نفس کے تین مراتب

خلاصہ: نفس کے تین مراتب ہیں، ان کی مختصراً وضاحت کی جارہی ہے۔

نفس کے تین مراتب

١۔ نفس امارہ: اگر عقل مکمل طور پر شکست کھا جائے اور شہوت و غضب کی نوکر بن جائے اور واہمہ کا آلہ کار بن جائے تو اسے نفس امارہ کہا جاتا ہے۔

قرآن کریم سورہ یوسف کی آیت ۵۳ میں فرماتا ہے: وَمَا أُبَرِّئُ نَفْسِي إِنَّ النَّفْسَ لأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلاَّ مَا رَحِمَ رَبِّيَ”، “(انسانی) نفس تو برائی پر اکساتا ہے مگر یہ کہ میرا پروردگار رحم کرے”۔
۲۔ نفس لوّامہ: جب عقل، شہوت اور غضب سے جنگ کرتی ہے اور میدان جنگ کو ان کے فائدے میں نہیں چھوڑ دیتی، کبھی گِر جاتی ہے اور کبھی اٹھ کھڑی ہوتی ہے اور مسلسل میدان میں چیخ و پکار کرتی ہے تو نفس لوّامہ کہلاتی ہے، کیونکہ اپنے آپ کو ہر شکست پر مذمت کرتی ہے۔ قرآن کریم نے نفس کے اس رتبہ کی قدر دکھانے کے لئے اس کی قسم کھائی ہے، سورہ قیامۃ کی آیت ۲ میں فرمایا ہے: “وَلَا أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ “، “قسم کھاتا ہوں ملامت کرنے والے نفس (زندہ ضمیر) کی”۔
۳۔ نفس مطمئنّہ: انسان کے نفس کا سب سے بلند رتبہ، سکون اور اطمینان کی حالت ہے۔ یعنی جب عقل دوسری طاقتوں پر فوقیت پاگئی، شہوت و غضب کو اپنے حکم کے ماتحت قابو میں لے لیا، واہمہ کے حربوں کو فاش کردیا تو انسان کے سارے وجود پر حکمرانی کرتی ہے، قرآن کریم سورہ فجر کی آیات ۲۷ سے ۳۰ تک میں فرماتا ہے: “يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ . ارْجِعِي إِلَى رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً . فَادْخُلِي فِي عِبَادِي . وَادْخُلِي جَنَّتِي، “اے نفس مطمئنہ! اپنے رب کی طرف پلٹ آ اس حال میں کہ تو اس سے راضی اور وہ تجھ سے راضی ہو۔ پھر میرے بندوں میں شامل ہوجا۔ اور میری جنت میں داخل ہوجا”۔

* ماخوذ از: اخلاق الٰہی، آیت اللہ مجتبی تہرانی، ج۱، ص۷۸۔

* ترجمہ آیات از مولانا شیخ محسن نجفی

تبصرے
Loading...