امام خمینی(رح) نے سیاسی اسلام کی سوچ کو زندہ کیا

آپ کا تعارف؟

میرا نام شجاعت علی قادری ہے میں ایک سنی ہوں اور ہندوستان میں مسلم سنی طالب علم کی سب سے بڑی تنظیم مسلم اٹیوڈنت آرگنائزیشن آف انڈیا کا جنرل سکریٹری ہوں۔

 

آپ امام خمینی سے کب اور کیسے آشنا ہوئے؟

میں ان کے بارے میں کافی عرصہ سے جانتا ہوں کیوں کہ امام خمینی صرف ایک فرد کا نام نہیں بلکہ ایک تحریک کا نام ہے اور امام خمینی نے اپنی زندگی میں ایک ایسا انقلاب برپا کیا جس نے نہ صرف امت مسلمہ کو بدلا بلکہ روئے زمین پر انسانیت کو زندہ کیا امام خمینی جو انقلاب لائے اس کی وجہ سے وہ دنیا جو تعلیم کے باوجود جہالت کی طرف جا رہی تھی اس کو امام خمینی نے بتایا کہ تعلیم اور ترقی کا مطلب ظلم کرنا نہیں بلکہ مظلوموں کو پستی سے نکالنا ہے۔

 

کیا ایران کے اسلامی انقلاب کے اثرات دوسرے ممالک تک بھی پہونچے ہیں یا نہیں؟

یہ ہماری بدنصیبی رہی ہے کہ امام خمینی کے انقلاب کا وہ اثر جو صحیح معنوں میں پہنوچنا چاہئیے وہ نہیں پہونچ سکا اور اگر ایسا ہو جاتا خاص کر اسلامی ممالک میں تو آج جو اسلامی ممالک پریشان ہیں وہ ان حالات میں نہیں ہوتے،آج آپ دیکھ لیں کہ یہ وہی ایران ہے جس نے تمام تر مغربی پابندیوں کے باوجود کس طرح سے اپنے آپ کو کھڑا کیا اور امام خمینی نے بتا دیا کہ ڈموکریسی اور اسلامی اقدار کے ساتھ ساتھ کس طرح سے ترقی کی جا سکتی ہے۔آپ اسی ایران کے پڑوسی ممالک کو دیکھ لیں آپ کو اس طرح کی ترقی کسی اور ملک میں دکھائی نہیں دے گی۔

 

آپ خود ایک سنی ہیں میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اہل سنت کے بیچ امام خمینی کو کس طرح سے دیکھا جاتا ہے؟

اہل سنت کا پڑھا لکھا طبقہ امام خمینی کو ایک قائد کی حیثیت سے تسلیم کرتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ امام خمینی نے جو فکر دی اس کو مزید پھیلانے کی ضرورت ہے، اور آپ کی مقبولیت کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب آپ نے سلمان رشدی کے خلاف فتوا دیا تو سبھی نے آپ کی حمایت کی اور اس فتوے سے امام خمینی نے دکھا دیا کہ وہ پوری امت مسلمہ کے لئے فکرمند تھے۔

 

امام خمینی کے سیاسی اسلام کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟

امام خمینی نے سیاسی اسلام کی سوچ کو زندہ کیا اور آج ضرورت ہے کہ ہم اس تفکر کو سماج میں رائج کریں، آج یہ امت مسلمہ کا المیہ ہے کہ سیاسی اسلام کے نام پر ایک ایسی آئڈیالوجی لائی گئی ہے جو نام تو اسلام کا لے رہی ہے لیکن وہ اسلام کی روح سے خالی ہے اور اس کے پس منظر میں وہ ایسی طاقتوں کو فروغ دے رہی ہے جو سامراجی حکومتوں کو بڑھاوا دے رہی ہے، دہشت گردی اور تکفیریت کا علم اٹھائے ہوئے ہیں، تو ایسے حالات میں بہت ضروری ہو جاتا ہے کہ امام خمینی نے جو سیاسی اسلام کا تفکر دیا تھا اس کو ہم لوگوں تک پہونچائیں اور اس کو رائج کرنے کی کوشش کی جائے اور اس میں یہ نہ سوچا جائے کہ امام خمینی کا یہ تفکر کسی ایک خاص مذہب سے تعلق رکھتا ہے۔ بلکہ آپ کا یہ تفکر پوری انسانیت کی سربلندی کے لئے ہے اور اگر ہمیں داعش و طالبان جیسی وہابی طاقتوں سے نپٹنا ہے تو ہم کو اس سیاسی اسلام کو منظر عام پر لانا ہوگا۔

 

