مومن کا عملی شرک سے بھی پاک رہنا ضروری

خلاصہ: شرک کی دو قسمیں ہیں: اعتقادی اور عملی۔ اعتقادی شرک وہی مشہور شرک ہے جو مشرک میں پایا جاتا ہے، لیکن عملی شرک یہ ہے کہ مومن آدمی اللہ کی وحدانیت کا معتقد ہے، مگر عمل کے میدان میں اللہ کی نافرمانی کرتا ہے۔

مومن کا عملی شرک سے بھی پاک رہنا ضروری

کون سا مسلمان ہے جو “تلوّن” اور بندگی کے راستے میں ڈگمگانے اور باطل کی طرف مائل ہونے اور نفسانی خواہش کی پیروی کرنے سے پاک ہوگیا ہو حالانکہ یہ بیماری شرک کی قسموں میں سے ایک قسم ہے۔ جیسا کہ ارشادالٰہی ہے: وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُم بِاللَّـهِ إِلَّا وَهُم مُّشْرِكُونَ ، “اور ان میں سے اکثر اللہ پر ایمان بھی لاتے ہیں تو اس حالت میں کہ (عملی طور پر) برابر شرک بھی کئے جاتے ہیں” [یوسف، آیت ۱۰۶]۔
حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) سے مروی ہے کہ اس آیت میں شرک سے مراد “اطاعت میں شرک” ہے، یعنی اللہ کی وحدانیت کے ساتھ عبادت کرنے کے باوجود،شیطان کی بھی اطاعت کرتے ہیں اور گناہوں کے ارتکاب میں اس کی فرمانبرداری کرتے ہیں اور حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے منقول ہے کہ اس آیت کے اہل، دو تہائی سے زیادہ لوگ ہیں: “ان اھل ھذه الآیة اکثر من ثلثی الناس”۔
کون ہے جو حسد، بخل، کینہ، تکبر، لالچ وغیرہ سے پاک ہو۔ لہذا ہر مسلمان پر واجب ہے کہ دل کی جو بیماریاں قرآن مجیدمیں ذکر ہوئی ہیں ان کو پہچانے اور اس کے احکام پر اہل بیت (علیہم السلام) کے بیانات کی روشنی میں علمائے اسلام کی وضاحت سے جو انہوں نے دونوں کے بارے میں کی ہے، عمل کرے اس سے پہلے کہ اہتمام کا وقت گزر جائے۔

۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[اقتباس از کتاب قلب سلیم، آیت اللہ شہید عبدالحسین دستغیب شیرازی علیہ الرحمہ]
[ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]

تبصرے
Loading...