مرد  اور حجاب

خلاصہ: اگر مرد کو جھنم سے آزادی چاہئے تو اس کا ایک سبب اپنی بیوی کو پردہ کی عادت ڈالنا ہے۔

مرد  اور حجاب

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     ہر مسلمان کا یہ فرض ہے کہ وہ ایک اسلامی معاشرے کی تعمیر کے لئے جدّوجہد کرے اور یہ اسلامی تعلیمات کے ذریعہ ہی ممکن ہے، ان ہی تعلیمات میں سے ایک بہت بڑا اور اہم مسئلہ حجاب کا ہے جس کے بارے میں قرآن اور روایتوں میں بہت زیادہ تأکید کی گئی ہے، جو خواتین حجاب کی اہمیت اور فائدوں کو جانتی ہیں وہ خوشی کے ساتھ پردہ کرتی ہیں اور وہ مرد جو اس کی اہمیت کو جانتے ہیں وہ لوگ کبھی بھی  اپنے گھر کی خواتین کو بے پردہ گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں دیتے ایک روایت میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) فرماتے ہیں: «و المَرْاةُ اذا خَرَجَتْ من بابِ دارِها مُتَزَیِّنَةً مُتَعَطِّرَةً و الزّوجُ بذلِكَ راضٍ یُبنی لِزَوجِها بكُلّ قَدَمٍ بیتٌ فی النّار؛ اگر عورت زینت اور آرایش کے ساتھ عطر لگا کر اپنے گھر سے باہر نکلے اور اگر اس کا شوہر اس سے راضی ہو تو اس عورت کے ہر قدم پر اس  کے شوہر کے لئے جھنم میں ایک گھر تیار ہوگا»[بحارالانوار،ج۱۰۰،ص۲۴۹]
     اس حدیث کی روشنی میں اگر مرد کو جھنم سے آزادی چاہئے تو اس کا ایک سبب اپنی بیوی کو پردہ کی عادت ڈالنا ہے تاکہ پہلے تو خود اپنے آپ کو جھنم کی آگ سے بچائے اور اسے دیکھ کر دوسرے لوگ بھی اپنے معاشرے کو اسلامی معاشرہ بنائے۔
*علامه مجلسى، دار إحياء التراث العربي‏، بيروت‏، ۱۴۰۳ ق‏.

تبصرے
Loading...