امام خمینی (رح) کی تاریخی ہجرت

اسلامی انقلاب اور امام خمینی(رح)کی تحریک نے دونوں ہجرتوں کو طے کیا ہے نجف اشرف  میں امام خمینی(رح)کی ہجرت اگرچہ اجباری طور پر ان کی جلاوطنی کی صورت میں تھی لیکن جیسا کہ ہم نے مشاہدہ کیا کہ اس جلاوطنی کے نتیجہ میں امام (رح)کواپنی  گہری و نامحسوس تحریک  کے  رشد و نمو کے لئے تاریخی موقع فراہم ہوا۔

دوسری ہجرت بھی اگرچہ وقت کی ایرانی و عراقی حکومتوں کی سازش اور عراق کی بعثی مشینری کے دباؤ کے نتیجہ میں انجام پائی لیکن پہلی بات تو یہ کہ نجف اشرف میں مزید سکونت پذیری میں امام خمینی(رح)سیاست میں مداخلت نہ لینے اور محاذ آرائی سے ہاتھ کھینچنے  میں مکمل اختیار رکھتے تھے اور دوسرے  یہ کہ انہیں دوسرے ملک کے انتخاب میں بھی تقریبا  اختیار حاصل تھا اگرچہ عالمی اسکتبار کے خلاف بعض اسلامی ممالک کی خاموشی اور بعض کی ہمراہی کو مد نظر رکھتے ہوئے  اس انتخاب کا دائرہ کافی محدودتھا۔ امام خمینی(رح)کا ارادہ یہ تھا کہ وہ پہلے کویت اور اس کے بعد شام کا رخ کریں لیکن انہیں کویتی حکومت کی جانب سے ممانعت کا سامنا کرنا پڑالہذا فوراً بعض دوستوں کی رائے  کے مطابق  انہوں نے پیرس ہجرت کی۔خود امام خمینی(رح)اس بارے میں فرماتے ہیں:

“۔۔۔ہمارا ارادہ بھی یہی تھا کہ ہم پہلے کویت اور اس کے بعد شام کا رخ کریں ، پیرس جانے کے بارے  میں ہمارا کوئی ارادہ نہیں تھاشائد کچھ ایسے مسائل تھے جن میں ہمارے ارادہ کی کوئی مداخلت  نہیں تھی”۔(صحیفۂ امام، ج۱۰، ص۱۹۶)

اہمیت کا حامل نکتہ یہ ہے کہ اس تاریخی ارادہ میں خدائی خفیہ الطاف کا کرداردوبارہ ظاہر ہوا اور امام خمینی(رح)کو جہاں جانا تھا وہیں انہیں پہونچایا گیا اور ہم سب نے انقلاب کی کامیابی میں اس ہجرت کے مؤثر اور نمایاں کردارکا مشاہدہ کیا۔

تبصرے
Loading...