لوگوں کے عیب تلاش کرنے کی مذمت، روایات کی روشنی میں

خلاصہ: لوگوں کے عیب تلاش کرنا برا کام ہے جس کی روایات میں مذمت ہوئی ہے۔

لوگوں کے عیب تلاش کرنے کی مذمت، روایات کی روشنی میں

      لوگوں کے عیب تلاش کرنا غلط کام ہے اور اس کام سے انسان کو پرہیز کرنا چاہیے۔ حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام)ارشاد فرماتے ہیں: تَتَبُّعُ العُيوبِ مِن أقبَحِ العُيوبِ و شَرِّ السَّيِّئاتِ، “عیب تلاش کرنا سب سے برے عیبوں میں سے ہے اور بدترین گناہوں میں سے ہے”۔ [غررالحکم، ص۳۲۵، ح۱۱۹]
   عیب تلاش کرنا اس قدر برا کام ہے کہ حضرت امام علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: “أمقَتُ الناسِ العَيّابُ”، “سب سے زیادہ نفرت کا حقدار، عیب تلاش کرنے والا شخص ہے”۔ [غررالحکم، ص۱۸۸، ح۸۱]
   برے ہونے اور لائقِ نفرت ہونے کے علاوہ یہ ہے کہ ایسے آدمی کے عیب کو اللہ فاش کردیتا ہے۔ حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں: “مَن تَتَبَّعَ عَوراتِ النّاسِ كَشَفَ اللّه ُعَورَتَهُ”، “جو شخص لوگوں کے عیب ڈھونڈے، اللہ اس کا عیب فاش کردیتا ہے”۔ [غررالحکم، ص۶۳۸، ح۱۱۴۱]

* غررالحکم و دررالکلم، آمدی، ناشر: دار الكتاب الإسلامی، قم، ۱۴۱۰ ھ . ق۔

تبصرے
Loading...