امام خمینی (رح)؛ آیت اللہ رفسنجانی سے اپنے بیٹے کی طرح محبت کرتے تھے

امام خمینی(رح)کے دفتر کے رکن نے امام خمینی(رح) کے نزدیک  آیت اللہ رفسنجانی کے بہترین مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوے  امام خمینی (رح) کے اس قدیمی دوست کی شخصیت کی خصوصیات کے بارے میں اہم نکات کو بیان کیا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین محمد علی انصاری نے اس سال  خرداد میں شہداء نوق(آیت اللہ رفسنجانی کی پیدائش کی جگہ) کی یاد میں منعقد ہونے والے ایک پروگرام میں تقریر کی جس کو جماران سایت نے آیت اللہ رفسنجانی کی پہلی برسی کی مناسبت سے شائع کیا جو درج ذیل ہے۔

اگر چہ یہ پروگرام نوق رفسنجان کے شہداء کی یاد میں منعقد ہوا ہے لیکن آخر میں بہت مختصر طور پر امام( رح) کے ایک حقیقی شاگرد، بہت بڑی شخصیت، تاریخی، سیاسی ہمارے ملک کی نامور شخصیت آیۃ اللہ رفسنجانی کے بارے میں کچھ نکات بیان کروں گا۔ کیوں کے میں یہ سمجھتا ہوں کہ میری اور مجھ جیسے افراد کا آج، کل اور مستقبل میں یہ ذمہ داری ہے کہ اس شخصیت کو معاشرہ میں پہچنوائیں۔

میں نے ایک دن آیۃ اللہ رفسنجانی کو امام (رح) کے ساتھ دیکھا اس وقت میری عمر 26 سال تھی اور انقلاب کو کامیابی ملی تھی حالانکہ آیۃ اللہ رفسنجانی 15 خرداد 1342 ش کے واقعہ کے بعد اپنے جوانی کے دور میں جب وحشت، دباو اور تاریکی حاکم معاشرہ پر تھی امام خمینی (رح) کی تحریک کے پرچمدار تھے۔

جس زمانے میں ابھی انقلاب بھی وجود میں نہیں آیا تھا اور حتی شاہ اور رضا خان کے نام سے حوزہ علمیہ میں بعض علماء اور مقررین کانپتے تھے، کون ہاشمی رفسنجانی کی طرح سیاسی مکتب کی ترویج کرے  اور قیدی بنے  سزاے موت پاے اور پھانسی تک جاے جس دن ہماری وقم اور امام کے اسلامی انقلاب کو امین چہرے اور عقلمند انسان کی ضرورت تھی اس وقت کچھ لوگ رہبر انقلاب اور آیۃ اللہ ہاشمی رفسنجانی کی طرح امام (رح) کے ساتھ تھے۔

میں اس شہر کے جوانوں اور ملک کے تمام جوانوں کی خدمت میں عرض کرنا چاہتا ہوں بہترین چیز جو ہم آیت اللہ رفسنجانی کو دے سکتے ہیں وہ یہ ہیکہ جذبات اور مخمصوں سے دور اس عظیم انسان کی زندگی کا مطالعہ کریں اور دیکھیں کہ گذشتہ سالوں میں کس نے ان کی طرح فلسطین کے بارے میں کتاب لکھی اور کس نے مختلف مناظر میں امام (رح)  کا دفاع کیا۔

اہم بات یہ ہیکہ ہاشمی صاحب سے امام خمینی (رح) کی محبت کو بھی ملاحظہ کیا جائے  مجھ جیسے جو لوگ امام خمینی(رح) کی خدمت میں تھے وہ امام  (رح)  کے طرز عمل کو بڑی باریکی سے دیکھتے تھے اور جانتے ہیں کہ امام (رح) کس کا زیادہ احترام کرتے تھے میں ایک جملہ میں کہوں ہاشمی رفسنجانی امام (رح) کے لئے آقا مصطفی اور سید احمد آقا کی طرح تھے مفکر اور انقلاب کے ہمدرد فرزند تھے۔

جب آیت اللہ ہاشمی ہر دہشتگردانہ حملہ کی خبر امام (رح) کو دی گی تھی تو امام (رح)  پر ایک عجیب حالت طاری ہوگی لیکن امام خمینی (رح)  ایسی شخصیت کے مالک تھے جو لوگوں کے سامنے کبھی ایسی کوئی بات نہیں کرتے تھے جس سے انقلاب کے دشمن غلط فائدہ اُٹھائیں۔

آپ سمجھتیں ہیں کے جب آیۃ اللہ ہاشمی پر ہونے والے حملہ کی خبر امام (رح)  تک پہنچی تو امام(رح ) پر سکون تھے۔ امام (رح) نے آیۃ اللہ ہاشمی کی سلامتی اور واپسی  کے لئے کیوں نذر کی؟

کیوں ایران کے مظلوم شہید آیۃ اللہ بہشتی نے جب اس دارفانی کو الوداع کہا تو امام (رح) نے اپنے محافظین، سپاہ، اور فوج سے کہا یہ جو آپ کہتے ہیں کہ ایران میں بہت زیادہ بہشتی موجود ہیں یہ بات صحیح نہیں ہے، ایران کہاں بہشتی جیسے افراد سے بھرا ہوا ہے، بہشتی اپنے آپ میں ایک قوم تھے۔

