امام خمینی (رح) نے اسلامی انقلاب کے آغاز سے ہی مسلمانوں کو یکجہتی اور اتحاد کی دعوت دی

ایران اور فرانس میں تعینات سابق چینی سفیر ‘شائولی منگ’ جو اسلامی انقلاب کے عروج کے دن ایران میں موجود تھے اور ان تاریخی واقعات کو قریب سے دیکھا اپنی یادوں پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی انقلاب نے ایران کے عالمی قوتوں پر انحصار کو ختم کردیا جس کے بعد ایران ایک آزاد ملک بن گیا جس میں اسلامی جمہوری نظام قائم اور اس کی ایک نئی تاریخ کا آغاز بھی ہوگیا۔

فروری 1979 کو ایرانی قوم کے اندر یہ شعور بیدار ہوا تو انہوں نے قائد عظیم حضرت امام خمینی کی انوکھی قیادت میں اپنے شعور کو پایہ تکمیل تک پہنچایا اور اسلامی انقلاب قائم کرکے ایک نیا طرز زندگی اور جینے کا ڈھنگ دنیا والوں کو سکھایا۔

اسلام کو حیات مجدد عطا کی اور عالم اسلام کے لئے الٰہی حکومت کا ایک انمول اور بے نظیر عملی نمونہ پیش کیا۔ اسلامی انقلاب ایران، اسلامی سوچ اور تفکر کی اٹھان کا نقطہ آغاز تصور کیا جاتا ہے۔

ایران کا اسلامی انقلاب ایک قومی انقلاب تھا اور اسلام کی بنیاد پر اور انبیا کے انقلابات جیسا تھا اور خدا کے علاوہ کسی سے وابستہ اور کسی پر متکی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دوسرے انقلابات سے زیادہ تبلیغاتی اور تسلیحاتی حملوں کی زد پر رہا ہے، کیونکہ ایران کا اسلامی انقلاب ایک مستقل خصوصیت کا حامل ہے۔ امام خمینی (رح) ظالموں اور ستمگروں کے پنچہ ظلم سے عالم اسلام کو آزاد کرانا مسلمانوں کی عزت و شوکت کا پھر سے بول بالا، عالم اسلام کے سیاسی، مذہبی، ملی و قومی اختلافات کو ختم کرنا، مسلمانان عالم کو باخبر کرنا اور دینی تفکر تعمیر اور نجات اور ایک جملے میں مسلمانوں کو نجات دلانا چاہتے تھے۔

امام خمینی (رح) نے اسلامی انقلاب کے آغاز سے ہی جابر حکمرانوں اور اسلام دشمن عناصر کے مقابلے میں دنیا کے مسلمانوں کو یکجہتی اور اتحاد کی دعوت دی اور امت مسلمہ کی عزت و پائیداری کی سند وحدت کلمہ اور توحید کلمہ کو جانتے تھے۔

اسلامی انقلاب ایران کے بعد سے ایران تمام دنیا کی توجہ کا مرکز ہی نہیں بنا ہوا بلکہ خود ایران بھی تمام بین الاقوامی معاملات میں حق کا ساتھ دینے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا یہی وجہ ہے کہ مغربی استعماری طاقتیں ایران کے خلاف کھلم کھلا سازشیں کرتی رہتی ہیں۔

اسلامی انقلاب مذہبی، سیاسی، اقتصادی، سماجی اور ثقافتی، علامی آئیڈیالوجی اور سیاسی آئیڈیل ماڈل میدانوں میں ایک جامع اور کثیرالجہتی تہذیب کے عنوان سے اسلامی تہذیب کو داخلی اور بین الاقوامی میدان میں پیش کرنے میں کامیاب ہوا اور محروموں اور کمزوروں کی سطح آگاہی کو بلند کر کے اور خود آگاہی و خود باوری کے میدان میں مناسب فضا ہموار کر کے مسلم اقوام کے درمیان اعتماد اور بیداری کو پیدا کیا۔ ایران کے اسلامی انقلاب کا ایک ثمرہ، مسلمانوں کے درمیان وحدت کی تقویت کے معنی میں اخوت اسلامی کے تحکیم تھا۔

تبصرے
Loading...