نفسانی خواہش سے شیاطین کا تعلّق

خلاصہ: شیاطین براہ راست انسان کو نہیں بہکا سکتے، بلکہ ان کا تعلق انسان کی نفسانی خواہش سے ہوتا ہے۔

نفسانی خواہش سے شیاطین کا تعلّق

      شیطان نفسانی خواہش کے ذریعے انسان کو دھوکہ دیتا ہے اور اللہ کی عبادت سے روکتا ہے۔ بیرونی دشمن جس قدر بھی بڑھ چڑھ کر پوری طاقت کے ساتھ انسان سے دشمنی کرلیں تو پھر بھی اتنی دشمنی نہیں کرسکتے جتنی خود نفسانی خواہش انسان سے دشمنی کرتی ہے۔ یہی نفسانی خواہش اور نفس امارہ ہے جو بیرونی دشمن کے لئے انسان پر مسلط ہونے کا راستہ کھول دیتا ہے۔
اس کی مثال یہ ہے کہ کسی ملک کی سرحدوں کے محافظ اگر اخلاص اور جذبہ کے ساتھ اپنے وطن کی حفاظت کررہے ہوں تو کوئی دشمن، ملک کے اندر گھس کر عوام پر ظلم نہیں کرسکتا، لیکن اگر وہ محافظ اخلاص یا جذبہ کے بغیر اور لالچ یا غفلت کے ساتھ ملک کی سرحدوں پر کھڑے ہوں تو دشمن ان کو پیسہ کی لالچ دے کر ملک کے اندر داخل ہوجائے گا اور عوام کی لوٹ مار شروع کردے گا۔
اب فرض کیجیے کہ یہ محافظ ایسے وطن فروش ہوں کہ ان کو اپنے ملک کی حفاظت کی بالکل پرواہ نہ ہو اور صرف اپنی مرضی کرتے ہوں کہ جہاں سے زیادہ پیسہ مل جائے اس کی مدد کرتے ہوں، چاہے اپنے ملک کی حکومت سے تنخواہ ملے یا دشمن سے رشوت ملے۔ ایسے محافظ برائے نام اپنے ملک کے محافظ ہیں اور درحقیقت دشمن کے مقاصد کے محافظ ہیں۔ ملک کے اصل اور بڑے دشمن تو یہی ہیں، کیونکہ عوام انہیں اپنا محافظ سمجھتی ہے جبکہ ان کا ظاہر کچھ ہے اور باطن کچھ اور ہے۔
انسان کے وجود میں نفس امارہ (نفسانی خواہش) بھی اسی طرح ہے۔ اگر انسان اپنے اس اندرونی دشمن یعنی نفس امارہ کو اپنے قابو میں رکھے اور اسے نفسانی خواہش سے روکتا رہے تو بیرونی دشمن بھی ناکام ہوتا رہے گا۔ کوئی انسانی یا شیطانی دشمن انسان میں اثرورسوخ نہیں کرسکتا، کیونکہ یہ بیرونی دشمن براہ راست انسان کے وجود کے ملک میں داخل نہیں ہوسکتے بلکہ  نفس امارہ کے ذریعے داخل ہوتے ہیں۔ اسی لیے انسان جتنا نفس امارہ سے مقابلہ کرے گا اتنا شیاطین کے وسوسوں اور دھوکوں سے محفوظ رہے گا اور جتنا نفس امارہ کی بات مانے گا، اس کی پیروی اور اتباع کرے گا اتنا زیادہ اس کا تابعدار بنتا جائے گا۔ جب نفس امارہ کا تابعدار اور فرمانبردار بن گیا تو بیرونی دشمن اتنا ہی زیادہ اس شخص پر غالب ہوجائے گا۔
 

تبصرے
Loading...