 اس کہ با وجود کہ آیۃ اللہ رفسنجانی اسٹاف آف چیف شپ میں امام خمینی (رح)  کے جانشین تھے لیکن ان کا یہ طریقہ تھا کہ چھوٹے سے چھوٹے کام میں بھی  بامام رح سے پوچھتے اور اُن سے مشورت کرتے تھے حالانکہ امام خمینی (رح) نے ان کو تمام اختیار دے رکھے تھے۔

میرا مقصد یہ ہیکہ ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ امام خمینی (رح) کے نزدیک  آیۃ اللہ ہاشمی، بہشتی اور رہبر معظم انقلاب کی صرف یہ اہمیت تھی کہ وہ اپنے سر کو جھکا کر رکھیں اور کوئی نظریہ نہ دیں اور اُن کا یہ رویہ ولایی ہونے کی دلیل ہو۔

خدا وند متعال نے امام خمینی (رح) کے ساتھ ایسے لوگوں کو قرار دیا تھا  جو انقلاب کو پوری طاقت سے آگے بڑھائیں کوئی بھی امام (رح) کے ان ساتھیوں کی محنت اور زحمتوں کا منکر نہیں ہے۔

دہشتگردانہ حملوں کے دوران جب امام خمینی (رح)  سے کہا گیا کہ پاسداران سٹریٹ پر آیۃ اللہ ہاشمی کا گھر محفوظ نہیں ہے۔ امام (رح)  نے احمد آقا کو اس کام پر لگایا کہ جتنے جلدی ممکن ہو آیۃ اللہ ہاشمی کو اس غیر محفوط مکان سے نکال کر جماران میں رہایش دیں۔ یہ بھی لطف الہی تھا کہ حسینیہ جماران کے نزدیک ایک گھر ملا جس میں آیۃ اللہ ہاشمی رہایش پذیر ہوئے۔

میں ابھی تک سوچ رہا تھا کہ جماران میں جو گھر خریدا گیا تھا وہ آیۃ اللہ ہاشمی کا اپنا ذاتی مکان ہے لیکن ایسا نہیں ہے کیونکہ اُس وقت یہ گھر حکومت کی طرف سے اور حکومت کے نام پر خریدا گیا تھا لیکن بد قسمتی سے چھوٹی فکر اور صرف اپنے سیاسی فائدہ کے لئے سوچنے والے کچھ لوگوں نے کس حد تک اس گھر کی وجہ سے ان پر خدشات وارد کئے۔

آیۃ اللہ ہاشمی کی وفات کے فورا کچھ دنوں کے بعد آیۃ اللہ ہاشمی کے گھر والوں  نے کہا کے ہم اس گھر کو چھوڑنے کے لئے تیار ہیں آیۃ اللہ ہاشمی کی فدا کار اور انقلابی بیوی نے فرمایا کہ آپ جس دن کہیں گے ہم گھر کو خالی کرنے کے لئے تیار ہیں  لہذا حکومت فیصلہ کیا ہیکہ اس گھر کو جماران کے ثقافتی ورثہ مجموعہ کا حصہ رہنے دے  اور امام کے ساتھیوں کے گھر کے عنوان سے تاریخ میں باقی رکھے تانکہ لوگ ان کی زندگی کے بارے میں  بہت ساری جھوٹی افواہوں اور عناوین کو پہچان سکیں معاشرہ کو  جھوٹے پروپیگنڈوں سے متاثر نہیں ہونا چاہیے تانکہ آیۃاللہ ہاشمی جیسے لوگ اس معاشرہ میں مظلوم واقع ہوں۔

رہبر انقلاب اور امام (رح) کے اس قدیمی اور ممتاز بیٹے اپنے ایک طاقتور اور مشاورتی  بازو سے محروم ہوئے ہیں گذشتہ سال جب دہہ فجر میں آپ امام (رح) کے مزار کی زیارت کو تشریف لائے تھے تقریبا 15 منٹ تک آیۃ اللہ ہاشمی کی قبر پر بیٹھ کر فاتحہ اور قرآن خوانی کی اور آیۃ اللہ ہاشمی کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے مختصر گفتگو کی اور آپ نے اس تاریخی جملہ کو (کوئی بھی میرے لئے ہاشمی نہیں بن سکتا) کو وہاں بھی تکرار کیا۔

لکھا جائے اور محفوظ کرنا چاہیے اور آنے نسلوں میں منتقل کرنا چاہیے خدا کے لئے آئیں اس عظیم سرمایہ سیاسی نیلامی برباد نہ کریں ۔

آج بڑے افسوس کے ساتھ ہم آیۃ اللہ ہاشمی کی کمی کے بارے میں بول رہے ہیں ہمارے بھائی حجۃ الاسلام والمسلمین خاتمی کے بقول ہاشمی انقلاب کا چہرہ ہے ہم ابھی اس مفتخر چہرے کے ابتدائی ورق پلٹ رہے ہیں۔

تبصرے
Loading...