لوگوں کے لئے امن و سکون فراہم کرنا

خلاصہ: ہر شخص اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے اپنے آس پاس افراد کے درمیان امن و سکون فراہم کرسکتا ہے۔

لوگوں کے لئے امن و سکون فراہم کرنا

     حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: “ثَلاثَةُ أشياءَ يَحتاجُ النّاسُ طُرّا إلَيها: الأَمنُ، وَالعَدلُ، وَالخِصبُ”، “تین چیزیں ہیں جن کی سب لوگوں کو ضرورت ہے: امن اور عدل اور فراوانی”۔ [بحار الانوار، ج۷۸، ص۲۳۸]
     سکون اور امن و امان اتنا اہم اور ضروری مسئلہ ہے کہ انسان روزانہ بلکہ مسلسل ہر وقت میں جتنی محنتیں اور کوششیں کرتا ہے اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اپنے لیے سکون فراہم کرے۔ لوگ جو کام کرکے پیسہ کماتے ہیں ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہر طرح کی بے چینی اور بے سکونی کی روک تھام کریں، مستقبل میں کسی مشکل اور تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے، اگر کوئی مشکل پیش آئے تو پیسے کے ذریعے اس مشکل کو حل کرلیں اور زندگی کی ضروریات کے اسباب و وسائل مہیا کرکے اپنے لیے پرسکون ماحول فراہم کریں۔
    جب کوئی شخص لوگوں کو اپنی زبان یا عمل سے تکلیف دیتا ہے تو ان کے سکون کو ختم کرکے ان کو بے چین کردیتا ہے۔ جب کوئی آدمی کسی کو گالی گلوچ دیتا ہے، اس کی توہین کرتا ہے یا اس پر الزام لگاتا ہے تو اس کا سکون چھین لیتا ہے۔
    کسی بھی شخص کو نہیں چاہیے کہ لوگوں کی بے چینی اور بدامنی کے اسباب فراہم کرے، بلکہ اگر کوئی شخص لوگوں کا سکون چھین رہا ہے تو دوسروں چاہیے کہ اس کی ان حرکتوں کے سامنے رکاوٹ بنیں اور مسئلہ کو صحیح طریقے سے حل کرتے ہوئے ان کے لئے سکون اور امن قائم کریں۔
    اگر ملکی سطح پر امن اور سکون، ملک بھر کے لئے ضروری اور اہم ترین مسئلہ ہے تو یہی اس بات کی دلیل ہے کہ ہر معاشرے اور ہر گھر میں بھی ہر شخص کو چاہیے کہ امن اور سکون قائم کرے۔ بدامنی اگر ملکی سطح پر نہیں ہونی چاہیے تو گھر کے ماحول سے لے کر معاشرے تک بدامنی کی روک تھام کرنی چاہیے۔ گھر میں باپ اولاد کے لئے، میاں بیوی ایک دوسرے کے لئے، اولاد ماں باپ کے لئے، معاشرے میں ہر دکاندار دوسرے دکانداروں کے لئے، حکمران عوام کے لئے اور معاشرے کے ہر شعبہ میں ہر شخص کو چاہیے کہ لوگوں کے لئے امن و امان اور سکون فراہم کرے اور بدامنی کی مخالفت کرے۔

* بحار الانوار، علامہ محمد تقی مجلسی، مؤسسة الوفاء، ج۷۸، ص۲۳۸۔

تبصرے
Loading...