وہابیت کے کیا خطرے ہیں اور ان سے بچنے کے لئے امت مسلمہ کو کیا کرنا چاہئیے؟

آج جتنی بھی دہشت گرد تنظیمیں ہیں ان کے لئے ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ یہ کہاں سے پیدا ہوئیں ان کو کس نے پیدا کیا یہسب کچھ وہابیت کی کے تفکرات کی دین ہے اور آج کل اس کا گڑھ سعودی عرب اور قطر ہے تو ہمیں داعش جیسی تنظیموں کو طاقت دینے والی طاقتوں کو کمزور کرنا ہوگا جب وہ ممالک کمزور ہوں گے تھی ان تنظیموں نے نپٹا جا سکتا ہے۔ آج بہت سے ممالک دہشت گردی کے خلاف لڑ رہے ہیں لیکن اس کے باوجود اس کو روک نہیں پا رہے ہیں اس کی وجہ یہی ہے کہ ان کے قول و عمل میں تضاد ہے وہ لڑائی کے نام پر مظلوموں پر ظلم کر رہے ہیں اور دہشت گردوں کو اسلحہ اور پیسا پہونچا رہے ہیں۔ سعودی عرب، ترکی، قطر مسلسل داعش کو اسلحہ اور پیسا پہونچا رہے ہیں اور یہ بات پوری طرح سے عیاں ہو چکی ہے، ان ساری دہشت گرد تنظیموں سے دو ممالک کو فائدہ ہے ایک وہ جو اسلحہ بیچ رہے ہیں جیسے امریکا دوسرا اسرائیل۔ جس کی وجہ سے اسرائیل اپنے آپ کا محفوظ تصور کر رہا ہے۔

 

آپ امام خمینی کے نعرہ یوم القدس کو کس طرح سے دیکھتے ہیں؟

ہم لوگ بھی پچھلے کئی سالوں سے ہندوستان میں یوم القدس منا رہے ہیں، اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اسرائیل پوری دنیا کے لئے خطرہ ہے آپ دیکھیں کہ جب سے اسرائیل وجود میں آیا ہے تب سے پورے مشرق وسطی میں مستقیم اور پوری دنیا میں غیر مستقیم طرح سے جتنی بھی لڑائیاں ہوئی ہیں ان میں ان یہودیوں کا ہی ہاتھ  رہا ہے، تو ہم کو چاہئیے کہ اسرائیل کی جو حکومت ہے جس نے فلسطینیوں کی زمین پر غاصبانہ قبضہ کیا ہے اس کے لئے تمام مسلم ممالک کو خصوصا اور دنیا کے امن پسند ممالک کو آواز اٹھانی چاہئیے تاکہ فلسطین کے مہاجرین کو اپنے ملک میں واپس آنے کا حق مل سکے اور اس کے لئے ایران کی حکومت نے جو رخ اپنایا ہے اس کے لئے میں ایرانی حکومت کی تعریف کروں گا۔

 

اتحاد بین المسلمین کی ضرورت کو آج کے موجودہ دور میں آپ کس طرح سے دیکھتے ہیں؟

یہ ہر دور کی ضرورت رہا ہے، آج کے دور میں جب پوری دنیا کی استکباری طاقتوں کی اسلام اور مسلمین پر یلغار ہے تو اس دور میں امام خمینی کے اس نعرہ کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے، تمام کلما گو کو استکباری طاقتوں کے سامنے ایک ہو کر ان کا مقابلہ کرنا چاہئیے، اختلاف کے بہت سے عوامل ہو سکتے ہیں اور ہیں لیکن اس کے پس پشت ڈال کر ہم کو اپنے ہدف پر نظر جمائے رکھنی چاہئیے۔ اس اتحاد کے لئے ہماری تنظیم ہندوستان میں بہت سارے کام کر رہی ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ آئڈیالوجی کے اختلاف کے ساتھ ساتھ ہم کو مشترک چیزوں پر ایک دوسرے کے ساتھ آنا چاہئیے لیکن ہمارا ساتھ ساتھ ہی کہ بھی ماننا ہے کہ تکفیری تفکرات والوں کے ساتھ ہم اتحاد نہیں کر سکتے ہیں کیوں کہ وہ اصل اسلام کے مخالف ہیں اور جو لوگ پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نہ ہوئے وہ ہمارے کیا ہو سکتے ہیں۔

 

امام خمینی کے لئے ایک جملہ آپ کیا کہیں گے؟

امام خمینی ایک ایسی شخصیت ایک ایسی ادارہ ایک ایسی تحریک کا نام ہے جس نے سیاسی اسلام کا تفکر دے کر یہ دنیا کو دکھا دیا کہ اسلام اور ڈموکریسی ساتھ ساتھ چل سکتی ہے اور ترقی کر سکتی ہے۔

تبصرے
Loading...