امام خمینی (رح) کی نظر میں، سماج اور سیاست میں خواتین کی اہمیت

تمام معاشروں میں خاص کر اسلامی معاشرہ میں خواتین بنیادی اور اصلی  کردار ادا کرتی ہیں اور حتی جب وہ اپنے گھریلو کاموں میں مصروف ہوتی ہیں  تب بھی معاشرہ میں ایک اہم کردار کو انجام دے رہی ہوتی ہیں کیونکہ اولاد کی تربیت معاشرہ کا مستقبل ہے لھذا معاشرہ کی تعمیر میں خواتین  کا بھی مردوں کی طرح ناقابل انکار کردار ہے ۔

امام خمینی رح فرماتے ہیں خواتین اسلامی معاشرہ کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی  ہیں اسلام خواتین کی حیثیت کو اس حد تک فروغ دیتا ہے تاںکہ وہ معاشرہ میں اپنی انسانی حیثیت کو حاصل کر سکیں (تبیان ج 8، پہلی چاپ)

خواتین کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ اسلامی معاشرہ میں اپنے آپ کو اپنی حیثیت اور مقام سے کم کریں اور اسی طرح کسی مرد کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ اُن کے بارے میں اس طرح فکر کرے اسلام ہر اُس چیز کی جو انسان کو انسانیت سے دور  اور حیوانیت کے قریب کرتی ہے مخالفت اور اُس کا مقابلہ کرتا ہے جیسے  کے شراب کا پینا۔

مغربی ممالک جہاں اسلام کی کوئی مداخلت نہیں ہے خواتین سے ایک ابزار کے طور پر فائدہ لیتے ہیں اور ان کو مردوں کے ہاتھوں کے اوزار کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس کی ایک مثال خواتین کا نائٹ کلبوں میں مردوں کے اشاروں پر ناچنا۔

وہ خواتین کو پیسے دیتے ہیں اور ان ہیں جنسی تعلیمات کا ایک سلسلہ فراہم کرتے ہیں تانکہ وہ مخصوص جگہوں پر اپنے جسم کو لالچی مردوں کے سامنے پیش کر کے خود کو اُن کے حوالے کر دیں ممکن ہے ایسے ممالک میں جرائم اور بی سرپرست بچوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے ۔

سیاست میں خواتین کا کردار

ایک عورت اپنی عظمت کو برقرار رکھتے ہوئے معاشرے کے تمام شعبوں میں اپنی سرگرمیوں کو انجام دے سکتی ہے اسے ووٹ دینے اور ووٹ لینے کا حق حاصل ہے اسلامی انقلاب کی تاریخ اور آٹھ سالہ جنگ میں خواتین کا اہم کردار رہا ہے اور شہداء میں اُن کے نام بھی موجود ہیں جن میں سے شہیدہ پروین حاجی شاہ جن کی شہادت کو قاسم علی نے اپنے ایک ناول میں ذکر کیا اور دوسرے شہداء جو ہمیشہ ہمارے درمیان باقی رہیں گے۔

اسلام کی ابتداء میں خواتین مردوں کے ساتھ جنگوں میں حاضر ہوتی تھیں جس کی مثال عاشورا کا واقعہ ہے جہاں حضرت زینب سلام اللہ شجاعت کا مظاہرہ کیا اور اپنے خطبوں سے دین مبین اسلام اور امام حسین علیہ السلام کے قتل کا دفاع کیا اس واقعہ کو ہم بہترین مثال کے طور پر پیش کر سکتے ہیں۔

امام خمینی رہ فرماتے ہیں: ایران کی پوری قوم مرد اور عورت سب اس اجڑے ہوے کو جو ہمارے  لئےچھوڑ گئے ہیں تعمیر کریں ایران صرف مردوں کے ہاتھوں سے تعمیر نہیں ہو گا خواتین کو بھی اس کی تعمیر میں حصہ لینا ہوگا۔ (تبیان ج 8)

امام خمینی (رح)  فرماتے ہیں خواتین کو مردوں کی طرح سیاست ، اپنی قسمت اور ملک کی قسمت میں مداخلت کا حق ہے وہ ووٹ دینے کا حق رکھتی ہیں اور سیاسی ملازمتوں میں بھی کام کر سکتی ہیں سیاست میں مداخلت صرف مردوں کا کام نہیں ہے بلکہ خواتین بھی مردوں کی طرح سیاست میں ذمہ دار ہیں اور انھیں اس میں شامل ہونا چاہیے لیکن اپنی عظمت کو پرقرار رکھتے ہوئے۔

امام خمینی (رح)  کی باتوں نے آج معاشرہ میں عملی جامعہ پہن لیا ہے ہم مختلف جگہوں پر خواتین کو دیکھ سکتے ہیں جہاں وہ اہم عہدوں پر اپنا کردا ادا کر رہی ہیں جیسا کہ  ہم سابقہ وزیر صحت وحیدہ دستجردی جنہوں اپنے وزارت کے دوران لوگوں اور اسلامی انقلاب کی خدمت کی طرف اشارہ کر سکتے ہیں۔

اسلامی مذہب نے خواتین کو اس معاشرے میں اپنی صلاحیتوں اور قابلیتوں کو حاصل کرنے میں کامیاب ہونے کی جرات دی ہے جہاں ہمیشہ اُن کو حقارت اور ذلت آمیز نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور مختلف طریقوں سے اُن پر حملہ کیا جاتا تھا اسلام کے اس عمل نہ صرف اسلامی معاشرہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا بلکہ جدید سماج کی ترقی میں اہم کرادار ادا کیا ہے۔

امام خمینی (رح) کے مطابق: آج خواتین کو اپنے سماجی اور دینی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے اور عوامی عدم تحفظ کی حفاظت کریں اور اسی پر سیاسی اور سماجی سرگرمیوں کو انجام دیں (تبیان ج 8)

ایک دوسری جگہ فرماتے ہیں: خواتین کے سر گرم ساتھ اور شرکت نے اسلامی تحریک کو کامیاب بنایا۔

تبصرے
Loading...