نگران کا قابلِ احترام ہونا، حیا کا باعث

خلاصہ: حیا کرنے کی چند وجوہات ہیں، ان میں سے ایک، نگران کا قابلِ احترام ہونا ہے، نگران جتنا زیادہ لائقِ احترام ہوگا، اتنا انسان کا حیا زیادہ ہوگا اور جب انسان نگران کے محترم ہونے پر جسقدر زیادہ توجہ کرے گا اتنا ہی زیادہ اس سے حیا کرے گا۔

نگران کا قابلِ احترام ہونا، حیا کا باعث

چند وجوہات کی بنیاد پر انسان حیا کرتا ہے: نگران کی موجودگی، نگرانی کا ادراک، نگران کا قابلِ احترام ہونا۔
ان میں سے دو وجوہات کے بارے میں دوسرے مضمون میں گفتگو کی جاچکی ہے، اب تیسری وجہ کی وضاحت کی جارہی ہے۔
اگر کوئی نگران موجود ہو اور انسان کو یقین بھی ہو کہ وہ اسے دیکھ رہا ہے، لیکن اس نگران کا انسان کی نظر میں احترام اور مقام نہ ہو تو کیونکہ اس کا احترام کرنا ضروری نہیں سمجھتا تو حیا نہ کرنے سے اس کی بےحرمتی کردے گا۔ لیکن حیا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ نگران کی حرمت کا خیال رکھے، اور نگران کی حرمت اور مقام کا درجہ جتنا بلند ہو، اتنا اس سے حیا بھی زیادہ آئے گا۔ اسی لیے انسان، ناواقف آدمی سے معمولی حیا کرتا ہے، لیکن ماں باپ، استاد، عالمِ دین اور اہل بیت (علیہم السلام) سے زیادہ حیا کرتا ہے۔ جب انسان اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہوا، پہلے سے زیادہ اس کی معرفت حاصل کرلے تو جتنی معرفت اور پہچان بڑھتی جائے گی اتنا انسان کی نظر میں اللہ تعالیٰ کا احترام بڑھتا جائے گا اور جتنا ادب و احترام بڑھ گیا اتنا زیادہ انسان اللہ تعالیٰ سے حیا کرے گا۔
جب ہر وقت انسان، پروردگار عالم کو اپنے اوپر نگران سمجھے اور اس کی شان و عظمت کو مدنظر رکھے تو ہر وقت حیا کی کیفیت میں رہے گا۔ اپنے ہر کام، ہر حالت، ہر بات، ہر نظر اور زندگی کے تمام امور میں اللہ تعالیٰ کے احترام میں حیا اختیار کرتا رہے گا۔
اگر کسی پر غصہ آگیا توپروردگار متعال کے احترام میں غصہ کو پی جائے گا، اگر نامحرم سے سامنا ہوگیا تو اللہ تعالیٰ سے حیا کرتا ہوا نظریں جھکا لے گا،ذات ذوالجلال کے احترام میں نماز کے وقت سے پہلےوضو کرکے نمازکے لئے تیار ہوگا، حرام کمانے سے بالکل پرہیز کرے گا اور حلال کمائی میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کرے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: پژوهشي در فرهنگ حيا، عباس پسندیدہ]

تبصرے
Loading...