امام خمینی (رح) کے کلام میں ایران کے اسلامی انقلاب کا کمال-4

– انقلاب اسلامی:  تجدید حیات اسلام

خداوند علم کا احسان ہے کہ آپ آبرومند جوانوں کہ اسلام کی جانب توجہ کی اور اس عصر میں، اس تاریکی عصر میں ، ایک ایسے عصر و زمانہ میں جب سارے اقدار پامال ہوچکے تھے؛ اسلام کی جانب توجہ کی اور اسے زندہ کردیا۔

(صحیفہ امام، ج 7، ص 129)

 

– انقلاب اسلامی: اسلامی حکومت کی تاسیس

ہمیں اس انقلاب میں ہمارے تصور اور خیال سے بالاتر کامیابی ملی اور سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ ڈھائی سو سالہ ظالم اور مستکبر حکومت کا ایک اسلامی حکومت میں تبدیل ہونا اور اسلام کی راہ میں قدم اٹھانا ہے کہ ان شاء اللہ اٹھایا ہے۔

(صحیفہ امام، ج 15، ص 127)

 

– انقلاب اسلامی: سیاسی استقلال

آج اسلامی ایران قوی ایمان، اسلام کی پابندی اور مختلف طبقوں میں حاصل شدہ عظیم تبدیلیوں کی بدولت مشرق و مغرب اور گمراہ کیڑوں کے ہاتھوں کو اپنے ملک سے کاٹتے ہوئے کسی بھی طاقت کو اجازت نہیں دے گی کہ وہ اسلامی ملک میں معمولی سے معمولی مداخلت کرے۔

(صحیفہ امام، ج 19، ص 341)

 

– انقلاب اسلامی: امام مہدی (عج) کے قیام کی راہ ہموار کرنا

ایرانی عوام کا انقلاب حضرت حجت (عج) کے زیر سایہ عظیم انقلاب کا نقطہ آغاز ہے کہ خداوند عالم تمام مسلمانوں اور دنیا کی تمام اقوام پر احسان کرے اور حضرت کے ظہور میں تعجیل فرمائے۔

(صحیفہ امام، ج 21، ص 327)

 

– انقلاب اسلامی: پابرہنہ لوگوں کا دفاع

خدا نہ کرے کہ ہمارے لئے وہ دن آئے کہ ہم محرومین کا دفاع کرنے کے بجائے مالداروں کی حمایت کریں اور دولتمند اور مالدار لوگ زیادہ سے زیادہ اعتبار حاصل کریں۔ (خدا کی پناہ) کہ یہ انبیاء (ع) امیر المومنین (ع) اور ائمہ اطہار (ع) کی سیرت سے سازگار نہیں ہے اور روحانیت کا پاک و پاکیزہ دامن اس سے منزہ ہے اور ہمیشہ منزہ رہے اور یہ ملک کا افتخار اور انقلاب اور ہماری روحانیت کی برکت ہے کہ اس نے پا برہنہ لوگوں کی حمایت کے لئے قدم اٹھایا ہے۔ اور مستضعفین کے حقوق کے دفاع کے نعرہ کو زندہ کیا ہے۔

(صحیفہ امام، ج 20، ص 341)

 

– انقلاب اسلامی: تعلیمی تحریک کا قیام

ہر قوم کی حفظان صحت اور سکان کے مسائل کے حل کے ساتھ ساتھ سب کے لئے تعلیم کا بند و بست کرنا ہے لیکن افسوس کہ ہمارا ملک اس قوم کا وارث ہے کہ ہماری ملت سابق حکومت میں اس عظیم نعمت سے محروم رہاہے۔ اور ہمارے ملک کے اکثر لوگ لکھنے پڑھنے سے معذور ہیں۔ چہ جائیکہ اعلی تعلیم کے حامل ہوں۔ یہ بہت ہی شرم کی بات ہے ایک ایسے ملک میں جو علم و ادب کا گہوارہ رہا ہے اور اسلام کے زیر سایہ زندگی گزارتا ہے اور طلب علم کو فریضہ جانا ہےوہ پڑھنے لکھنے سے محروم ہے لہذا ہم طولانی مدت پروگرام میں اپنی ملک کی اغیار سے وابستہ ثقافت کو ایک مستقل ثقافت میں تبدیل کریں۔ اس وقت بلافاصلہ اور کسی تکلف کے بغیر جہالت کے مقابلہ کرنے کے لئے عوامی لشکر کی طرح قیام کریں۔ ان شاء اللہ مستقبل میں ہر شخص پڑھنا لکھنا جان جائے گا۔ اس کام کے لئے سارے ان پڑھ کے لئے اور پڑھے لکھے پڑھانے کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔

(صحیفہ امام، ج 11، ص 446)

تبصرے
Loading...