تو تمام اچھائیاں اور حمایتیں اس طرف ہوتی تھیں لیکن اگر امام کسی کی طرف معترضانہ منتقدانہ اشارہ کرتے تھے تو وہ شخص یا تحریک سب کی نظروں سے گر جاتے تھے۔

یہ سارے معاملات قانونی اور سلامتی اداروں کے ذریعے نہیں ہوتے تھے کیوں کہ بنیادی طور پر قانونی اور سلامتی  ادارے نہیں بنے تھے بلکہ خود بخود امام خمینی (رح) کے نظریوں سے اس طرح کی فضاء بن جاتی تھی۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ گذشتہ چار دہایوں میں  بہت سارے ممالک کے راہنما طاقت کی اونچائی پر تھے لیکن امام خمینی(رح) کم از کم انقلاب کے ابتدائی سالوں میں اُن لوگوں میں سے تھے جن کا اقتدار آمرانہ نہیں تھا۔سچ  میں لوگ اُن سے محبت کرتے تھے اور اُن کی طاقت وسیع تھی میں ان کی محبت اور اُن میں دلچسبی کی وجہ سے نہیں بول رہا ہوں بلکہ میں ایک راوی کے طور پر بول رہا ہوں جس  نے اُس زمانے کو دیکھا ہے۔

اس طرح کے حالات میں حاج احمد خمینی، مشیر،ساتھی اور اصلی معنی میں امام خمینی (رح) کے اسسٹنٹ تھے احمد آغا کی اہمیت اس وجہ سے تھی کوہ ایسے دور میں جو ذرائع ابلاغ  کا زمانہ نہیں تھا امام خمینی (رح) کی طاقت کو منظم کر رہے تھے۔

اُس دور میں ایران میں ٹیلی ویژن کے صرف دو چینل چل رہے تھے اور ایک ریڈیو تھا بقول اُن لوگوں کے کہ جس سے صرف لنڈن کو سنا جا سکتا تھا صرف یہ بی بی سی ریڈیو اور دو اخبار کیہان اور اطلاعات شائع ہوتے تھے۔ ایسے زمانے میں جہاں ذرائع ابلاغ کی کمی تھی امام کا اسستنٹ کچھ بھی کر سکتا تھا اور اس کے نشر کرنے کے بارے میں بھی فکر مند نہیں تھا حتی ان سب چیزوں سے امام خمینی (رح) بھی با خبر نہیں تھے۔

دوسری طرف سے امام خمینی (رح) زیادہ عمر اور روحانی مقام کی وجہ سے اپنے آپ کو روزانہ کے واقعات میں شامل نہیں کرتے تھے یہ بھی ایک وجہ تھی کہ جس سے اس اسسٹنٹ کو اتنی طاقت ملی اور یہ طاقت احمد آغا کے اختیار میں تھی البتہ اسسٹنٹ اگر طاقت کے بحران کا شکار ہوجاے تو اس کے لئے غلط فائدہ کا زمینہ فراہم کر سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ایران ایک جنگ میں تھا، ایسے انقلاب کے بعد جس نے پچیس سو سالہ شہنشاہی نظام کو ختم کیا تھا انقلاب کے بعد ملک کی پوزیشن قائم نہیں ہوئی تھی اور کوئی ایسا خاص نمونہ عمل نہیں تھا جس کی ایران پیروی کرتا، انقلاب کے بعد بھی سیاسی راہنماوں کے درمیان اختلاف پایا جاتا تھا ان سارے معلاملات کے حل کے لئے ساری نگاہیں امام خمینی (رح) کی طرف مرکوز تھیں۔

اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے احمد آقا کی زندگی پر ایک نظر ڈالیں احمد خمینی نے امام خمینی (رح) کے کنارے ایک نور کو چمکایا ۔یہ وفادار ساتھی بہت طاقتور تھا لیکن اس لئے کے تاریخ جان لے اور تانکہ تاریخ کی بڑی شخصیتوں کے بارے میں صحیح فیصلہ کرسکے۔ سب نے بلکہ خود امام خمینی (رح) نے اس بات کی گواہی دی کے احمد آغا نے صرف امام خمینی (رح) کو دیکھا اپنے آپ کو نہیں جب تک اسلامی انقلاب ہے تب تک امام خمینی (رح) کا نام تمام انقلابی طاقتوں کے لئے اتحاد کا مرکز ہے اسی وجہ سے مختلف بہانوں سے امام خمینی (رح) کے افکار، خطوط اور دوستوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، امام خمینی (رح) اور اُن کے گھر کی نیکیوں کا ذکر کرنا کوئی اندھی محبت نہیں ہے بلکہ یہ انقلاب کی ضرورتوں میں سے ایک ہے۔

تبصرے
Loading...