گناہ کو باطنی طاقتوں سے دیکھنا چاہیے

خلاصہ: گناہ کے دو پہلو ہوتے ہیں، ایک ظاہری پہلو اور دوسرا باطنی پہلو، انسان گناہ کے ظاہر کو ظاہری حواس کے ذریعے دیکھ کر دھوکہ کا شکار ہوجاتا ہے، لیکن اگر باطنی حواس اور طاقتوں کے ذریعے دیکھے تو اس سے نفرت اور دوری اختیار کرے گا، لہذا گناہ کے ظاہر پر خوش اور راضی نہیں ہوجانا چاہیے، بلکہ اس کے باطن کو دیکھ اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔

گناہ کو باطنی طاقتوں سے دیکھنا چاہیے

انسان کیونکہ دیکھی جانے والی چیزوں کے صحیح یا غلط ہونے اور فائدہ مند یا نقصان دہ ہونے کو آنکھوں سے دیکھ کر نتیجہ نکالتا ہے تو ہوسکتا ہے کہ انہی مادی اور ظاہری چیزوں کے معیار کے مطابق معنوی چیزوں کو بھی دیکھنے لگے، جبکہ معنوی چیزوں کے معیار کا مادی چیزوں سے فرق ہے۔ جیسے مادی چیزوں کو حواس خمسہ اور جسمانی طاقتوں کے ذریعے پرکھا جاتا ہے اسی طرح معنوی چیزوں کو معنوی طاقتوں کے ذریعے پرکھنا چاہیے، اگرچہ معنوی چیزوں کے ادراک کے ظاہری راستے یہی حواس خمسہ ہوں، لیکن ان کے حق یا باطل ہونے کو سمجھنے اور ان کا ادراک کرنے کے لئے باطنی اور معنوی طاقتوں کی ضرورت ہے اور صرف ظاہری حواس کے ذریعے ہی نتیجہ نہیں نکالا جاسکتا کہ اس کام کو کیا جائے یا نہ کیا جائے۔ شیطان انسان کو دھوکہ دینے کے لئے ظاہر کو خوبصورت کردیتا ہے اور انسان ظاہری حواس پر بھروسہ کرتا ہوا گناہ کا ارتکاب کردیتا ہے۔
لیکن جب انسان ایمان، تقوا اور عقل کے ذریعے گناہوں کی حقیقت اور باطن پر توجہ کرے نہ کہ صرف آنکھ سے دیکھ کر یا کان سے سن کر اس کا ارتکاب کرلے، بلکہ پہلے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں عقل کے ذریعے غور کرے کہ کیا اللہ تعالیٰ نے اس کام یا اس چیز کے استعمال کی اجازت دی ہے یا نہیں، اگر آدمی مومن اور صاحبِ تقوا ہو تو گناہ کو صرف ظاہری حواس سے نہیں بلکہ باطنی حواسّ اور طاقتوں کے ذریعے پرکھے گا، پھر تقوا کی طاقت سے گناہ سے دوری اختیار کرے گا۔ مثلاً یتیموں کے مال کو ظلم کے ساتھ کھانے کی حقیقت اور باطن کیا ہے؟ سورہ نساء آیت ۱۰ میں ارشاد الٰہی ہے: إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيراً، “بے شک جو لوگ ظلم کے ساتھ یتیموں کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں آگ بھر رہے ہیں اور عنقریب بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے (واصل جہنم ہوں گے)”۔
۔۔۔۔۔۔۔
[ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]

تبصرے
Loading...