موت کی یاد

موت کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔

موت کی یاد

دین مبین اسلام میں موت کو یاد کرنے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے اور اس کے فوائد بھی بتائے گئے ہیں اسی لیے کہا گیا ہے کہ اگر دنیا و آخرت کا فائدہ چاہتے ہو تو موت کو یاد کیا کرو اور جب موت کے بارے میں امام صادق (علیہ السلام) سے سوال کیا گیا تو امام (علیہ السلام) نے موت کو یاد کرنے کے سات فائدے بتائے ہیں: «ذِكرُ المَوتِ يُميتُ الشَّهَواتِ في النَّفسِ، و يَقلَعُ مَنابِتَ الغَفلَةِ، و يُقَوّي القلبَ بمَواعِدِ اللّه ِ، و يُرِقُّ الطَّبعَ، و يَكسِرُ أعلامَ الهَوى و يُطفِئُ نارَ الحِرصِ، و يُحَقِّرُ الدُّنيا؛ موت کو یاد کرنے سے خواھشات نفسانی مر جاتی ہیں، غفلت سے بیداری حاصل ہوتی ہے، دل کو خدا کے وعدوں پر مضبوط کرتی ہے، مزاج میں نرمی آتی ہے، حوس کے پرچم کو سرنگوں کرتی ہے، حرس کی آگ کو ختم کرتی ہے، دنیا کو حقیر بنا دیتی ہے ۔ »(بحار الأنوار،ج۶،ص۱۳۳)
اس روایت میں امام (علیہ السلام) در حقیقت موت کو یاد رکھنے کی تاکید کر رہے ہیں اور امام (علیہ السلام) کے اس فرمان پر اگر عمل کیا جائے تو حقیقی طور پر پھر نہ تو دنیا میں کسی مشکل کا سامنا کرنا پڑے اور نہ ہی آخرت میں، خدا وند متعال سے دعا ہے کہ ہم سب کو ائمہ (علیھم السلام) کی فرامین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 بحار الأنوار، علامه مجلسی، دار الاحیاء، بیروت، ۱۴۰۳ق، ج۶، ص۱۳۳.

 

تبصرے
Loading...