نگران کی موجودگی اور اس کا ادراک، حیا کرنے کا باعث

خلاصہ: حیا ایسی کیفیت ہے جس کے ابھرنے کے لئے دو شرائط کی ضرورت ہے:  نگران کی موجودگی اور نگرانی کا ادراک۔ لہذا جو لوگ اللہ تعالیٰ سے حیا نہیں کرتے اس کی وجہ بیان کی جارہی ہے۔

نگران کی موجودگی اور اس کا ادراک، حیا کرنے کا باعث

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حیا کرنے کے کچھ شرائط ہیں جن میں سے دو شرائط کو اِس مضمون میں بیان کیا جارہا ہے:
۱۔ نگران کی موجودگی: اگر نگرانی نہ ہو تو حیا آنا ممکن ہی نہیں ہے، اگرچہ ہوسکتا ہے کہ نفس کو کسی اور سبب کے ذریعے روک لیا جائے، لیکن حیا تب آئے گا کہ نگرانی ہو رہی ہو، لہذا اگر کوئی ناظر اور دیکھنے والا ہو تو حیا آئے گا ورنہ نہیں آئے گا۔
۲۔ نگرانی کا ادراک: صرف نگران کا موجود ہونا بھی حیا کرنے کا باعث نہیں بنتا، بلکہ انسان حیا تب کرے گا کہ اس نگرانی کا ادراک کرے، وہ اس حقیقت کو سمجھے کہ میں کسی کے زیرنگرانی ہوں اور مجھے دیکھا جارہا ہے۔
مثلاً کسی جگہ پر کیمرا لگایا گیا ہے اور جو شخص کیمرے کے سامنے ہے اسے معلوم ہو کہ یہاں کیمرا ہے تو ایسی صورتحال میں وہ اپنے کاموں کا اچھی طرح خیال رکھے گا، کیونکہ وہ اس حقیقت کو بالکل سمجھ رہا ہے کہ میری چھوٹی بڑی سب حرکتوں اور کاموں کو کوئی دیکھ رہا ہے، لیکن جو شخص اس نگرانی کا ادراک نہیں کررہا، اس میں حیا کی کیفیت بھی پیدا نہیں ہوگی۔
ہمارے اعمال اور کردار پر مختلف نگران، اللہ تعالیٰ کے اذن سے نگرانی کررہے ہیں اور اُن سب پر اور ہم پر خود اللہ تعالیٰ بھی نگران ہے، لہذا کئی نگران موجود تو ہیں، لیکن اکثر لوگ جو شرم و حیا نہیں کرتے اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور ملائکہ اور دیگر نگرانوں کی نگرانی کو محسوس نہیں کرتے اور اس حقیقت سے غافل اور بےخبر رہتے ہیں۔ یہ ایسے لوگ ہیں جو گناہ کرنے کے لئے تنہائی اور خلوت ڈھونڈتے ہیں جبکہ اس بات سے غافل ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر جگہ ناظر و نگران ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: پژوهشي در فرهنگ حيا، عباس پسندیدہ]

 

تبصرے
Loading...