مثبت اور منفی انکساری

 ذلت اور انکساری کے درمیان بہت باریک فرق ہےلہٰذا بہت سے افراد غلط فہمی کی بنا پر تواضع و انکساری کے نام پر ذلت کا گناہ کربیٹھتے ہیں، جسے ہم منفی تواضع و انکساری کا نام دے سکتے ہیں اس قسم کی منفی تواضع و انکساری سے اسلام شدت کے ساتھ روکتا ہے۔

مثبت اور منفی انکساری

امیر المومنینؑ نے فرمایا ہے:من اتی غنیاءً فتضعضع له لشیٔ یصیبه منه ذهب ثلثا دینه؛ایسا شخص جو مالِ دنیا میں سے کسی چیز کے حصول کی غرض سے کسی دولت مندکے پاس آئے اور اس کے آگے خود کو حقارت سے پیش کرے، تو اس کا دو تہائی دین ختم ہوجاتاہے۔[بحارالانوار۔ ج۷۷ص۴۳۔]نیز آپؑ ہی نے فرمایا ہے:مااحسن تواضع الاغنیاء للفقراء طلباً لما عندالله، واحسن منه تیه الفقراء علی الاغنیاء اتکا لاًعلی الله (کس قدر اچھی بات ہے کہ مالدار لوگ اجر الٰہی کی خاطر فقرا کے ساتھ تواضع و انکساری سے پیش آئیں، لیکن اس سے بھی اچھی بات فقرا کا خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے دولت مندوں کے ساتھ وقار اور بے اعتنائی سے پیش آنا ہے۔[نہج البلاغہ کلمات قصار ۴۰۶]
ہم انکساری اور عاجزی کے موضوع پر اپنی گفتگو کو اس دلچسپ اور سبق آموزداستان پر ختم کرتے ہیں:جنگ ِاحد میں پیغمبر اسلامؐ کے ایک صحابی ” ابودجانہ انصاری“ نے اپنے سرپر ایک شاندار عمامہ باندھا، اس کے کپڑے کا ایک ٹکڑا اپنے کاندھے پر ڈالا اور انتہائی فخر وناز کے ساتھ ایک عجیب پرشکوہ انداز میں چلتے ہوئے دشمن کے سامنے گئے(عام حالات میں اس طرح چلنا ایک طرح کا غرور اور تکبر ہوتا) پیغمبر اسلامؐ نے جب انہیں اس انداز سے چلتے دیکھا تو فرمایا:انّ هذه لمشیة یبغضها الله عزّوجلّ، الاّ عندالقتال فی سبیل الله (اس طرح چلنے پر خدا ناراض اور غضبناک ہوتا ہے، مگر راہِ خدا میں معرکہ آرائی کے دوران یہ عمل (اسلامی قدرت و ہیبت کے اظہار اور دشمن کو خوفزدہ کرنے کی خاطر) پسندیدہ عمل ہے۔“ [وسائل الشیعہ ج۱۱ص۹]
ان روایات سے یہ بات واضح طور پر سمجھ میں آتی ہے کہ تواضع اور عاجزی و انکساری دو طرح کی ہوتی ہےایک مثبت اور دوسری منفی اسی طرح اس کی ضد تکبر بھی کبھی کبھی مثبت اور پسند یدہ ہوجاتا ہے۔
ماخذ:علامہ حر عاملی وَسائل الشیعہ إلی تَحصیلِ مسائل الشّریعہ،ج۱۱ص۹، قم، آل البیت، ۱۴۱۴ق۔

تبصرے
Loading...